جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

پرائمرى سكول كى مدد كرنے كے ليے زكاۃ ادا كرنا

6977

تاریخ اشاعت : 11-09-2005

مشاہدات : 7776

سوال

كيا اگر سكول مالى معاونت كا محتاج ہو تو بچوں كے پرائمرى سكول كو زكاۃ دينى جائز ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

صحيح تو يہى ہے كہ يہ سكول اور مدرسہ زكاۃ كے مصاريف ميں شامل نہيں ہے، اور زكاۃ كے مصارف اللہ سبحانہ وتعالى نے سورۃ توبہ كى مندرجہ ذيل آيت ميں بيان كرتے ہوئے فرمايا ہے:

زكاۃ تو صرف فقراء، مساكين، اور اس پر كام كرنے والے، اور تاليف قلب ميں، اور غلام آزاد كرانے ميں، اور قرض داروں كے ليے، اور اللہ كے راستے ميں، اور مسافروں كے ليے ہے، يہ اللہ تعالى كى طرف سے فرض كردہ ہے، اور اللہ تعالى علم والا اور حكمت والا ہے التوبۃ ( 60 ).

1 - فقير وہ شخص ہے جس كے پاس كچھ بھى نہ ہو.

2 - مسكين: وہ شخص ہے جس كے پاس كچھ ہو ليكن وہ اسے كافى نہ ہو.

3 - زكاۃ پر كام كرنے والا: وہ شخص ہے جسے امير اور خليفہ صدقات اور زكاۃ اكٹھا كرنے كا ذمہ لگائے، اور اسے اس كى كام كى مطابق زكاۃ سے رقم دى جائے چاہے وہ مالدار ہى كيوں نہ ہو.

4 - جن كے دلوں كى تاليف قلب كى جائے: يہ وہ لوگ ہيں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم جن كى تاليف قلب كرتے اور اپنى طرف مائل كرتے تا كہ وہ اسلام قبول كر ليں يا ان كا شر دور ہو سكےيا ان كى نيتوں كو مضبوط كريں تا كہ وہ اسلام پر ثابت قدم رہيں، تو يہ تين قسم كے لوگ تھے.

5 - غلام: يہ وہ غلام ہيں جنہوں نے اپنے مالكوں سے مكاتبہ كر ركھا ہو يعنى وہ غلام جو اپنے مالك سے متفق ہو چكے ہوں كہ وہ مال كى اتنى مقدار دے كر آزادى حاصل كر ليں گے، يا وہ بغير مكاتبہ كے ہى خود مال دے كر آزادى كر ليں گے.

6 - مقروض: وہ مقروض شخص جو قرض كى ادائيگى سے قاصر ہو.

7 - اللہ تعالى كے راستے ميں: يہ وہ لوگ ہيں جو اللہ تعالى كے راستے ميں اعلاء كلمۃ اللہ كے ليے جھاد كرتے اور كام سے منقطع ہيں.

8 - مسافر: يہ وہ اجنبى اور مسافر ہے جس كا زاد راہ ختم ہو چكا ہو، اسے اتنا مال ديا جائے گا جو اس كى ضروريات پورى كرے چاہے وہ اپنے ملك ميں غنى اور مالدار ہى كيوں نہ ہو.

اور زكاۃ ادا كرنے والے شخص كو چاہيے كہ وہ آيت ميں مذكور آٹھ مصارف زكاۃ سب كو زكاۃ دے، يا بعض كو چاہے كسى ايك كو ہى ادا كر دے.

اور بعض لوگوں نے فى سبيل اللہ كے لفظ ميں وسعت كى ہے، ليكن راجح يہى ہے كہ اس سے مراد جھاد فى سبيل اللہ ہے، اور اس ميں حج كا داخل ہونا بھى ممكن ہے.

ابن كثير رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

اور رہا : " فى سبيل اللہ " تو اس ميں وہ غازى شامل ہيں جنہيں ديوان ميں كوئى حق نہيں ملتا، اور امام احمد اور حسن، اسحاق رحمہم اللہ تعالى كے ہاں حديث كى بنا پر حج بھى فى سبيل اللہ ميں داخل ہے.

ديكھيں: تفسير ابن كثير ( 2 / 367 ).

اور حديث سے مقصود وہ حديث ہے جو مسند احمد ميں منقول ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" حج اور عمرہ اللہ تعالى كے راستے ميں ہے"

خلاصہ:

جواب كا خلاصہ يہ ہوا كہ: اس سكول اور مدرسہ كے ليے زكاۃ دينى جائز نہيں، ليكن اگر اس ميں تعليم حاصل كرنے والے طلباء فقراء ہوں، يا وہ ان آٹھ اصناف ميں شامل ہوتے ہوں تو اسے زكاۃ دى جاسكتى ہے.

اور اس مدرسہ اور سكول كى مالى معاونت كرنے كے ليے شريعت ميں زكاۃ كے علاوہ بہت سے دروازے كھلے ہيں، مثلا صدقات و خيرات، اور ہبہ و عطيہ جات، اور وقف وغيرہ.

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد