"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
ميں نے اپنى مرضى كے خلاف والد صاحب كے دباؤ كے تحت شادى كى تھى، اور ايك برس بعد ميں نے ليٹر اور اسٹام كے ذريعہ بيوى كو طلاق دے دى جس ميں بائن كبرى بيان كيا گيا تھا، اور اس كے ساتھ مہر كى رقم كا چيك بھى بھجا، اور طلاق كے دو ماہ بعد ميں نے پھر دوبارہ طلاق بائن رجسٹرى كر دى.
اس دن سے آج تك ميں اپنى بہت ہى برى حالت محسوس كر رہا ہوں ميں نے جو اقدام كيا ہے وہ صحيح نہ تھا، اور ميں دوبارہ بيوى سے رجوع كرنا چاہتا ہوں، برائے مہربانى مجھے يہ بتائيں كہ كيا بيوى كو دوبارہ واپس لانے كے ليے كوئى حل ہے وہ ابھى تك غير شادى شدہ ہے اور اپنے والدين كے ساتھ ہى رہتى ہے ؟
الحمد للہ.
اگر آپ نے بيوى كو بائن كبرى طلاق دى ہے اور شرعى عدالت سے اس كى توثيق بھى كرائى ہے تو آپ كے ليے بيوى اس وقت تك حلال نہيں جب تك وہ كسى اور سے نكاح نہ كر لے اور يہ نكاح رغبت ہونا چاہيے، نكاح حلالہ نہيں، پھر اگر وہ شخص فوت ہو جائے يا اسے اپنى مرضى سے طلاق دے دے تو وہ آپ كے ليے حلال ہو جائيگى.
مزيد آپ سوال نمبر (109245 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
واللہ اعلم .