جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

اس کی کمپنی نے تنخواہ کی ادائیگی میں بہت تاخیر کی ہے، اب اسے کیا کرنا چاہیے؟

سوال

میں ایک کمپنی میں ملازم ہوں اور انہوں نے مجھے دو ماہ یعنی ستمبر اور اکتوبر کی تنخواہیں نہیں دی، تو جس وقت میں نے کمپنی کے مالک سے رجوع کیا تو اس نے مجھے جواب دیا کہ: اگر  کوئی کام آیا اور فروختگی عمل میں آئی تو تمہیں تمہاری تنخواہ دے دوں گا، اور اگر آمدنی نہ ہوئی تو تمہیں کچھ نہیں ملے گا۔ میں شادی شدہ ہوں اور میں نے بہت سے لوگوں کے پیسے دینے ہیں ، قرضوں سے میری کمر اور دل دونوں ہی ٹوٹ چکے ہیں۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

کمپنی کے مالک کو  اپنے ملازمین کے بارے میں اللہ سے ڈرنا چاہیے، ان کی تنخواہیں بغیر کسی کٹوتی اور تاخیر کے انہیں ادا کر دے، ملازمین اور مالک کے درمیان جو معاہدہ ہے اس کا بھی یہی تقاضا ہے۔

ہم  پہلے بھی سوال نمبر: (60407) کے جواب میں یہ بیان کر چکے ہیں کہ کمپنیوں کے جو مالکان  اپنے ملازمین پر تنخواہوں کی مد میں ظلم کرتے ہیں تو یہ حرام ہے۔

یہاں ہم اس بات کی طرف بھی متنبہ کر دیں کہ اگر واقعی کمپنی  تنخواہیں دینے کی حالت میں نہیں ہے؛ کیونکہ اس کے پاس پیسہ ہی نہیں ہے تو پھر یہ کمپنی کا مقبول عذر ہے؛ کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
( وَإِنْ كَانَ ذُو عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ إِلَى مَيْسَرَةٍ وَأَنْ تَصَدَّقُوا خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ )
ترجمہ: اور اگر وہ تنگ دست ہے تو فراخی تک مہلت [دینا مناسب ہے] اور اگر تم صدقہ کر دو تو یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو۔ [البقرة:280]

لیکن اگر کمپنی کا مالک سستی دکھا رہا ہے یا ٹال مٹول سے کام لے رہا ہے تو ایسی صورت میں مالک ظالم ہو گا؛ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (مالدار شخص کا ادائیگی میں ٹال مٹول کرنا ظلم ہے) بخاری: (2400)، مسلم: (1564)

ٹال مٹول کا مطلب یہ ہے کہ: بغیر کسی عذر کے واجبات کی ادائیگی میں تاخیر  کرنا۔

تو اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر ٹال مٹول مالدار شخص کی جانب سے ہے تو یہ ظلم بھی ہے اور حرام بھی ہے، لیکن اگر کسی تنگ دست اور فقیر کی جانب سے ہے تو یہ ظلم بھی نہیں ہے اور نہ ہی حرام ہے۔
"شرح مسلم، از نووی"

دوم:

سوا ل بھیجنے والے بھائی کیلیے یہ ہے کہ : اگر کمپنی کے مالکان واقعی ٹال مٹول سے کام لے رہے ہیں وہ مالی طور پر  مستحکم ہیں تو پھر آپ کے پاس متعدد راستے ہیں:

  1. آپ کمپنی کے مالک سے نرمی اور  پیار سے بات کریں، شاید کہ اللہ تعالی اس کے دل میں آپ کی بات ڈال دے، اور تمام ملازمین کے حقوق انہیں ادا کرنے کی توفیق دے دے؛ کیونکہ اگر کمپنی کا مالک یہ چاہتا ہے کہ اس کے ملازمین  اپنی ذمہ داریوں کو پوری طرح نبھائیں اور  کمپنی کے حقوق مکمل طرح سے ادا کریں تو اسے بھی چاہیے کہ وہ بھی ملازمین سے ایسا ہی برتاؤ رکھے کہ ان پر ظلم مت کرے اور نہ ہی ان کے حقوق کی ادائیگی میں کسی قسم کی سستی کا شکار ہو۔
  2. آپ مالک کے ظلم پر صبر کریں ، یہاں تک کہ اللہ تعالی آپ کیلیے آسانی فرمائے اور آپ اپنا پورا حق وصول کر لیں۔
  3. آپ شرعی عدالت میں جا کر دعوی دائر کر دیں، یا مکتب العمل میں جا کر شکایت کریں، تا کہ آپ کو آپ کا پورا حق مل سکے۔
  4. آپ اس کمپنی کو استعفی دے دیں اور کسی دوسری کمپنی میں ملازمت تلاش کریں۔
  5. ان تمام اقدامات سے پہلے اور بعد میں اللہ تعالی سے دعائیں ضرور کریں، اور اللہ تعالی سے آسانی طلب کریں کہ اللہ تعالی آپ کے معاملات آسان فرمائے،  اور کمپنی کے ملازم کو ہدایت دے اور اس کے دل کو نرم کر دے۔

اللہ تعالی آپ کو توفیق دے اور کامیاب فرمائے۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب