"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
اس کےمتعلق کیاحکم ہےجس کےبہت سےرمضان کےروزے فوت ہوچکےہوں اورکیااس پران سب دنوں کی قضاءلازم ہےچاہےوہ زیادہ ہوں یا کہ اس کوکوئی اوراختیارہے مثلامسکینوں کوکھانا کھلانا۔
اورکیااس کےلئےیہ جائز ہےکہ وہ قضاءسےقبل نفلی روزےرکھ لےمثلاشوال کےچھ روزے اورکیااگروہ ان مہینوں میں روزے نہ رکھےحتی کہ رمضان شروع ہوجائےتواس کےاجرمیں کوئی کمی واقع ہوگی ؟
الحمد للہ.
مسلمان عورت پریہ واجب ہےکہ اگروہ رمضان کےروزے کسی عذ رشرعی مثلاولادت یادودھ پلانےکےلئےچھوڑے تواس عذ رکےزائل اورختم ہوتےہی ان روزوں کی قضاء کرےمثلااس مریض کی طرح جس کےمتعلق اللہ تعالی نےفرمایا ہے :
اورجومریض ہویامسافرہواسےدوسرےدنوں میں اس کی گنتی پوری کرنی چاہئے ۔البقرۃ ۔/(184)
اوراس کےلئےیہ جائز ہےکہ وہ متفرق دنوں میں قضاءکرلےتا کہ اس کےلئےآسانی رہے ۔
دیکھیں کتاب : سبعون مسئلہ فی الصیام ( روزوں کی سترمسائل ) اسی ویپ سائٹ پرموجود ہے ۔
اوریہ قضاءدوسرے رمضان سے پہلے پہلےہونی چاہئےاوراگراس کاعذ رہےتواس وقت تک قضاءکومؤخرکرسکتی ہےجب تک کہ اس پرقدرت نہ ہواوراسےجان بوجھ کرکھانانہیں کھاناچاہئےہاں یہ کہ وہ بالکل ہی روزے رکھنےسےعاجزآجائے ۔
واللہ اعلم .