جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

وضوء ميں پاؤں ايك بار ہى دھونا كافى ہے

72450

تاریخ اشاعت : 13-05-2007

مشاہدات : 4898

سوال

جب ميں وضوء كروں تو پاؤں دھونے كى تعداد شمار كرنا ممكن نہيں رہتا، ليكن ميں ايك بار ہى پاؤں دھو كر انگليوں كا خلال كر ليتا ہوں، كيا اس طرح وضوء مكمل ہو جاتا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جى ہاں يہ كيفيت كافى ہے، علماء كرام كا اجماع ہے كہ وضوء ميں اعضاء كو ايك بار دھونا واجب ہے، اور دو اور تين بار دھونا سنت، اس كى دليل درج ذيل حديث ہے:

ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ:

" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ايك ايك بار ( اعضاء دھو كر ) وضوء كيا "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 157 ).

امام نووى رحمہ اللہ تعالى مسلم كى شرح ميں لكھتے ہيں:

" مسلمانوں كا اجماع ہے كہ وضوء ميں ايك بار اعضاء دھونا واجب ہے، اور تين بار دھونا سنت، بعض احاديث ميں ايك بار اور بعض ميں دوبار، اور بعض ميں تين بار دھونے كا ذكر ثابت ہے، اور بعض اعضاء ايك بار اور بعض دو بار اور بعض تين بار دھونے ثابت ہيں.

علماء كرام كا كہنا ہے:

تو اس كا مختلف ہونا اس سب كے جائز ہونے كى دليل ہے، ليكن كامل اور زيادہ بہتر تين بار دھونا ہے، اگر ايك بار دھوئے جائيں تو كفائت كر جائيگا، احاديث كے مختلف ہونے كو اس پر محمول كيا جائيگا. انتہى.

اور امام شوكانى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

" صحيح احاديث ميں وضوء كے اعضاء ايك بار، اور دو بار، اور تين بار دھونا ثابت ہيں، اور بعض اعضاء كو تين بار اور بعض كو دو بار دھونا بھى ثابت ہے، احاديث ميں اس كا مختلف ہونا اس سب كے جائز ہونے كى دليل ہے اور يہ كہ تين بار دھونا زيادہ بہتر اور كامل ہے، ليكن ايك بار دھونا وضوء كے ليے كافى ہے " انتہى.

ديكھيں: نيل الاوطار للشوكانى ( 1 / 188 ).

ليكن انسان كو بہتر اور كامل طريقہ ترك كر كے صرف ايك بار ہى اعضاء دھونے كى عادت نہيں بنانى چاہيے، كيونكہ اس طرح وہ ثواب زيادہ حاصل كرنے سے محروم رہتا ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب