الحمد للہ.
میں نے یہ سوال اپنےاستاذ علامہ مفتی عبدالعزيز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ تعالی کے سامنے پیش کیا تو ان کا جواب تھا :
جو کچھ ذکر کیا ہے اگر تو وہ صحیح ہو ( اوراس میں کوئي کھیل وغیرہ نہ ہو ) تواس سے مقصد حاصل ہوجائے گا کہ عقد نکاح کی شروط ہوں اوریہ نکاح شرعی طور پر صحیح ہوگا ۔
واللہ تعالی اعلم .