الحمد للہ.
واللہ اعلم ظاہر تو يہى ہوتا ہے كہ اس ميں كوئى حرج نہيں، ليكن شرط يہ ہے كہ اس كا مقصد خشوع و خضوع اور نماز ميں راحت قلبى حاصل كرنا ہو، اس ليے كہ ہر آواز راحت والى نہيں ہوتى.
اس ليے اگر كسى امام كى آواز سننے كے ليے جانے كا مقصد نماز ميں خشوع و خضوع ہو تو اس ميں كوئى حرج نہيں، بلكہ ہو سكتا ہے يہ چيز قابل تعريف ہو اس كى نيت پر اسے اجروثواب حاصل ہو.
كيونكہ انسان كو كسى امام كے پيچھے خشوع و خضوع حاصل ہوتا ہے اور كسى امام كے پيچھے نہيں، اور اس كا سبب قرآت اور نماز كى ادائيگى ميں فرق ہے، لہذا اگر تو دور والى مسجد ميں جانے كا مقصد اچھى آواز ميں قرآن مجيد سماعت كرنا اور اس سے مستفيد ہونا اور خشوع و خضوع ہو نہ كہ صرف خواہش كے پيچھے بھاگنا اور چكر لگانا.
بلكہ مقصد فائدہ اور علم ہو اور مقصود نماز ميں خشوع و خضوع ہو تو ايسا كرنے ميں كوئى حرج نہيں، صحيح حديث ميں ثابت ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" نماز ميں سب سے زيادہ اس شخص كو اجروثواب حاصل ہوتا ہے جو سب سے زيادہ دور سے چل كر آئے "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 651 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 662 ).
اس ليے اگر وہ اس ميں زيادہ قدم اٹھا كر جانے كا مقصد بھى شامل كر لے تو يہ بھى نيك مصالح اور مقاصد ميں شامل ہو گا " انتہى .