جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

فتنہ كے باعث داڑھى منڈوانا

سوال

كچھ عرصہ سے ميں نے اپنے دين اسلام كو پہچانا ہے، اور الحمد للہ اللہ نے مجھے ہدايت سے نوازا اور ميں اور ميرے دو بھائيوں نے داڑھى ركھ لى، اور يہ سنت مؤكدہ ہمارے خاندان كے بعض دوسرے افراد تك بھى پھيل گئى ہے، اور ہم نے ہر اعتبار سے گھر ميں تقريبا مكمل اسلامى ماحول بنايا ہوا ہے، سارى بہنيں گھر ميں اسلامى لباس زيب تن كرتى ہيں، اور قرآن و سنت پر حسب استطاعت عمل بھى كرتى ہيں.
ليكن ملك ميں فتنہ اور حادثہ ہوا تو سب لوگ داڑھى والوں پر ٹوٹ پڑے، اور انہيں تنگ كرنے لگے ہيں، اور يہ خيال كرتے ہيں كہ ہر داڑھى والا شخص لوگوں كو قتل كرتا اور خون بہانے والا ہے، ـ حالانكہ ہم مسلمان لوگ كسى بھى حالت ميں كسى جان كو قتل كرنا پسند نہيں كرتے جسے قتل كرنا اللہ تعالى نے حرام كيا ہے ـ اور ميرے والد اور والدہ اور خاندان كے سب افراد اصرار كرتے ہيں كہ داڑھى منڈوا دو، ميرى والدہ كہتى ہے كہ تمہارے والد تم سے ناراض ہيں، ميں ڈرتا ہوں كہ كہيں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے فرمان كى مخالفت نہ كر بيٹھوں، اور مجھے خدشہ ہے كہ كہيں معصيت كا مرتكب نہ ٹھروں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى سنت اور طريقہ پر عمل كرنے اور اپنے سارے گھر اور خاندان والوں كى اس كى دعوت دينے پر اللہ تعالى آپ كو جزائے خير عطا فرمائے.

دوم:

جيسا كہ آپ كو علم ہے كہ داڑھى منڈوانا حرام، اور داڑھى مكمل ركھنا فرض ہے، اور پھر اللہ خالق الملك كى اطاعت و فرمانبردارى مخلوق كى اطاعت پر مقدم ہے چاہے اس مخلوق سے كتنا بھى قريبى تعلق ہى ہو، چنانچہ اللہ خالق كائنات كى معصيت و نافرمانى ميں كسى بھى مخلوق كى اطاعت نہيں كى جا سكتى، بلكہ مخلوق كى اطاعت تو صرف نيكى ميں ہو گى.

اور آپ نے جو بيان كيا ہے كہ آپ كے والدين داڑھى ركھنے پر آپ سے ناراض ہيں، يہ صرف ان كى آپ كے بارہ ميں نرمى اور شفقت كى بنا پر ہے كہ كہيں اس حادثہ ميں جو دوسرے لوگوں كو اذيت پہنچى ہے كہيں تم بھى اس سے دوچار نہ ہو جاؤ، ليكن يہ تنگى اور تكليف تو غالبا اس حادثہ كے فساد كى بنا پر تھا، نہ كہ صرف داڑھى ركھنے كى بنا پر، اس ليے آپ ديكھتے ہيں كہ اس فساد كى راہ ميں وہ بھى آ گئے جو داڑھى والے تھے، اس ليے آپ حق پر قائم اور ڈٹے رہيں، اور اللہ تعالى اور اس كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم كى اطاعت ميں داڑھى كو مكمل رہنے ديں، چاہے سارى مخلوق ناراض ہو جائے، اور آپ فتنہ و فساد اور گڑ بڑ والى جگہوں سے دور رہيں، اور اللہ سبحانہ و تعالى پر توكل اور بھروسہ كرتے ہوئے اس سے اميد ركھيں كہ وہ آپ كو ہر قسم كى تنگى اور مشكل سے نكل ديگا.

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اور جو كوئى بھى اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرتا ہے، اللہ تعالى اس كے ليے نكلنے كى راہ بنا ديتا ہے، اوراسے رزق ايسى جگہ سے ديتا ہے جہاں سے اسے گمان بھى نہيں ہوتا، اور جو كوئى اللہ تعالى پر بھروسہ اور توكل كرتا ہے، تو اللہ تعالى اسے كافى ہو جاتا ہے، يقينا اللہ تعالى اپنا كام پورا كر كے ہى رہےگا، اللہ تعالى نے ہر چيز كا ايك اندازہ مقرر كر ركھا الطلاق ( 2 - 3 ).

اور ايك دوسرے مقام پر ارشاد ربانى كچھ اس طرح ہے:

اور جو شخص اللہ تعالى سے ڈرے گا اللہ اس كے ( ہر ) كام ميں آسانى كر دےگا، يہ اللہ كا حكم ہے جو اس نے تمہارى طرف نازل كيا ہے، اور جو شخص اللہ تعالى سے ڈرےگا، اللہ تعالى اس كے گناہ مٹا ديگا، اور اسے بڑا بھارى اجر و ثواب دے گا الطلاق ( 4 - 5 )

اور ہم آپ كو نصيحت كرتے ہيں كہ آپ اپنے والدين كے ساتھ حسن سلوك اور نيكى كا سلوك كريں، اور بڑے اچھے اور احس انداز ميں ان سےمعذرت كريں كہ وہ اس سلسلہ ميں آپ كى بات نہيں مان سكتے، كيونكہ اللہ اور اس كے رسول كى اطاعت كا مسئلہ ہے.

ماخذ: ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 5 / 151 )