"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
میں نے وضو کر کے جراب پہنی اور پھر عشاء کی نماز پڑھی، اس کے بعد صبح اٹھ کر اسی پر وضو کیلئے مسح کیا، اور فجر کی نماز پڑھ لی، میرا ابھی فجر کا وضو نہیں ٹوٹا تھا کہ میں نے جرابیں دھونے کیلئے اتار کر بیگم کو تھمائیں اور دوسری جرابیں پہن لی، اس کے بعد جب ظہر کی نماز کا وقت آیا تو میں نے بعد میں پہنی ہوئی جرابوں پر مسح کیا جنہیں میں نے پہلی جرابیں اتار کر ایک منٹ کے اندر اندر پہن لیا تھا، تو کیا میری ظہر کی نماز ظہر کا وضو صحیح ہونے کی بنا پر صحیح ہے؟ یا وضو نہ ہونے کی وجہ سے باطل ہے؟
الحمد للہ.
اول:
اگر کوئی شخص مسح کرنے کے بعد جرابیں یا موزے اتار دے تو اہل علم کے صحیح موقف کے مطابق اس کا وضو نہیں ٹوٹے گا؛ اس کی وجہ یہ ہے کہ جس وقت موزوں پر مسح کیا گیا تو شرعی دلائل کی رو سے اس کا وضو مکمل ہو گیاتھا، چنانچہ اس شخص کا وضو موزے اتارنے کے بعد بھی باقی ہی رہے گا۔
اس بارے میں مکمل تفصیل پہلے سوال نمبر: (26343) اور (100112) میں گزر چکی ہے۔
اس لیے ایسا شخص اپنے گزشتہ وضو کی بنا پر اس وقت تک نمازیں پڑھ سکتا ہے جب تک نواقض وضو میں سے کوئی چیز واضح نہ ہو، وضو توڑنے کا باعث بننے والی اشیاء کے بارے میں سوال نمبر: (14321) میں تفصیل گزر چکی ہے۔
دوم:
اگر کسی نے ایک فرض نماز ادا کی اور پھر وضو کی حالت میں دوسری نماز کا وقت بھی ہو گیا تو اب اسے دوبارہ وضو کرنے کی ضرورت نہیں ہے؛ البتہ وضو کی حالت میں تجدید وضو مستحب ہے۔
اس لیے اگر آپ نے پہلی جرابیں وضو کی حالت میں اتاریں تو محض جرابیں اتارنے سے آپکا وضو نہیں ٹوٹا ، اس لیے آپ وضو باقی رہنے تک جتنی مرضی نمازیں ادا کریں، لیکن اگر آپ نے پہلی جرابیں اتار کر دوسری جرابیں پہنیں اور پھر پہلے وضو کی موجودگی میں ظہر کیلئے دوبارہ پھر سے وضو کرتے ہوئے جرابوں پر مسح کیا تو یہ مسح درست نہیں ہوگا، البتہ فجر والا وضو باقی ہونے کی وجہ سے ظہر کی نماز صحیح ہوگی؛ کیونکہ آپکا پہلے والا وضو باقی تھا، اور تجدید وضو سے پہلا وضو کالعدم نہیں ہوتا۔
اور اگر آپکا پہلا وضو ٹوٹ جاتا ہے تو آپ کو دوسری جرابیں اتار کر دوبارہ سے وضو کرنا ہو گا، اس کے بعد آپ پھر جرابیں پہنیں گے۔
مزید کیلئے دیکھیں: المغنی (1/85) ، كشاف القناع (1/86-87)
واللہ اعلم.