منگل 9 رمضان 1445 - 19 مارچ 2024
اردو

اسلام کانرم برتاؤ

سوال

ہم غیرمسلوں کے لیے اسلام کی نرمی کس طرح ثابت کریں،اوریہ کہ دین اسلام ایک آسان اورسہل دین ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.


دین اسلام رحمت ومہربانی کا دین ہے اوریہ دین آسانی و نرمی والا دین ہے اسی لیے اللہ تعالی نے اس امت کواسی چيزکا مکلف بنایا ہے جس کی اس میں استطاعت وطاقت ہے ، تواب جوبھی اچھائ‏ اوربھلائ‏ کرے اسے اس کا اجروثواب حاصل ہوتا ہے اورجوبھی شرو برائ کا کام کرے اس پراس کا وبال اورگناہ ہے ، جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی نے ارشاد فرمایا ہے :

اللہ تعالی کسی کوبھی اس کی طاقت سے زيادہ مکلف نہیں کرتا اس کو جوبھی وہ عمل کرے اس کا اجروثواب اورجوبھی وہ گناہ کرے اس کا وبال اورگناہ بھی اس پرہی ہے البقرۃ ( 286 ) ۔

اوراللہ سبحانہ وتعالی نے مسلمانوں پرمکلف کی گئ ہرچيز پرمشقت اورتنگی ختم کردی اوراسے اٹھا لیا ہے ۔

اللہ تعالی نے اسی کے متعلق بیان کرتے ہوۓ فرمایا :

اس اللہ تعالی نے تمہیں اختیار کرلیا ہے اور تم پرتمہارے دین میں کوئ تنگی نہیں کی الحج ( 78 ) ۔

مسلمان کا وہ گناہ جس کا سبب غلطی اوربھول یا پھر جبر ہے وہ اللہ تعالی کی جانب سے معاف کردیا گیا ہے ۔

اللہ تعالی کا فرمان کچھ اس طرح ہے :

اے ہمارے رب اگرم ہم سے بھول ہوجاۓ یاپھرہم غلطی کرلیں توہمارا مؤاخذہ نہ کرنا البقرۃ ( 286 ) ۔

حدیث میں آتا ہے کہ اس کے جواب میں اللہ سبحانہ وتعالی نے فرمایا ، یقینا میں نے ایسا کردیا ۔

مسلمان کے گناہوں کا محاسبہ اس وقت ہوتا ہے جب اسے عمدا اورجان بوجھ کرکیا جاۓ نہ کہ غلطی سے ۔

اللہ رب العزت کا فرمان ہے :

جس میں تم غلطی کرلواس کا تم پرکوئ گناہ نہیں لیکن گناہ اس میں ہے جوتمہارے دل عمدا اورجان بوجھ کرکریں الاحزاب ( 5 ) ۔

اوراللہ تبارک وتعالی بڑا مہربانی اوررحم کرنے والا ہے جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کوآسانی اوریکسو اورنرمی والا دین دے کر مبعوث فرمایا ۔

اللہ جل شانہ کا کا ارشاد ہے :

اللہ تعالی تمہارے ساتھ آسانی چاہتا ہے اوروہ تمہیں مشکل اورسختی میں نہیں ڈالنا چاہتا البقرۃ ( 185 ) ۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی فرمان ہے :

( یقینا دین ( اسلام ) آسان ہے اورجوبھی دین میں طاقت سے زيادہ سختی کرتا ہے وہ اس کی طاقت نہیں رکھتا ، توتم میانہ روی اختیار کرو ، اور صحیح کام کرو اورخوشياں بانٹو ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 39 ) ۔

اورشیطان جوکہ انسان کاسب سے بڑا اورازلی دشمن ہے اسے اللہ تعالی کے ذکر سے غافل کردیتا اوراسے کے لیے گناہ و معصیت کومزين کرتا ہے تا کہ وہ اس کا ارتکاب کرنے سے ہچکچاہٹ نہ محسوس کرے ۔

اللہ تبارک وتعالی کے ارشاد کا ترجمہ کچھ اس طرح ہے :

ان پرشیطان نے غلبہ حاصل کرلیا اورانہیں اللہ تعالی کا ذکر بھلا دیا ، یہ شیطانی لشکر ہے ، بلاشک شبہ شیطانی لشکر ہی خسارہ میں ہے المجادلۃ (19)

اوراللہ سبحانہ وتعالی نے دل میں پیدا ہونے کی بات اورسوچ کوبھی معاف کردیا ہے ، جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( یقنا اللہ تعالی نے میری امت کواس کے دل میں پیدا ہونے والی باتوں اورخیالا ت سے درگزر فرمادیا ہے لیکن جب وہ اس کوزبان پر لیے آئيں یا پھر اس پرعمل کرلیں تومعاف نہيں ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 127 ) ۔

جوبھی کوئ معصیت وگناہ کا مرتکب ہواوراللہ تعالی نے اس کے گناہ پرپردہ ڈالا تواس کے لیے یہ جائزنہیں کہ وہ اس معصیت اورگناہ کا پرچارکرتا پھرے اورلوگوں کو بتاۓ کہ میں نے ایسا کیا تھا ۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( میری ساری امت کودرگزر کردیا گیا ہے مگرگناہ کا اعلان کرنے والوں کونہیں ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 2990 ) ۔

اورجب انسان کسی گناہ کا ارتکاب کرنے کے بعدنادم ہوتا ہوا اس سےتوبہ کرتا ہے تواللہ تعالی بھی اس کی توبہ قبول فرماتے ہیں ۔

اللہ غفور رحیم کا فرمان ہے :

تمہارے رب نے مہربانی کرنا اپنے ذمہ مقرر کرلیا ہے ، توجوشخص بھی تم میں سے جہالت کی بنا پرکو‏ئ گناہ اورمعصیت کرلے اوراس کے بعد توبہ کرتا ہوۓ اصلاح کرلے تویقینا اللہ تعالی بڑی مغفرت والا اوربڑی رحمت والا ہے الانعام ( 54 ) ۔

اوراللہ تبارک وتعالی بڑی کرم وسخاکامالک ہے وہ حسنات و نیکیوں میں تواضافہ فرماتا اوراورگناہوں اورمعصیات سے معاف اوردرگزر فرماتا ہے ۔

جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب سے حدیث قدسی بیان کرتے ہوۓ فرمایا ہے :

( بلاشبہ اللہ تعالی نے نیکیوں اور برائیوں کولکھا پھر انہیں بیان کیا ، توجوبھی کسی نیکی کرنے کا ارادہ کرتا ہے اوراس پرعمل نہیں کرتا اللہ تعالی اسے اپنے پاس ایک مکمل نیکی لکھ دیتے ہیں ، اورجو ارادہ کرنے کے بعد اس پر عمل بھی کرتا ہے اللہ تعالی اس کے لیے اپنے پاس دس نیکیوں سے سات سوبلکہ اس سے بھی زيادہ تک کے اضافہ کے ساتھ لکھتے ہیں

اورجوکوئ‏ برائ کرنے کاارادہ کرتا اوراس پرعمل نہیں کرتا تواللہ تعالی اس کے لیے اپنے پاس ایک مکمل نیکی لکھ دیتے ہیں ، اوراگروہ ارادہ کرنے کے بعد اس پرعمل بھی کرلیتا ہے تواللہ تعالی اسے صرف ایک ہی برائ لکھتے ہیں ) متفق علیہ ، صحیح بخاری کتاب الرقائق حدیث نمبر( 81 ) ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: شیخ محمد بن ابراھیم التویجری کی کتاب : اصول الدین الاسلامی سے لیاگیا