"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو ثواب ہبہ كرنا عقلى اعتبار سے بےوقوفى اور اور دينى اعتبار سے بدعت ہے، دين ميں بدعت اس ليے كہ صحابہ كرام نے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو ديكھا اور آپ كى صحبت اختيار كى اور ہم سے زيادہ انہيں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے ساتھ محبت تھى ليكن پھر بھى انہوں نے ايسا نہيں كيا، پھر ہم آخر دنيا ميں آ كر آپ كى جانب سے حج يا صدقہ كا ہديہ پيش كرنے كى كوشش كرتے ہيں، يہ شرعى طور پر بالكل غلط ہے.
عقلى اعتبار سے بےوقوفى اس طرح ہے كہ بندہ جو بھى نيك و صالح عمل كرتا ہے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو بھى اتنا ہى اجروثواب ملتا ہے؛ كيونكہ جو كوئى كسى خير و بھلائى كے كام كى راہنمائى كرتا ہے اسے بھى وہ كام كرنے كا اجر ملتا ہے.
اور جب آپ اعمال صالحہ كا اجر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو ہديہ كريں تو اس كا معنى يہ ہوا كہ آپ نے صرف اپنے آپ كو محروم كيا ہے، كيونكہ آپ كے عمل كا فائدہ تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو پہنچنا ہى ہے، آپ كے عمل كے برابر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو ثواب ملنا ہى ہے آپ انہيں ہديہ كريں يا نہ كريں.
ميرے خيال ميں يہ بدعت چودھويں صدى ميں ہى ايجاد ہوئى ہے اس پر علماء نے رد كرتے ہوئے كہا ہے كہ اس كى كوئى وجہ نہيں، اور اگر آپ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے محبت ميں سچے ہيں ـ مجھے اميد ہے كہ يہ محبت سچى ہو گى ـ تو آپ كو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى سنت اور آپ كے طريقہ كى پيروى و اتباع كرنى چاہيے " انتہى
واللہ اعلم.