"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
بيوى كے اخراجات معروف طريقہ سے خاوند كے ذمہ واجب ہيں؛ كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اور وہ مرد جس كا بچہ ہے اس كے ذمے معروف طريقہ كے مطابق ان عورتوں كا كھانا اور ان كا كپڑا ہے البقرۃ ( 233 ).
اور دوسرے مقام پر اللہ رب العزت كا فرمان ہے:
اور اگر وہ عورتيں حاملہ ہوں تو تم ان كے وضع حمل تك ان پر خرچ كرو الطلاق ( 6 ).
اور اس ليے بھى كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ثابت ہے كہ:
" ان عورتوں كا تم پر نان و نفقہ اور ان كا لباس معروف طريقہ كے مطابق واجب ہے "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 1218 ).
اور اس ليے بھى كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ہند رضى اللہ تعالى سے فرمايا تھا:
" تم اتنا مال لے ليا كرو جو تمہيں اور تمہارى اولاد كو معروف طريقہ سے كافى ہو "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 5364 ).
اس كے علاوہ اس اصول يعنى خاوند كا اپنى بيوى پر خرچ كرنے كے وجوب كى بہت سارے دلائل مقرر ہيں، جو كہ بيوى كے كھانے پينے اور لباس اور رہائش كو شامل ہيں، اور اس كے ساتھ بيوى كا علاج معالجہ اور بدن كى قوت بحال كرنے كے اخراجات بھى خاوند كے ذمہ ہيں.
ليكن يہ نان و نفقہ المعروف يعنى بہتر طريقہ كے ساتھ مقيد كيا گيا ہے، اور يہ خاوند كى حالت كے مطابق ہوگا اگر تنگ دست ہے تو اس كے مطابق اور اگر مالدار ہے تو اس كے مطابق خرچ كريگا.
مزيد تفصيل معلوم كرنے كے ليے سوال نمبر ( 3054 ) اور ( 126316 ) كے جوابات كا مطالعہ ضرور كريں.
ليكن بيوى كى ملازمت پر جانے كے اخراجات اس كے خاوند پر واجب نہيں؛ ليكن دو صورتوں ميں واجب ہوگا:
پہلى صورت:
اگر خاوند نے بيوى كو يہ ملازمت كرنے كا حكم ديا ہو تو اس صورت ميں اس كے آنے جانے وغيرہ كے اخراجات خاوند برداشت كريگا.
دوسرى:
عقد نكاح ميں بيوى نے شرط ركھى ہو كہ ملازمت كے اخراجات خاوند برداشت كريگا؛ تو اس شرط كو پورا كرنا ضرورى ہے؛ كيونكہ اللہ تعالى كا فرمان ہے:
اے ايمان والو اپنے معاہدے پورا كيا كرو المآئدۃ ( 1 ).
اور اس ليے بھى كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" جن شروط كو سب سے زيادہ پورا كرنے كا تمہيں حق ہے وہ شرطيں ہيں جن كے ساتھ تم نے شرمگاہيں حلال كى ہيں"
صحيح بخارى حديث نمبر ( 2572 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1418 ).
اور ايك حديث ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" مسلمان اپنى شرطوں پر قائم رہتے ہيں "
سنن ابو داود حديث نمبر ( 3594 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ابو داود ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
يہاں ہم ايك تنبيہ كرنا چاہتے ہيں كہ عورت كے ليے محرم كے بغير سفر كرنا حلال نہيں، اس كى مزيد تفصيل آپ سوال نمبر ( 26258 ) اور ( 127076 ) كے جوابات ميں ديكھ سكتے ہيں.
واللہ اعلم .