سوموار 24 جمادی اولی 1446 - 25 نومبر 2024
اردو

اپنے ہاتھوں کو نہ چھپانے والی خاتون کیلئے ہاتھوں پر مہندی لگانے کا حکم

223251

تاریخ اشاعت : 02-04-2016

مشاہدات : 10885

سوال

سوال: اگر کوئی لڑکی اپنے ہاتھوں کو ڈھانپ کر نہیں رکھتی تو ایسی حالت میں اس کیلئے ہاتھ پر مہندی کے نقش بنانے کا کیا حکم ہے؟ کیونکہ ہاتھ کھلے رکھنے کی وجہ سے سب کی نظروں میں آتے ہیں، اور مجھے خدشہ ہے کہ مہندی کے نقش جاذب نظر ہوتے ہیں، اور اگر کوئی عورت مسلمان نہ ہو تو پھر اس کے ہاتھوں پر مہندی لگائی جا سکتی ہے؟

جواب کا خلاصہ

اس بنا پر: آپ کسی بھی ایسی خاتون کے ہاتھوں پر مہندی مت لگائیں جس  کے بارے میں آپ کو یہ علم ہو کہ وہ اپنے ہاتھوں کو نہیں چھپائے گی، بلکہ اجنبی لوگوں کے سامنے ہاتھ کھلے رکھے گی، مبادا آپ بے پردگی میں ان کی معاون نہ بن جائیں، اللہ تعالی کا فرمان ہے: ( وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ) ترجمہ: گناہ اور زیادتی کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد مت کرو، اللہ تعالی سے ڈرو، بیشک اللہ  سخت سزا دینے والا ہے [المائدة:2] تاہم جن خواتین کے بارے میں آپ یہ علم رکھتی ہوں کہ وہ ہاتھوں کو ڈھانپ کر رکھتی ہیں یا آپ کو غالب گمان یہی ہو کہ وہ اپنے ہاتھ ڈھانپ کر رکھیں گی، تو ایسی صورت میں آپ ان کے ہاتھوں پر مہندی اور اسی طرح کی دیگر جائز چیزیں لگا سکتی ہیں۔.

جواب کا متن

الحمد للہ.

کسی بھی خاتون کیلئے بال، گردن، یا جسم کے کسی بھی حصے اور اس پر لگے ہوئے میک اپ کو لوگوں کیلئے عیاں کرنا جائز نہیں ہے، اس میں ہر وہ چیز شامل ہے جس پر اجنبی مردوں کی نظریں پڑ سکتی ہیں، فرمانِ باری تعالی ہے:
( وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا)
ترجمہ: آپ مؤمنات سے کہہ دیں کہ اپنی نظریں جھکا کر رکھیں، اور شرمگاہوں کی حفاظت کریں، اور اپنی زینت کسی کے سامنے مت عیاں کریں، ما سوائے اس زینت کے جو خود ہی عیاں ہو جائے۔[النور:31]

اور عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ " وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ " کی تفسیر میں کہتے ہیں کہ:
"زینت دو قسم کی ہوتی ہے:

1- ایسی زینت جو صرف خاوند ہی دیکھ سکتا ہے، مثلاً: انگوٹھی، کنگن وغیرہ

2- ایسی زینت جن پر اجانب کی نظر بھی پڑ سکتی ہے، مثلاً: پہنے ہوئے کپڑے "ا نتہی
" تفسیر القرآن العظیم " (6/45)

شیخ ابن باز رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اگر کوئی خاتون اپنے ہاتھوں اور پاؤں پر مہندی لگائے تو اسے مردوں کی آنکھوں سے چھپائے ، انہیں اپنی آستین وغیرہ سے چھپا کر رکھے، کیونکہ یہ فتنے کا باعث ہے" انتہی
" فتاوى نور على الدرب " از: ابن باز ، باہتمام : شویعر، (17/ 272)

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"مہندی بھی اسی زینت میں شامل ہے جو کسی بھی عورت کیلئے اجنبی افراد کے سامنے عیاں کرنی جائز نہیں ہے، چنانچہ اگر بازار جانے کی ضرورت محسوس ہو تو پاؤں پر مہندی لگی ہونے کی صورت میں جرابیں پہن لے، اور اسی طرح ہاتھوں کو بھی چھپائے، بلکہ اجنبی لوگوں کی موجودگی میں عورت کیلئے ہاتھوں کو چھپا کر رکھنا ہی شرعی عمل ہے ، چاہے ہاتھوں پر مہندی لگی ہوئی ہو یا نہ لگی ہوئی ہو" انتہی
" فتاوى نور على الدرب " (7/ 2) مکتبہ شاملہ کی خود کار ترتیب کے مطابق.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب