"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
میں نے ایک دن اپنی والدہ کی انگوٹھی ان کے علم بغیر لی اورمجھ سے گم ہوگئي ۔۔ والدہ تلاش کرتی رہیں لیکن میں نے انہیں نہ بتایا کہ میں نے لی تھی اورمجھ سے گم گئي ہے ، آپ کوعلم ہونا چاہیے کہ میں اس وقت بارہ برس کی تھی ۔۔ اب مجھے اس پربہت زيادہ ندامت ہے میں اپنے اس گناہ کا کفارہ ادا کرنا چاہتی ہوں ، لھذا آپ یہ بتائيں کہ مجھے کیا کرنا چاہیے ؟
اللہ تعالی آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے ۔
الحمد للہ.
آپ نےاپنی والدہ کی اجازت کے بغیر انگوٹھی لے کر غلطی کاارتکاب کیا ہے ، اورآپ کی یہ بھی غلطی ہے کہ گم ہوجانے پر آپ نے اپنی والدہ کواس کی خبر بھی نہيں دی ، لھذا اب آپ پر واجب ہےکہ آپ اپنی والدہ سے معافی مانگیں اوراس انگوٹھی کے عوض میں اسی طرح کی ایک انگوٹھی ادا کریں ۔
اس لیے کہ کسی کی اجازت کے بغیر کوئي چيز لینے والا غاصب ہے اورجوکچھ اس نے غصب کیا ہے وہ اس کا ضامن بھی ہوگا ، اورنابالغ ہونے کی صورت میں گناہ نہيں ہوگا ،لیکن وہ ضامن ہی رہے اوراسے ادائيگي لازمی کرنا ہوگا یہ ساقط نہيں ہوسکتی ۔
اس لیے کہ علماء کرام کا فیصلہ یہی ہے کہ بچہ تلف کردہ اشیاہ کا ضامن ہوگا اوراسی طرح ان اشیاء کو لینے کے بعد واپس کرنے میں ان کی قیمت کی کمی بھی پوری کرنا ہوگی ۔
لیکن اگر آپ کوظن غالب یہ ہے کہ والدہ کوسب کچھ صراحت کے ساتھ بتانے پر آپ کے مابین اختلاف اورقطع رحمی پیدا ہونے کا اندیشہ ہوتو پھر آپ کویہی کافی ہے کہ آپ والدہ کوانگوٹھی کی ادائيگي کردیں چاہے وہ ظاہرا بطور ھدیہ ہی کیوں نہ ہو ۔
واللہ اعلم .