منگل 14 شوال 1445 - 23 اپریل 2024
اردو

سونے کی کرنسی نوٹ کے عوض بیع تبھی جائز ہو گی جب اسی مجلس میں پوری قیمت وصول کر لے

سوال

میں سنارے کا کام کرتا ہوں، میرے پاس میرے کچھ رشتہ دار اور دوست سونا خریدنے آتے ہیں، وہ مجھ سے کہتے ہیں کہ ہمیں سونا اب دے دو اور ایک دو دن بعد قیمت لے لو، ایسی صورت میں مجھے یہ خدشہ ہوتا ہے کہ اگر میں اسے کہوں کہ یہ حرام ہے تو کہیں یہ قطع رحمی میں نہ آ جائے۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

کرنسی نوٹوں کے ذریعے سونے کی بیع تبھی جائز ہو گی جب اسی مجلس میں پوری قیمت وصول کر لے، اس کو فقہائے کرام تقابض کہتے ہیں، یعنی مشتری سونا وصول کر لے اور بائع قیمت وصول کر لے، لہذا تقابض کے بغیر سونے کی خرید و فروخت جائز نہیں ہے۔

تو آپ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ جو آپ سے اس طرح کی خریداری کرنا چاہتا ہے تو اسے بتلائیں، پھر دوسری طرف مسلمان کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی اطاعت کرے، یہ بھی واضح رہے کہ آپ یہ کام اس لیے نہیں کر رہے کہ آپ کو اس پر شک ہے، بلکہ آپ یہ کام اس لیے کر رہے ہیں کہ شریعت نے ہمیں یہ حکم دیا ہے، تاہم یہ سب بات مکمل نرم لب و لہجے میں ہونی چاہیے۔

شیخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:

قیمت وصول کرنے سے پہلے سونا دینے کا کیا حکم ہے؟ اور اگر یہ معاملہ کسی رشتہ دار کے ساتھ ہو تو اس میں قطع رحمی کا خدشہ بھی آ جائے گا، کیونکہ مجھے علم ہے کہ وہ اس کی قیمت چکا دے گا چاہے کچھ تاخیر ہو جائے۔

تو انہوں نے جواب دیا:

یہ عمومی قاعدہ لازمی طور پر سمجھ لیں کہ سونے کی فروختگی تبھی جائز ہو گی جب پوری قیمت وصول ہو جائے، اور اس میں رشتہ دار یا غیر رشتہ دار میں کوئی فرق نہیں ہے؛ کیونکہ اللہ کے دین میں کوئی طرف داری نہیں ہوتی۔ اگر کسی رشتہ دار کو اللہ تعالی کی اطاعت کی وجہ سے غصہ آتا ہے تو آتا رہے؛ کیونکہ وہی یہاں پر غلط ہے اور وہ یہ چاہتا ہے کہ آپ اللہ تعالی کی نافرمانی میں ملوث ہو جائیں، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ آپ نے اس کے ساتھ حقیقی اچھا سلوک کیا ہے کہ جب آپ نے انہیں حرام کام کرنے سے روکا، چنانچہ اگر وہ غصہ کرے یا اس وجہ سے قطع رحمی کرے تو اس کا گناہ اسی پر ہے، آپ کو کوئی گناہ نہیں ہو گا۔
(فقه وفتاوى البيوع / جمع وترتيب: اشرف عبد المقصود، ص389)

ماخذ: الاسلام سوال و جواب