جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

سودی قرض لینے والے کوکیا کرنا چاہیے

824

تاریخ اشاعت : 03-02-2004

مشاہدات : 8248

سوال

میراسوال یہ ہے کہ : جس شخص کوعلم نہ ہوکہ جوکچھ ماضي میں ہوا وہ حرام ہے وہ اپنے آپ کا کاروبار کوکیسے پاک صاف کرے ؟
مثلا میں ایک گارمنٹس کی دوکان کا مالک ہوں میں نے اسے بنک سے سودی قرضہ حاصل کرکے بنایا تھا اورآج تک یہ قرضہ ادا کررہا ہوں ۔
اوریہ بھی ہوا کہ مجھے ماضي میں تجارتی نقصان بھی ہوا جس کی بنا پرمجھےمجبورا مفلس ہونے کا اعلان بھی کرنا پڑا جس کا معنی یہ ہوا کہ بہت سے لوگوں کی ادائيگي نہیں ہوسکتی ۔
لھذا اسلامی نقطہ نگاہ سے مجھے اس حالت میں کیا کرنا ہوگا ؟ میں نے حتی الوسع اس کی ادائيگی کرنے کی کوشش کی لیکن پھر بھی پورا قرض ادا نہيں کرسکا ۔

جواب کا متن

الحمد للہ.


آپ پرواجب ہے کہ جتنا بھی آپ نے سودی قرض حاصل کیا ہے اس سے اللہ تعالی کے ہاں توبہ کریں ، اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سود لینے اوردینے والے ، اورکھانے اورکھلانے والے پر لعنت کی ہے جس کا صحیح حدیث میں بھی ثبوت ملتا ہے :

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( سونے سونے کےبدلے ، چاندی چاندی کے بدلے ، گندم گندم کے بدلے ، اورجو جو کے بدلے ،اور کھجور کھجور کے بدلے ، اورنمک نمک کے بدلے برابر برابر اورہاتھوں ہاتھ ہوگی ، اور جس نے بھی زيادہ دیا یا زیادہ طلب کیا اس نے سود حاصل کیا ، اس میں لینے اوردینے والا دونوں برابر ہیں ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1584 ) ۔

اورایک حدیث میں ہے کہ : جابررضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے اورکھلانے والے اوراس کے لکھنے والے اوردونوں گواہوں پر لعنت فرمائي ، اورفرمایا کہ اس میں وہ سب برابر ہیں ۔ صحیح مسلم حدیث نمبر (1598) ۔

اورمسلمان جب کسی معین امر کوکرنے لگے جس کے حکم کا اسے علم نہ ہو تواسے چاہیے کہ وہ اس کام کوکرنے کی بجائے اہل علم سے اس بارہ میں پوچھ لے ، اورسب حالتوں میں جہالت عذرنہیں بنتا ۔

وہ قرض جوآپ نے حاصل کیا تھا اس کے بارہ میں ہم یہ کہیں گے کہ آپ کوشش کريں کہ آپ کہ اصل مال جوقرض کی شکل میں جسے راس المال کہا جاتا ہے ہی ادا کریں ، اوراگر آپ سود دینے پر مجبور ہوں توہمیں یہ امید ہے کہ جب آپ کی توبہ اچھی اورسچی ہوگی تواللہ تعالی بھی آپ سے معاف کردے گا ۔

اورآپ اپنی تجارت میں تسلسل جاری رکھیں ، لیکن اس کےساتھ جوکچھ آسانی سے ہوسکے اپنے نفس اورمال کوپاک صاف کرنے کے لیے زيادہ سے زیادہ صدقہ وخیرات کریں ۔

ہم اللہ تعالی سے دعا گوہیں کہ وہ ہمیں اپنے حلال کےساتھ حرام سے مستغنی کردے ، اوراپنے فضل وکرم کے ساتھ دوسروں سے بھی مسغنی کردے ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد