الحمد للہ.
1 - كسي بھي مسلمان كوزيب نہيں ديتا كہ وہ شريعت اسلاميہ كےحكيم ہونے ميں كسي قسم كا شك كرے اگرچہ ايك لحظہ ہي ہو، اسے يہ ضرور معلوم ہونا چاہيے كہ اللہ تعالي نے جوبھي حكم ديا اور جس كام سےبھي منع كيا اس ميں حكمت بالغہ پائي جاتي ہے، سيدھا اور قوي راہ اور واحدراستہ يہي ہے كہ انسان امن واطمنان كےساتھ زندگي بسر كرےاور اپني عزت وعقل اور صحت كي حفاظت كرتا رہے اور فطرت كےموافق رہے جس فطرت پر اللہ تعالي نےلوگوں كوپيدا فرمامايا ہے.
بعض ملحداور بے دين لوگوں نےدين اسلام اور اسلامي احكام ميں طعن كرنے كي كوشش كرتےہوئے طلاق اور تعدد زوجات كا انكار اور شراب مباح كي ہے، اور جو بھي ان كےمعاشرہ كےحالات پر نظر دوڑاتا ہے تواسےعيب زدہ اور خراب حالت كا علم ہوگا جن حالات تك يہ معاشرے پہنچ چكےہيں .
لھذا جب ان لوگوں نےطلاق كا انكاركيا تواس كےبدلے ميں قتل وغارت شروع ہوگئي، اور جب تعدد زوجات كا انكار كيا تواس كےبدلےميں لڑكيوں سے معاشقہ اور دوستياں شروع ہوگئيں، اور جب انہوں نےشراب نوشي جائز كي توہر قسم كي فحاشي اور گندےكام شروع ہوگئے.
اور يہ دونوں اس فطرت سليمہ كےمخالف ہيں جس پر اللہ تعالي نےلوگوں كو پيدا فرمايا ہے - بلكہ چوپائےبھي اسي طرح ہيں - كہ مذكركا مذكر سے ملاپ اور اس كےبرعكس، اور جوبھي اس كي مخالفت كرے اس نے فطرت كي مخالفت كي.
ان دونوں كےپھيل جانےسے بہت ساري بيمارياں پھيل چكي ہيں جن كے وجود كا انكار نہ تومشرق كرسكتا ہے اور نہ مغرب، اور اگراس ہم جنس پرستي كےنتائج ميں ايڈز جيسي بيماري جوانساني كي قوت مدافعت كا خاتمہ ہي كر ديتي ہے كےعلاوہ كچھ اور نہ بھي ہو تويہي كافي ہے.
اور اسي طرح يہ بہت سارےخاندانوں ميں تفريق اور خاتمہ كا بھي باعث بن چكا ہے اوراس كےساتھ ساتھ يہ ہم جنس پرستي پڑھائي اور تعليم اور كام وغيرہ ترك كرنےكا بھي سبب بني ہے.
اور مسلمان شخص اس بات كا انتظار نہيں كرتا ( حالانكہ اس كے رب كي جانب سے حرمت آچكي ہے ) كہ طب وميڈيكل يہ ثابت كرتي پھرے كہ اس فحاشي جس سے اللہ تعالي نے منع كرديا ہے اس كا مرتكب شخص بہت سارےنقصانات سےدوچار ہوتا ہے، بلكہ مسلمان كويہ يقين ہے كہ اللہ تعالي نے جو كام بھي مشروع كيا ہے اس ميں لوگوں كےليے بھلائي اورخير ہي خير ہے، اور آج كل كي ترقي يافتہ جديد ميڈيكل ريسرچ اس كےيقين اور اطمنان ميں زيادتي كا باعث بن رہے ہيں كہ اس ميں اللہ تعالي كي بہت عظيم حكمت پائي جاتي ہے.
حافظ ابن قيم رحمہ اللہ تعالي كہتےہيں:
اوران ميں سے ہرايك - يعني زني اور لواطت - ميں ايسا فساد ہے جو اللہ تعالي كي خلق اور اس كےحكم كي حكمت كےمخالف ہے، كيونكہ لواطت يعني بدفعلي ميں ايسے مفاسد اور نقصانات ہيں جنہيں شمار ہي نہيں كيا جا سكتا؛ اور جس كےساتھ يہ كام كيا گيا اس كےساتھ بدفعلي كرنےسے بہتر يہ ہے كہ اسے قتل ہي كرديا جائے، كيونكہ وہ ايسا فساد كر رہا ہے جس كي اصلاح كي بالكل كبھي بھي اميد نہيں، بلكہ اس كي ساري خيروبھلائي ختم كر ديتا ہے اور اس كےچہرے سے زمين حياء كا پاني چوس ليتي ہے تواس كےبعد نہ تو وہ اللہ تعالي سے اور نہ ہي اس كي مخلوق سےحياء كرتاہے، اور اس كےدل ميں فاعل كا نطفہ وہ كام كرتا ہے جو بدن ميں زہركا كام ہے، جس كےساتھ يہ كام ہوا ہو اس كےبارہ ميں لوگوں ميں اختلاف ہے كہ آيا وہ جنت ميں داخل ہوگا يا نہيں ؟
اس ميں ميں نےشيخ الاسلام سے دوقول سنےہيں .
ديكھيں: الجواب الكافي ( 115 ) .
2 - السحاق والمساحقۃ كي لغوي اور اصطلاحي تعريف :
عورت عورت كےساتھ اس طرح كا كام كرے جس طرح اس كےساتھ ايك مرد كرتا ہے تواسے السحاق كہا جاتا ہے.
لواطت كي لغوي تعريف :
مردوں كي دبر ( يعني پاخانہ والي جگہ ) استعمال كرنا، اور يہ عمل لعنتيوں كا كام ہے جوكہ لوط عليہ السلام كي قوم تھي.
عربي ميں كہا جاتا ہے كہ: لاط الرجل لواطا ولاوط، يعني مرد نے قوم لوط والا كام كيا.
اصطلاحي تعريف:
مرد كي دبر ميں عضوتناسل داخل كرنا.
ان دونوں كےبارہ ميں قرآن وسنت ميں بھي ذكر ملتا ہے اس كا بيان ذيل ميں كيا جاتا ہے:
فرمان باري تعالي ہے:
ا - اورجب لوط عليہ السلام نے اپني قوم كوكہا كہ تم ايسا فحش كام كرتے ہو جسے تم سےقبل كسي نے دنيا جہان والوں ميں سے نہيں كيا، تم عورتوں كو چھوڑ كرمردوں سے شہوت زني كرتےہو بلكہ تم تو حد سے ہي گزر گئے ہو الاعراف ( 80- 81 )
ب - بلاشبہ ہم نے ان پر پتھر برسانےوالي ہوا بھيجي سوائےلوط عليہ السلام كےگھروالوں كے، انہيں ہم نےسحري كےوقت نجات دي القمر ( 34 )
ت - اورجب لوط عليہ السلام نے اپني قوم كوكہا كہ تم ايسا فحش كام كرتے ہو جسے تم سےقبل كسي نے دنيا جہان والوں ميں سے نہيں كيا الاعراف ( 81 )
اور فرمان باري تعالي ہے:
اور لوط عليہ السلام كا بھي ذكر كرو جب كہ انہوں نےاپني قوم سے فرمايا كہ تم اس بدكاري پر اتر آئےہو جسے تم سے پہلے دنيا ميں كسي نے بھي نہيں كيا العنكبوت ( 28 )
ث - اور ہم نےلوط عليہ السلام كوبھي حكم اور علم ديا اور اسے اس بستي سے نجات دي جہاں كےلوگ گندے كاموں ميں مبتلا تھے، اور وہ تھےہي بدترين گنہگار الانبياء ( 74 )
ج - اور فرمان باري تعالي ہے:
{اور لوط عليہ السلام كا ( ذكر كرو ) جبكہ انہوں نےاپني قوم سےكہا كہ كيا ديكھنےبھالنےكےباوجود پھر بھي تم بدكاري كر رہے ہو؟
يہ كيا بات ہوئي كہ تم عورتوں كو چھوڑ كر مردوں كےپاس شھوت كے ساتھ آتےہو؟ حق يہ ہے كہ تم بڑي ہي ناداني كر رہے ہو.
اس كي قوم كا جواب اس كہنےعلاوہ كچھ نہ تھا كہ آل لوط كو اپنےشہر سے نكال كر شہر بدر كردو يہ تو بڑے پاكباز بن رہے ہيں .
لھذا ہم نے اسےاور اس كےاہل وعيال كوسوائےاس كي بيوي كےسب كو بچا ليا، اس كا اندازہ تو باقي رہ جانےوالوں ميں ہم لگا ہي چكےتھے.
اور ہم نےان پر ايك خاص قسم كي بارش برسا دي پس ان دھمكائے ہوئے لوگوں پر بہت بري بارش ہوئي} النمل ( 54 - 58 )
يہ آيات تو قوم لوط پرنازل كي گئي سزا كےبارہ ميں تھيں، اور ان كے احكام كےبارہ جوآيات ہيں وہ ذيل ميں دي جاتي ہيں:
ح - فرمان باري تعالي ہے:
تم ميں سے جودو افراد ايسا كام كريں انہيں ايذا دو اگر وہ توبہ اور اپني اصلاح كرليں تو ان سے اعراض كرلو بلا شبہ اللہ تعالي توبہ قبول كرنے والا اور رحم كرنےوالا ہے النساء ( 16 )
ابن كثير رحمہ اللہ تعالي كہتےہيں:
اللہ تعالي كا فرمان تم ميں سے جودو افراد ايسا كام كريں انہيں ايذا دو يعني: جودو فحش كام كريں انہيں اذيت دو، ابن عباس رضي اللہ تعالي عنھما اور سعيد بن جبير رحمہ اللہ وغيرہ كا كہنا ہےكہ: يعني اسے عار دلا كراور سب وشتم اور جوتےوغيرہ سےمار كر اذيت دو، حكم اسي طرح تھا حتي كہ اللہ تعالي نےاسے رجم يا كوڑوں كےساتھ منسوخ كرديا.
اور عكرمہ، عطاء، حسن اور عبداللہ بن كثير رحمھم اللہ كہتےہيں: يہ آيت زنا كرنےوالے مرد اور عورت كےمتعلق نازل ہوئي، اور امام سدي رحمہ اللہ كہتے ہيں: يہ ان نوجوانوں كےبارہ ميں نازل ہوئي جو شادي سے قبل ہي كچھ كرليں، اور مجاھد رحمہ اللہ كہتےہيں: ان دومردوں كےبارہ ميں نازل ہوئي جب وہ بدفعلي كرليں، وہ كنايہ ( يعني وہ صراحت كےساتھ بيان كرتےتھے اس ميں كنايہ سےكام نہيں ليتےتھے ) نہيں كرتےتھے گويا كہ اس سے وہ لواطت مراد ليتےہيں واللہ اعلم .
ديكھيں : تفسير ابن كثير ( 1 / 463 ).
خ - جابر رضي اللہ تعالي عنہ بيان كرتےہيں كہ رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:
( مجھےاپني قوم سے جس چيز كاسب سے بڑا ڈر اورخدشہ ہے وہ قوم لوط كا عمل ہے ) جامع ترمذي حديث نمبر ( 1457 ) سنن ابن ماجہ ( 2563 ) علامہ الباني رحمہ اللہ تعالي نےاس حديث كو صحيح الجامع ( 1552 ) ميں صحيح قرار ديا ہے.
د - ابن عباس رضي اللہ تعالي عنھما بيان كرتےہيں كہ رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:
( جوشخص چوپائےكےساتھ بدفعلي كرے وہ لعنتي اور ملعون ہے، جو شخص قوم لوط والا عمل كرے وہ لعنتي و ملعون ہے ) مسند احمد ( 1878 ) علامہ الباني رحمہ اللہ تعالي نےاس حديث كو صحيح الجامع ( 5891 ) ميں صحيح قرار ديا ہے.
ذ - ابن عباس رضي اللہ تعالي عنھما بيان كرتےہيں كہ رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:
( جسے بھي تم قوم لوط والا عمل كرتےہوئے پاؤ تو يہ عمل كرنے اور جس كےساتھ كيا جائےاسے قتل كردو ) جامع ترمذي ( 1456 ) سنن ابوداود ( 4462 ) سنن ابن ماجہ ( 2561 ) .
علامہ الباني رحمہ اللہ تعالي نےاس حديث كو صحيح الجامع ( 6589 ) ميں صحيح قرار ديا ہے.
واللہ اعلم .