سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

کیاحاملہ اوردودھـ پلانےوالی عورت کےلئےقضاءکےعلاوہ بھی کوئی حل ہے

سوال

اس کےمتعلق کیاحکم ہےجس کےبہت سےرمضان کےروزے فوت ہوچکےہوں اورکیااس پران سب دنوں کی قضاءلازم ہےچاہےوہ زیادہ ہوں یا کہ اس کوکوئی اوراختیارہے مثلامسکینوں کوکھانا کھلانا۔
اورکیااس کےلئےیہ جائز ہےکہ وہ قضاءسےقبل نفلی روزےرکھ لےمثلاشوال کےچھ روزے اورکیااگروہ ان مہینوں میں روزے نہ رکھےحتی کہ رمضان شروع ہوجائےتواس کےاجرمیں کوئی کمی واقع ہوگی ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

مسلمان عورت پریہ واجب ہےکہ اگروہ رمضان کےروزے کسی عذ رشرعی مثلاولادت یادودھ پلانےکےلئےچھوڑے تواس عذ رکےزائل اورختم ہوتےہی ان روزوں کی قضاء کرےمثلااس مریض کی طرح جس کےمتعلق اللہ تعالی نےفرمایا ہے :

اورجومریض ہویامسافرہواسےدوسرےدنوں میں اس کی گنتی پوری کرنی چاہئے ۔البقرۃ ۔/(184)

اوراس کےلئےیہ جائز ہےکہ وہ متفرق دنوں میں قضاءکرلےتا کہ اس کےلئےآسانی رہے ۔

دیکھیں کتاب : سبعون مسئلہ فی الصیام ( روزوں کی سترمسائل ) اسی ویپ سائٹ پرموجود ہے ۔

اوریہ قضاءدوسرے رمضان سے پہلے پہلےہونی چاہئےاوراگراس کاعذ رہےتواس وقت تک قضاءکومؤخرکرسکتی ہےجب تک کہ اس پرقدرت نہ ہواوراسےجان بوجھ کرکھانانہیں کھاناچاہئےہاں یہ کہ وہ بالکل ہی روزے رکھنےسےعاجزآجائے ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد