سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

ھدیہ اوروقف میں فرق

10646

تاریخ اشاعت : 23-06-2004

مشاہدات : 9640

سوال

وقف کیا ہے ؟
یورپی ممالک میں معروف قانونی معجم فاروقی کے حساب سے ھبہ اوروقف اسلامی کے مابین کیا فرق ہے " وہ مال جسے امین یا وصیت والا شخص کسی کی مدد کے لیے سنبھال کرحفاظت سے رکھے محتاج کےعلاوہ کسی اورکے لیے نہيں " ؟
وقف سے غیرمسلم کس حد تک مستفید ہوسکتا ہے ؟
مثلا کیا غیرمسلم کی پڑھائي کے لیے وقف کا مال صرف کیا جاسکتا ہے ؟
کیا آپ کے خیال میں وقف اقتصادی نظام میں داخل ہوسکتا ہے یا پھراسلامی ممالک کا اپنی اقتصادیات کوبہتر بنانے کا نعم البدل بن سکتا ہے ؟
آپ کے خیال میں وقف قائم کرنے میں کونسی سی مشکلات اورتکالیف ہیں جن کا خیال رکھنا ضروری ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

کسی بھی چيز کی اصل کوروک کررکھنے اوراس میں ھبہ یا وراثت کے تصرف نہ کرنے بلکہ کسی بھی قسم کا تصرف نہ کرنے کووقف کہا جاتا ہے تا کہ اس چيز کے نفع کووقف کرنے والے کی ارادہ کے مطابق خیروبھلائي کے کاموں میں صرف کیا جاسکے ۔

لیکن ھبہ توملکیت کی شکل میں ہوتا ہے کہ جسے کوئي چيز ھبہ کردی جائے وہ اس کا مالک ہے اوراس میں مکمل تصرف کرنے کا حق رکھتا ہے ۔

سب سےبہتر وقف یہ ہے کہ اسے خیروبھلائي کے کاموں میں وقف کیا جائے ، اوراگر غیرمسلموں کووقف سے فائدہ دینے میں انہيں اسلام کی طرف راغب کرنے اوردعوت دینے کا مقصد ہواورغیر مسلم کے اسلام قبول کرنے کی امید ہوتواس میں کوئي حرج نہیں ، کیونکہ فرضی زکاۃ جب غیرمسلموں کوتالیف قلب کے لیے دی جاسکتی ہے تووقف کا مال بالاولی دیا جاسکتا ہے ، لیکن اولی اوربہتر یہ ہے کہ اسے خیروبھلائي کےکاموں میں صرف کیا جائے کیونکہ اس کا نفع اورفائدہ تویقینی ہے نہ کہ متوقع ۔

اوریہ بھی ممکن ہے کہ وقف اسلامی اقتصادی نظام کے فعال ہونے میں شامل کیا جائے وہ اس طرح کہ وقف کا حاصل ہونے والا مال شرعی طور پرجائز تجارتی کاموں میں لگایا جائے تا کہ اس کا نفع اورزيادہ اورعام ہو۔

وقف کرنے میں متوقع مشکلات وقف کرنے والے کے ورثاء اوررشتہ داروں کی جانب سے پیدا ہوسکتی ہیں اوراسی طرح وقف کا نفع مستحقین پرصرف کرنے میں بھی کچھ مشکلات متوقع ہیں ۔ .

ماخذ: شیخ عبدالکریم الخضیر