"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
ہم اللہ تعالى كا شكر ادا كرتے ہيں جس نے آپ كو توبہ كرنے كى توفيق نصيب فرمائى، اور ہمارى دعا ہے كہ كہ يہ آپ كے ليے سچى اور پكى توبہ ہو، جس ميں اپنے كيے پر ندامت بھى كريں، اور آئندہ ايسا كام نہ كرنے كا پختہ عزم كريں.
اور اگر تو وہ رقم اور بل آپ كے ذمہ كسى مباح اور جائز چيز كى قيمت تھى مثلا كھانا خريدا يا كوئى جگہ كرائے پر لى تو آپ كے ذمہ اس كى قيمت كى ادائيگى واجب ہے، ليكن اگر تو وہ رقم كسى حرام كام كى ہے تو پھر نائٹ كلب كے ليے آپ كے مال ميں كوئى حق نہيں، اور نہ ہى آپ اس مال سے كوئى فائدہ حاصل كر سكتے ہيں.
بلكہ آپ اتنى رقم جو آپ نے بل كى ادائيگى كرنا تھى وہ صدقہ كر ديں.
سوال نمبر ( 4642 ) كے جواب ميں شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كا فتوى بيان كيا گيا ہے كہ جس نے نائى سے اپنى داڑھى منڈوائى ـ جو كہ حرام ہے ـ اور اس نے نائى كو اس كى اجرت نہ دى ہو تو انہوں نے يہى فتوى ديا ہے كہ اسے بعد ميں بھى وہ اجرت نہ دے.
اور آپ ايسا اس وقت كريں جب ايسا كرنے ميں آپ كو كوئى ضرر اور نقصان نہ ہوتا ہو، اور اگر انہيں آپ كا علم ہو جائے اور وہ آپ كا معاملہ سركارى محكمہ اور عدالت ميں لے جائيں اور آپ كو بل كى ادائيگى لازم كريں تو آپ انہيں ادا كر ديں، تو يہ رقم لينے كا گناہ انہيں ہى ہوگا اور اگر آپ انہيں ادائيگى كر ديں تو پھر آپ كے ليے صدقہ كرنا لازم نہيں.
واللہ اعلم .