جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

رمضان المبارك ميں چھٹياں ہوں تو حل كيا ہے ؟

سوال

مجھے رمضان كے متعلق ايك مشكل درپيش ہے، ميرا تعلق انڈيا سے ہے اور ميں شادى شدہ ہوں اور ميرى بيوى انڈيا ميں ہے ميں ايك عرب ملك ميں ملازمت كرتا ہوں، كمپنى مجھے مجبور كرتى ہے كہ ميں سالانہ پچيس يوم كى چھٹى رمضان المبارك ميں لوں، ميں نے اس ميں تبديلى كرنے كى بہت كوشش كى ليكن كوئى فائد نہيں ہوا.
كيونكہ ميرى شادى نئى نئى ہے اور مجھے بہت قلق ہے كيونكہ ميرى چھٹى رمضان ميں آ رہى ہے، ميرا سوال يہ ہے كہ كيا ميرے ليے رمضان ميں كوئى عذر ہے ؟
اور اگر ميں رمضان ميں كوئى روزہ نہ ركھوں تو اس كى قضاء كس طرح ادا كرونگا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ آپ سے تخفيف فرمائے، اور آپ كے معاملہ ميں كوئى آسانى نكالے.

آپ جو يہ بدى اور ہلاكت محسوس كرتے ہيں يہ شيطانى وسوسہ ہے جو ہر وقت مومن شخص كى دنيا و آخرت تباہ كرنے ميں لگا رہتا ہے.

اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

يقينا برى سرگوشى شيطان كى جانب سے ہے، تا كہ وہ ايمان والوں كى غمزدہ كردے، اور وہ انہيں اللہ كے حكم كے بغير كچھ بھى ضرر و نقصان نہيں دے سكتا، اور مومنوں كو اللہ تعالى پر ہى توكل كرنا چاہيے المجادلۃ ( 10 ).

شيخ عبد الرحمن بن سعدى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

تا كہ وہ مومنوں كو غمزدہ كر دے. يہ شيطان كا انتہائى مكروفريب اور اس كا مقصد ہے. انتہى.

ديكھين: تفسير السعدى ( 785 ).

اور پھر سچا اور پكا مومن اپنى قوت ايمان اور اپنے رب پر توكل، اور اللہ تعالى كى جانب سے كى گئى تقسيم پر رضاعت و قناعت كے ساتھ ان سب مشكلات اور غم و پريشانيوں پر قابو پا سكتا ہے.

ميرے سائل بھائى آپ بھى اپنے معاملہ ميں بڑى وسعت ركھتے ہيں اللہ تعالى نے آپ كو اتنى لمبى رات كى فرصت سے نوازا ہے جس ميں آپ اپنى بيوى سے حاجت پورى كر سكتے ہيں، ليكن آپ دن كے وقت تلاوت قرآن اور دوسرے بھلائى كے كاموں اور بہن بھائيوں اور دوست و احباب كى زيارت و ملاقات كريں، اور اپنى گھريلو ضروريات پورى كريں، اور اس كے ساتھ ساتھ علمى حلقہ جات اور دروس ميں بيٹھيں، تو اس طرح آپ اپنے اوقات كو منظم بھى كر سكتے ہيں، اور ان شاء اللہ خير و بھلائى بھى جمع كر سكتے ہيں.

اسى طرح آپ كے ليے جماع كے علاوہ بيوى سے مباشرت اور بوس و كنار كرنے كى رخصت ہے، ليكن شرط يہ ہے كہ آپ كو اپنے آپ پر اتنا كنٹرول ہو كہ ممنوع كام نہ كر بيٹھيں.

مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 49614 ) اور ( 20032 ) كے جوابات كا مطالعہ ضرور كريں.

رمضان المبارك ميں دن كے وقت بيوى كے ساتھ جماع كرنے كى رخصت آپ كو نہيں ہے، بلكہ آپ ماہ رمضان ميں اس سے اجتناب كريں، كيونكہ رمضان المبارك كى عظيم حرمت ہے، سفر يا بيمارى وغيرہ شرعى عذر كے بغير روزہ نہ ركھ كر ماہ رمضان كى حرمت پامل كرنا جائز نہيں.

رمضان المبارك ميں دن كے وقت جس نے بھى جماع كر كے روزہ توڑا تو اس نے بہت عظيم گناہ كيا، اس كے ذمہ كفارہ مغلظہ ہوگا، اس كى تفصيل سوال نمبر ( 1672 ) اور ( 49750 ) كے جوابات ميں بيان ہو چكى ہے، اس كا مطالعہ كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب