جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

خاوند كے خاندان كے ساتھ رہائش ہو تو كيا پردہ كرنا لازم ہے ؟

83971

تاریخ اشاعت : 01-01-2008

مشاہدات : 6070

سوال

ميں يہ سمجھنا چاہتى ہوں كہ اگر ايك باپردہ خاتون كى شادى كسى ايسے شخص سے ہوئى جو اپنے خاندان كے ساتھ ايك ہى گھر ميں رہتا ہو، اور اس كے نوجوان بالغ بھائى ہيں، اور اتنا مال نہيں كہ اپنا ذاتى گھر خريد سكے، يا صرف ايك كمرہ ہى، بہو باورچى خانہ ميں اپنى ساس كا ہاتھ بٹاتى ہے، اور اس كے ديور اپنى ضروريات كے ليے باورچى خانہ آتے جاتے ہيں.
تو كيا وہ ديوروں كے سامنے چہرے سے پردہ اور دستانے اتار سكتى ہے، ليكن باقى مردوں سے پردہ كرے، حالانكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" ديور تو موت ہے "
ديور سے تو باقى اجنبى مردوں سے بھى زيادہ بچنے كا كہا گيا ہے، اسى طرح باقى دوسرے رشتہ دار مثلا چچا زاد اور بہنوئى سے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

عورت كے ليے چہرے اور ہاتھ سب اجنى مردوں سے چھپانا واجب ہے، اور ان سے خلوت كرنے سے بھى اجتناب كرنا ضرورى ہے، خاص كر خاوند كے دوسرے مرد رشتہ دار كيونكہ وہ قرب كے حكم كى وجہ سے دوسروں سے زيادہ فتنہ و خرابى كا باعث ہے، اور اس طرح كى حالت ميں تو پردہ اور بھى تاكيدى واجب ہو جاتا ہے، جس كے متعلق آپ سوال كر رہى ہيں.

كيونكہ آپ اپنے خاوند كے بھائيوں كے ساتھ ايك ہى گھر ميں رہ رہى ہيں، اور يہ چيز بھى ہے كہ غير محرموں كے ساتھ كثرت اختلاط كى بنا پر شرم و حياء كمزور ہو جاتى ہے، اور نفس معصيت و نافرمانى كے ارتكاب پر جرات كرنے كى كوشش كرتا ہے، تو جب اس كے ساتھ چہرہ ننگا كرنا مل جائے، اور پردہ كے معاملہ ميں تساہل اور سستى ہو تو يہ فتنہ و خرابى كے زيادہ قريب، اور معصيت و نافرمانى كے ارتكاب كے زيادہ قريب ہے، كتنے ہى واقعات اس بنا پر ہو چكے ہيں، اور گھر تباہ ہو چكے، اور اسطرح كے حالات ميں تساہل و سستى كى وجہ سے رشتہ دارياں ختم ہو گئيں.

مستقل فتوى كميٹى كے علماء كرام سے درج ذيل سوال كيا گيا:

ميں ملازم اور شادى شدہ ہوں، ليكن ميرے والد كى جسمانى اور مالى حالت اس طرح كى ہے كہ ہميں والد كے ساتھ ايك ہى گھر ميں رہنا پڑ رہا ہے، يہ علم ميں رہے كہ ميرے دو چھوٹے بھائى ہيں سب سے چھوٹے كى عمر سترہ برس ہے، ميرا اور بيوى كا اپنے والد اور بھائيوں كے ساتھ ايك ہى گھر ميں رہنے كے متعلق آپ كى رائے كيا ہے ؟

كميٹى كے علماء كرام كا جواب تھا:

" آپ اور آپ كے بھائيوں كا ايك ہى گھر ميں رہنا صحيح ہے اس ميں كوئى حرج والى بات نہيں، ليكن شرط يہ ہے كہ آپ كى بيوى لباس صحيح پہنے اور پردہ كرے، اور گھر ميں آپ كے بھائيوں ميں سے كسى كے ساتھ خلوت نہ كرے " انتہى.

فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 19 366 - 367 ).

ہمارى اس ويب سائٹ پر اس جيسے كئى ايك سوال ہيں آپ مزيد تفصيل اور استفادہ كے ليے درج ذيل سوال نمبروں كے جوابات كا مطالعہ ضرور كريں:

سوال نمبر ( 6408 ) اور ( 13261 ) اور ( 40618 ) اور ( 47764 ) اور ( 52814 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب