سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

اقامت كے الفاظ

10458

تاریخ اشاعت : 02-06-2009

مشاہدات : 30220

سوال

ميرا تعلق بنگلہ ديش سے ہے جہاں ہم اذان كى طرح اقامت كے الفاظ بھى دوہرے كہتے ہيں، ليكن ميں نے ديكھا ہے كہ اكثر عرب ممالك ميں اقامت كے الفاظ دوہرے نہيں بلكہ ايك ايك بار ہى كہے جاتے ہيں، اس طرح اقامت كہنے كى صحيح دليل كيا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے اقامت كئى طريقوں سے ثابت ہے:

پہلا طريقہ:

اس ميں گيارہ جملے ہيں:

اللَّهُ أَكْبَرُ ، اللَّهُ أَكْبَرُ

أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ

أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ

حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ

حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ

قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ ، قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ

اللَّهُ أَكْبَرُ ، اللَّهُ أَكْبَرُ

لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ

اس كى دليل مسند احمد اور ابو داود كى درج ذيل حديث ہے:

عبد اللہ بن زيد رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ: جب رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے لوگوں كو نماز كے وقت جمع كرنے كے ليے ناقوس بنانے كا حكم ديا تو ميرے پاس خواب ميں ايك شخص آيا جس كے ہاتھ ميں ناقوس تھا ميں نے كہا: اے اللہ كے بندے كيا تم يہ ناقوس فروخت كروگے ؟

تو اس نے جواب ديا: تم اس خريد كر كيا كرو گے ؟ ميں نے جواب ديا: ہم اس كے ساتھ نماز كے ليے بلايا كرينگے، تو وہ كہنے لگا: كيا ميں اس سے بھى بہتر چيز تمہيں نہ بتاؤں ؟

تو ميں نے اس سے كہا: كيوں نہيں، وہ كہنے لگا:

تم يہ كہا كرو:

" اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ ( اللہ بہت بڑا ہے، اللہ بہت بڑا ہے )

اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ ( اللہ بہت بڑا ہے، اللہ بہت بڑا ہے )

َأشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ( ميں گواہى ديتا ہوں كہ اللہ كے علاوہ كوئى معبود برحق نہيں )

أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ( ميں گواہى ديتا ہوں كہ اللہ كے علاوہ كوئى معبود برحق نہيں )

أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ( ميں گواہى ديتا ہوں كہ محمد صلى اللہ عليہ وسلم اللہ تعالى كے رسول ہيں )

أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ( ميں گواہى ديتا ہوں كہ محمد صلى اللہ عليہ وسلم اللہ تعالى كے رسول ہيں )

حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ ( نماز كى طرف آؤ )

حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ ( نماز كى طرف آؤ )

حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ ( فلاح و كاميابى كى طرف آؤ )

حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ ( فلاح و كاميابى كى طرف آؤ )

اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ ( اللہ بہت بڑا ہے، اللہ بہت بڑا ہے )

لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ( اللہ تعالى كے علاوہ كوئى معبود نہيں )

راوى بيان كرتے ہيں: پھر وہ كچھ ہى دور گيا اور كہنے لگا:

اور جب تم نماز كى اقامت كہو تو يہ كلمات كہنا:

" اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ ( اللہ بہت بڑا ہے، اللہ بہت بڑا ہے )

َأشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ( ميں گواہى ديتا ہوں كہ اللہ كے علاوہ كوئى معبود برحق نہيں )

أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ( ميں گواہى ديتا ہوں كہ محمد صلى اللہ عليہ وسلم اللہ تعالى كے رسول ہيں )

حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ ( نماز كى طرف آؤ )

حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ ( فلاح و كاميابى كى طرف آؤ )

قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ ( يقينا نماز كھڑى ہو گئى )

قَدْ قَامَتْ الصَّلاةُ ( يقينا نماز كھڑى ہو گئى )

اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ ( اللہ بہت بڑا ہے، اللہ بہت بڑا ہے )

لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ( اللہ تعالى كے علاوہ كوئى معبود نہيں ).

عبد اللہ رضى اللہ تعالى بيان كرتے ہيں چنانچہ جب صبح ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے پاس گيا تو اپنى خواب بيان كى، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: ان شاء اللہ يہ خواب حق ہے، تم بلال رضى اللہ تعالى عنہ كے ساتھ كھڑے ہو كر اسے اپنى خواب بيان كرو، اور وہ اذان كہے، كيونكہ اس كى آواز تم سے زيادہ بلند ہے.

چنانچہ ميں بلال رضى اللہ تعالى عنہ كے ساتھ كھڑا ہوا اور انہيں كلمات بتاتا رہا اور وہ ان كلمات كے ساتھ اذان دينے لگے، جب عمر رضى اللہ تعالى نے يہ اپنے گھر ميں سنے تو وہ اپنى چادر كھينچتے ہوئے چلے آئے اور كہنے لگے:

اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم اس ذات كى قسم جس نے آپ كو حق دے كر مبعوث كيا ہے، ميں نے بھى اسى طرح كى خواب ديكھى ہے چنانچہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: الحمد للہ "

مسند احمد حديث نمبر ( 15881 ) سنن ابو داود حديث نمبر ( 499 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ابو داود حديث نمبر ( 469 ) ميں اس حديث كو صحيح كہا ہے.

جمہور علماء كرام جن ميں امام مالك، امام شافعى، امام احمد رحمہم اللہ تعالى شامل ہيں سب نے يہى كلمات اختيار كيے ہيں، ليكن امام مالك رحمہ اللہ كا كہنا ہے قد قامت الصلاۃ بھى ايك بار كہا جائيگا.

دوسرا طريقہ:

سترہ جملے:

" اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ ( اللہ بہت بڑا ہے، اللہ بہت بڑا ہے )

اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ ( اللہ بہت بڑا ہے، اللہ بہت بڑا ہے )

َأشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ( ميں گواہى ديتا ہوں كہ اللہ كے علاوہ كوئى معبود برحق نہيں )

أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ( ميں گواہى ديتا ہوں كہ اللہ كے علاوہ كوئى معبود برحق نہيں )

أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ( ميں گواہى ديتا ہوں كہ محمد صلى اللہ عليہ وسلم اللہ تعالى كے رسول ہيں )

أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ( ميں گواہى ديتا ہوں كہ محمد صلى اللہ عليہ وسلم اللہ تعالى كے رسول ہيں )

حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ ( نماز كى طرف آؤ )

حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ ( نماز كى طرف آؤ )

حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ ( فلاح و كاميابى كى طرف آؤ )

حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ ( فلاح و كاميابى كى طرف آؤ )

قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ ( يقينا نماز كھڑى ہو گئى )

قَدْ قَامَتْ الصَّلاةُ ( يقينا نماز كھڑى ہو گئى )

اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ ( اللہ بہت بڑا ہے، اللہ بہت بڑا ہے )

لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ( اللہ تعالى كے علاوہ كوئى معبود نہيں )

اس كى دليل سنن ابو داود اور ترمذى اور سنن نسائى اور ابن ماجہ كى درج ذيل حديث ہے:

ابو محذورہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ:

" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے مجھے اذان كے انيس اور اقامت كے سترہ كلمات سكھائے.

اذان اس طرح:

" اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ ( اللہ بہت بڑا ہے، اللہ بہت بڑا ہے )

اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ ( اللہ بہت بڑا ہے، اللہ بہت بڑا ہے )

َأشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ( ميں گواہى ديتا ہوں كہ اللہ كے علاوہ كوئى معبود برحق نہيں )

أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ( ميں گواہى ديتا ہوں كہ اللہ كے علاوہ كوئى معبود برحق نہيں )

أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ( ميں گواہى ديتا ہوں كہ محمد صلى اللہ عليہ وسلم اللہ تعالى كے رسول ہيں )

أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ( ميں گواہى ديتا ہوں كہ محمد صلى اللہ عليہ وسلم اللہ تعالى كے رسول ہيں )

پھر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

دوبارہ بلند اور لمبى آواز كے ساتھ پھر يہ كلمات كہو:

َأشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ( ميں گواہى ديتا ہوں كہ اللہ كے علاوہ كوئى معبود برحق نہيں )

أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ( ميں گواہى ديتا ہوں كہ اللہ كے علاوہ كوئى معبود برحق نہيں )

أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ( ميں گواہى ديتا ہوں كہ محمد صلى اللہ عليہ وسلم اللہ تعالى كے رسول ہيں )

أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ( ميں گواہى ديتا ہوں كہ محمد صلى اللہ عليہ وسلم اللہ تعالى كے رسول ہيں )

حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ ( نماز كى طرف آؤ )

حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ ( نماز كى طرف آؤ )

حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ ( فلاح و كاميابى كى طرف آؤ )

حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ ( فلاح و كاميابى كى طرف آؤ )

اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ ( اللہ بہت بڑا ہے، اللہ بہت بڑا ہے )

لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ( اللہ تعالى كے علاوہ كوئى معبود نہيں )

اور اقامت كے سترہ كلمات يہ ہيں:

" اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ ( اللہ بہت بڑا ہے، اللہ بہت بڑا ہے )

اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ ( اللہ بہت بڑا ہے، اللہ بہت بڑا ہے )

َأشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ( ميں گواہى ديتا ہوں كہ اللہ كے علاوہ كوئى معبود برحق نہيں )

أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ( ميں گواہى ديتا ہوں كہ اللہ كے علاوہ كوئى معبود برحق نہيں )

أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ( ميں گواہى ديتا ہوں كہ محمد صلى اللہ عليہ وسلم اللہ تعالى كے رسول ہيں )

أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ( ميں گواہى ديتا ہوں كہ محمد صلى اللہ عليہ وسلم اللہ تعالى كے رسول ہيں )

حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ ( نماز كى طرف آؤ )

حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ ( نماز كى طرف آؤ )

حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ ( فلاح و كاميابى كى طرف آؤ )

حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ ( فلاح و كاميابى كى طرف آؤ )

قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ ( يقينا نماز كھڑى ہو گئى )

قَدْ قَامَتْ الصَّلاةُ ( يقينا نماز كھڑى ہو گئى )

اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ ( اللہ بہت بڑا ہے، اللہ بہت بڑا ہے )

لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ( اللہ تعالى كے علاوہ كوئى معبود نہيں )

سنن ابو داود حديث نمبر ( 502 ) جامع ترمذى حديث نمبر ( 192 ) سنن نسائى حديث نمبر ( 632 ) سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 709 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ابو داود حديث نمبر ( 474 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

امام ابو حنيفہ رحمہ اللہ تعالى نے اقامت ميں يہى طريقہ اختيار كيا ہے.

يہ دونوں طريقے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ثابت ہيں، اس طرح ان دونوں طريقوں ميں سے كسى ايك پر بھى عمل كرنے والا سنت پر عمل كرتا ہے.

شيخ ابن باز رحمہ اللہ تعالى سے درج ذيل سوال كيا گيا:

كيا اقامت ميں بھى اذان جتنے كلمات كہنے جائز ہيں ؟

ان كا جواب تھا:

ايسا كرنا جائز ہے، بلكہ يہ اذان كى ايك قسم ہے كيونكہ يہ صحيح حديث ميں ابو محذورہ رضى اللہ تعالى عنہ كى حديث سے ثابت ہے جب نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فتح مكہ كے موقع پر انہيں مسجد حرام ميں اذان اوراقامت كى تعليم دى تھى.

اور اقامت ميں قد قامت الصلاۃ اور اللہ اكبر كے علاوہ باقى سب كلمات اكہرے كہنا جائز ہيں، جيسا كہ مسجد نبوى ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى موجودگى اور ان كى تعليم كے مطابق بلال رضى اللہ تعالى عنہ كيا كرتے تھے، جيسا كہ صحيح بخارى اور مسلم ميں انس رضى اللہ تعالى عنہ سے حديث مروى ہے:

" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى موجودگى ميں بلال رضى اللہ تعالى عنہ اذان كے دوہرے اور اقامت كے اكہرے كلمات كہا كرتے تھے "

ديكھيں: مجموع فتاوى و مقالات متنوعۃ ( 10 / 366 ).

ايتار الاقاۃ " كا معنى يہ ہے كہ: اقامت كے الفاظ مفرد اور ايك بار كہے جائيں.

جو عبادات كئى ايك طريقوں سے وارد ہوں ان ميں افضل يہ ہے كہ مسلمان باقى طريقوں كو چھوڑ كر صرف ايك ہى طريقہ پر عمل نہ كرے، بلكہ سنت يہ ہے كہ جو كچھ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ثابت ہے ان پر عمل كرے، چنانچہ ايك بار بلال رضى اللہ تعالى عنہ والى اقامت كہے اور كبھى ابومحذورہ رضى اللہ تعالى عنہ والى اذان اور اقامت، يعنى جب اذان كے الفاظ ابو محذورہ والے ہوں تو اقامت بھى ابو محذورہ رضى اللہ تعالى عنہ والى، اور جب اذان بلال رضى اللہ تعالى عنہ والى ہو تو اقامت بھى اكہرى كہنى چاہيے.

شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

صحيح اور درست مسلك اہل حديث اور ان كى موافقت كرنے والوں كا ہے، وہ يہ كہ جو بھى نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ثابت ہے اسے جائز كہنا، اور اس ميں وہ كسى چيز كو ناپسند اور مكروہ نہيں كہتے، چنانچہ اذان اور اقامت ميں تنوع قرآت اور تشھدات ميں تنوع كى طرح ہے.

اور كسى ايك كے لائق نہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے جسے اپنى امت كے ليے مسنون كيا ہے كسى كے لائق نہيں كہ وہ اسے ناپسند كرے...

اس طرح كے مسائل ميں سنت اس طرح پورى ہو سكتى ہے كہ كبھى ايك طريقہ پر عمل كيا جائے اور كبھى دوسرے طريقہ پر، ايك جگہ پر ايك طريقہ اور دوسرى جگہ دوسرا طريقہ؛ كيونكہ سنت نبويہ سے ثابت كردہ چيز كو ترك كر كے كسى اور پر مداومت اور ہميشگى كرنا سنت كو بدعت اور مستحب كو واجب كرنے كا باعث بنے گا.

جب كچھ لوگ ايسا كريں گے تو يہ اختلاف اور تفرقہ كا باعث بنے گا.

ديكھيں: الفتاوى الكبرى ( 2 / 43 - 44 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب