جمعرات 27 جمادی اولی 1446 - 28 نومبر 2024
اردو

خاوند اور بيوى كا ايك دوسرے كے ليے تنگ اور چست و شفاف اور شاٹ لباس پہننا

126454

تاریخ اشاعت : 30-07-2013

مشاہدات : 12441

سوال

خاوند اور بيوى كا ايك دوسرے كے ليے تنگ اور شفاف لباس پہننے كا حكم كيا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

اصل تو يہى ہے كہ عورت اپنے خاوند كے ليے اور خاوند اپنى بيوى كے ليے بناؤ سنگھار اور خوبصورتى اختيار كرے، اور اس كے ليے ہر مباح لباس اور خوشبو وغيرہ استعمال كيا جا سكتا ہے.

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اور ان ( عورتوں ) كے ليے بھى ايسے ہى حقوق ہيں جس طرح ان كے اوپر ہيں البقرۃ ( 228 ).

قرطبى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

قولہ تعالى: اور ان ( عورتوں ) كے ليے :

يعنى ان عورتوں كے مردوں پر بھى اسى طرح حقوق زوجيت ہيں جس طرح ان عورتوں پر مردوں كے حقوق وزجيت ہيں، اسى ليے ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما كا قول ہے:

" ميں بھى بالكل اسى طرح اپنى بيوى كے ليے خوبصورتى اختيار كرتا ہوں جس طرح وہ ميرے ليے خوبصورتى اختيار كرتى ہے، ميں يہ پسند نہيں كرتا كہ اپنے تو بيوى سے پورے حقوق حاصل كروں، اور اس كے حقوق جو ميرے ذمہ ہيں انہيں ادا نہ كروں بلكہ اس طرح اس كے حقوق ميرے ذمہ واجب ہو جاتے ہيں؛ كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اور ان ( عورتوں ) كے ليے بھى بالكل اسى طرح حقوق ہيں جس طرح ان پر ہيں .

يعنى بغير كسى گناہ كے خوبصورتى و زينت اختيار كرنا.

ديكھيں: تفسير القرطبى ( 3 / 123 ).

دوم:

اصل ميں تو يہى ہے كہ بيوى كے ليے اپنے خاوند كے سامنے ايسا لباس پہننا جائز ہے جس سے اس كى پردہ والى چيز ظاہر ہوتى ہو، اور اسى طرح خاوند بھى ايسا لباس پہن سكتا ہے؛ كيونكہ اپنى شرمگاہ كى حفاظت كرنے كا حكم خاوند اور بيوى كو آپس ميں شامل نہيں ہے، اور نہ ہى خاوند اور اس كى لونڈى كو.

معاويہ بن حيدہ قشيرى رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے عرض كيا:

اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم ہم اپنى شرمگاہ كے متتعلق كيا كريں اور كيا چھوڑيں ؟

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" تم اپنى بيوى يا لونڈى كے علاوہ سے اپنى شرمگاہ كى حفاظت كرو "

ميں نے عرض كيا: اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم اگر لوگ آپس ميں ايك دوسرے كے پاس ہوں تو؟

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" اگر تم استطاعت ركھو كہ اسے كوئى نہ ديكھ سكے تو پھر اسے كوئى بھى نہ ديكھے "

ميں نے عرض كيا: اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم اگر ہم ميں سے كوئى شخص عليحدگى ميں اكيلا ہو تو؟

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" اللہ سبحانہ و تعالى زيادہ حق ركھتا ہے كہ لوگوں سے زيادہ اللہ سے شرم و حياء كى جائے "

سنن ترمذى حديث نمبر ( 2794 ) سنن ابو داود حديث نمبر ( 4017 ) سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 1920 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے اسے صحيح ترمذى ميں حسن قرار ديا ہے.

سوم:

اس بنا پر كيا بيوى كے ليے جائز ہے كہ وہ اپنے خاوند كے ليے شاٹ اور شفاف و تنگ لباس زيب تن كرے يا نہيں ؟

اس كا جواب يہ ہے كہ:

جى ہاں يہ جائز ہے، اور اسى طرح خاوند كے ليے بھى اپنى بيوى كے ليے ايسا كرنا جائز ہے، كيونكہ جب خاوند اور بيوى ايك دوسرے كو ننگے ديكھ سكتے ہيں تو پھر شفاف و تنگ اور شاٹ لباس ميں كوئى ممانعت نہيں ہے.

