"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
کسی بھی خاتون کیلئے بال، گردن، یا جسم کے کسی بھی حصے اور اس پر
لگے ہوئے میک اپ کو لوگوں کیلئے عیاں کرنا جائز نہیں ہے، اس میں ہر وہ چیز شامل ہے
جس پر اجنبی مردوں کی نظریں پڑ سکتی ہیں، فرمانِ باری تعالی ہے:
(
وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ
وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا)
ترجمہ: آپ مؤمنات سے کہہ دیں کہ اپنی نظریں جھکا کر رکھیں، اور شرمگاہوں کی حفاظت
کریں، اور اپنی زینت کسی کے سامنے مت عیاں کریں، ما سوائے اس زینت کے جو خود ہی
عیاں ہو جائے۔[النور:31]
اور عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ "
وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ
" کی تفسیر میں کہتے ہیں کہ:
"زینت دو قسم کی ہوتی ہے:
1- ایسی زینت جو صرف خاوند ہی دیکھ سکتا ہے، مثلاً: انگوٹھی، کنگن وغیرہ
2-
ایسی زینت جن پر اجانب کی نظر بھی پڑ سکتی ہے، مثلاً: پہنے ہوئے کپڑے "ا نتہی
" تفسیر القرآن العظیم " (6/45)
شیخ ابن باز رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اگر کوئی خاتون اپنے ہاتھوں اور پاؤں پر مہندی لگائے تو اسے مردوں کی آنکھوں سے
چھپائے ، انہیں اپنی آستین وغیرہ سے چھپا کر رکھے، کیونکہ یہ فتنے کا باعث ہے"
انتہی
" فتاوى نور على الدرب " از: ابن باز ، باہتمام : شویعر، (17/ 272)
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"مہندی بھی اسی زینت میں شامل ہے جو کسی بھی عورت کیلئے اجنبی افراد کے سامنے عیاں
کرنی جائز نہیں ہے، چنانچہ اگر بازار جانے کی ضرورت محسوس ہو تو پاؤں پر مہندی لگی
ہونے کی صورت میں جرابیں پہن لے، اور اسی طرح ہاتھوں کو بھی چھپائے، بلکہ اجنبی
لوگوں کی موجودگی میں عورت کیلئے ہاتھوں کو چھپا کر رکھنا ہی شرعی عمل ہے ، چاہے
ہاتھوں پر مہندی لگی ہوئی ہو یا نہ لگی ہوئی ہو" انتہی
" فتاوى نور على الدرب " (7/ 2) مکتبہ شاملہ کی خود کار ترتیب کے مطابق.