"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
میں ایک لڑکی سے شادی کرنا چاہتاہوں لیکن اس کا والد کسی اورملک میں رہتا ہے ، اوراس وقت میں وہاں جابھی نہیں سکتا اورہم سب کا ایک جگہ پر جمع ہوکر عقد نکاح کرنا مشکل ہے کیونکہ ہماری مالی حالت اس کی اجازت نہیں دیتی اوراسی طرح کچھ دوسرے اسباب بھی ہيں ۔
میں ایک اجنبی ملک میں ہوں تو کیا میرے لیے یہ جائز ہے کہ میں لڑکی کے والد کو ٹیلی فون کروں اورہمارا فون پر ہی ایجاب و قبول ہومثلا وہ کہے کہ میں نے اپنی فلاں بیٹی کو آپ کے نکاح میں دیا اورمیں اسے قبول کرلوں ، اورلڑکی بھی اس پر راضی ہو ، اوراس میں دو مسلمان گواہ بھی ہوں جو یہ سب کچھ سپیکر کے ذریعہ سن رہے ہوں تو کیا یہ نکاح شرعی شمار ہوگا ؟
الحمد للہ.
میں نے یہ سوال اپنےاستاذ علامہ مفتی عبدالعزيز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ تعالی کے سامنے پیش کیا تو ان کا جواب تھا :
جو کچھ ذکر کیا ہے اگر تو وہ صحیح ہو ( اوراس میں کوئي کھیل وغیرہ نہ ہو ) تواس سے مقصد حاصل ہوجائے گا کہ عقد نکاح کی شروط ہوں اوریہ نکاح شرعی طور پر صحیح ہوگا ۔
واللہ تعالی اعلم .