"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
لیکن اگر وہ حاملہ نہیں تواس کی عدت میں علماء کرام کا اختلاف ہے ، ان میں سے اکثر اہل علم تو اس طرف گۓ ہیں کہ وہ تین حیض عدت گزارے گی کیونکہ اللہ تعالی کے فرمان کا عموم اسی پر دلالت کرتا ہے :
فرمان باری تعالی ہے :
اورطلاق والی عورتیں تین حیض تک انتظار کریں البقرۃ ( 228 ) ۔
اورصحیح یہی ہے کہ خلع حاصل کرنے والی عورت صرف ایک حیض عدت گزارے گی ، اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت بن قیس رضي اللہ تعالی عنہ کی بیوی کوبھی خلع حاصل کرنے کے بعد ایک حیض عدت گزارنے کا فرمایا تھا ۔ سنن ترمذی حدیث نمبر ( 1185 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح ترمذی ( 946 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔
اوریہ حدیث اس آیت کے عموم کے لیے مخصص ہے جواوپر بیان کی گئي ہے ، اوراگروہ تین حیض عدت گزارے تو یہ اکمل اوراحوط ہوگا اورعلماء کرام کے اختلاف سے بھی نکلا جاۓ گا جوکہ بعض اہل علم کہتے ہیں کہ آیت کے عموم کے اعتبار سے وہ تین حیض عدت گزارے ۔ دیکھیں فتاوی الطلاق للشیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی ( 1 / 286 ) ۔
اوراس میں کوئي حرج نہیں کہ وہ نۓ نکاح کے ساتھ دوبارہ شادی کرلیں اس کے لیے آپ سوال نمبر ( 10140 ) کا مطالعہ کریں ۔
واللہ اعلم .