جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

یہودیوں کایہ قول کہ عزیراللہ کےبیٹے ہیں:؟

9459

تاریخ اشاعت : 07-03-2004

مشاہدات : 6777

سوال

سورۃ توبۃ کی آیت نمبر۔(30)۔ اوریہودیوں نےکہاکہ عزیراللہ تعالی کےبیٹے ہیں۔ کس چیزکی طرف اشارہ کررہی ہے ؟
ہم چاہتےہیں کہ مصادرسےفائدہ حاصل کریں اگرچہ وہ عربی میں ہی کیوں نہ ہوں ۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

الحمدللہ

اللہ تعالی نےجب یہودیوں اورعیسائیوں سےقتال اورلڑائی کاحکم دیاتوفرمایا :

ان لوگوں سے قتال اورلڑائی کروجوکہ اللہ تعالی اورآخرت کےدن پرایمان نہیں لا تے اورنہ ہی ان چیزوں کوحرام قرارد یتے ہیں جنہیں اللہ تعالی اوراس کےرسول نےحرام کیا ہے اورنہ ہی وہ دین حق کودین مانتےہیں ان لوگوں میں جنہیں کتاب دی گئی ہے ( اس وقت تک قتال اورلڑائی کرو ) حتی کہ وہ اپنےہاتھ سےذلیل ہوکرٹیکس اورجزیہ ادا کرنےلگیں

تواس لیےاللہ تعالی نےاس کاذ کرکیاہےکہ ان سےلڑائی اورقتال کرنا کیوں واجب ہے اور اس کا سبب ان کااللہ تعالی کےساتھ کفروشرک ہے ، اوراسی کفروشرک میں ان کا یہ قول کہ اللہ تعالی کی اولاد ہے اس میں اللہ تعالی کی تنقیص وتحقیراوراس کی طرف اولادکی نسبت ہے ۔

حالانکہ وہ اللہ تعالی یکتا اوربےنیازہےنہ اس سےکوئی پیداہوااورنہ ہی وہ کسی سے پیداہوااورنہ ہی اس کا کوئی ہمسر ہے ۔

تویہودی یہ کہتےہیں کہ عزیراللہ تعالی کےبیٹےہیں اورعیسائیوں کایہ قول ہےکہ مسیح اللہ کےبیٹےہیں ۔

توعزیرعلیہ السلام نبی اسرائیل میں ایک نیک اورصالح شخص تھےجوکہ یہودیوں کےہاں بہت تعظیم والےہیں ان کی تعظیم کےاسباب کےمتعلق کہاگیاہےکہ انہوں نےتورات حفظ کی تھی توسب یابعض یہودیوں نےان کےمتعلق غلوکیااورانہیں اللہ تعالی کا بیٹا سمجھنا شروع کردیاتواس بات پراللہ تعالی نےان کی مذمت کی اوریہ بتایا کہ ان کایہ قول اورمشرکوں کی اس بات میں کوئی فرق نہیں بلکہ اس میں مشابہت ہے کہ فرشتےاللہ تعالی کی بیٹیاں ہیں ۔

اوراسی طرح عیسائیوں نےبھی یہ کہہ کراللہ تعالی کی تنقیص کی کہ مسیح اللہ تعالی کےبیٹے ہیں تواس طرح یہ بھی یہویوں اورمشرکوں سےمل گۓاوران کی مشابہت کرلی ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کاارشادہے :

یہودی کہتےہیں عزیراللہ کابیٹاہےاورنصرانی وعیسائی کہتےہیں کہ مسیح اللہ تعالی کابیٹاہے یہ قول صرف ان کےمنہ کی بات ہے پہلےکافروں کےقول کی یہ بھی نقل کرنےلگےہیں اللہ تعالی انہیں غارت کرے وہ کیسےپلٹائےجاتےہیں

دیکھیں تفسیرابن کثیردوسری جلدسورۃ توبۃ کی تفسیر ۔

اورتفسیرقرطبی اورتفسیرطبری ۔ .

ماخذ: الشیخ عبدالرحمن البراک