ذيل ميں ہم علماء كرام كے فتاوى جات پيش كرتے ہيں:

1 ـ مستقل فتوى كميٹى كے علماء كرام سے دريافت كيا گيا:

كيا عورت كے ليے تنگ و چست لباس زيب تن كرنا حرام ہے يا نہيں، يہ علم ميں رہے كہ اس سے بيوى اپنے خاوند كے ليے خوبصورت بننا چاہتى ہو تو ؟

كميٹى كے علماء كرام نے جواب ديا:

اگر تو عورت صرف اپنے خاوند كے ليے استعمال كرے تو اس ميں كوئى حرج نہيں، وگرنہ جائز نہيں ہے؛ كيونكہ غالبا اس ميں جسم كے اعضاء كى ساخت واضح ہو جاتى ہے اور پرفتن اعضاء ظاہر ہو جاتے ہيں.

الشيخ عبد العزيز بن باز.

الشيخ عبد الرزاق عفيفى.

الشيخ عبد اللہ بن غديان.

فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 24 / 34 ).

2 ـ الموسوعۃ الفقھيۃ ميں درج ہے:

اگر ستر پوشى نہ ہوتى ہو اور جسم كى جلد كى سفيدى يا سرخى واضح ہوتى ہو تو شفاف لباس زيب تن كرنا جائز نہيں، اس ميں مرد اور عورت دونوں برابر ہيں، چاہے گھر ميں ہى ہو، اگر خاوند كے علاوہ كوئى اور بھى اسے ديكھ رہا ہو تو عورت ايسا لباس نہيں پہن سكتى.

كيونكہ دلائل سے يہى ثابت ہوتا ہے، اور اس كے علاوہ يہ خلاف مروت بھى ہے، اور سلف كے لباس كے بھى خلاف ہے، اور اس طرح كے لباس ميں نماز ادا كرنا صحيح نہيں ہوگى، ليكن اگر خاوند كے علاوہ بيوى كو كوئى اور نہيں ديكھ رہا تو پھر عورت كے ليے ايسا لباس پہننا جائز ہے. انتہى

ديكھيں: الموسوعۃ الفقھيۃ ( 6 / 136 ).

3 ـ شيخ صالح الفوزان حفظہ اللہ كہتے ہيں:

عورت كے ليے اپنى اولاد اور محرم مردوں كے سامنے شاٹ لباس زيب تن كرنا جائز نہيں، اور نہ ہى وہ اپنے جسم كا حصہ ظاہر كر سكتى ہے، ليكن وہ حصہ جو عادتا ظاہر ہوتا ہے اور جس ميں كوئى فتنہ نہيں، عورت شاٹ لباس صرف اپنے خاوند كے سامنے ہى پہن سكتى ہے "

ديكھيں: المنتھى من فتاوى فضيلۃ الشيخ صالح الفوزان ( 3 / 170 ).

4 ـ شيخ صالح الفوزان كا يہ بھى كہنا ہے:

بلاشك و شبہ عورت كا ايسا تنگ لباس پہننا جائز نہيں جس سے اس كے پرفتن اعضاء واضح ہوتے ہوں، صرف اپنے خاوند كے سامنے پہن سكتى ہے، ليكن خاوند كے علاوہ كسى اور كے سامنے ايسا لباس زيب تن كرنا جائز نہيں ہے چاہے صرف عورتيں ہى ہوں؛ كيونكہ اس طرح وہ دوسروں كے ليے غلط نمونہ بن جائيگى، كہ جب عورتيں اسے ايسا لباس زيب تن كرتے ہوئے ديكھيں گى تو وہ بھى اس كى اقتدا كرنا شروع كر ديں گى.

اور پھر اسے تو ہر ايك سے ستر پوشى كرنے كا حكم ہے كہ وہ ہر چھپانے والى ساتر چيز سے اپنا ستر چھپا كر ركھے، صرف اپنے خاوند كے سامنے نہيں.

بالكل مردوں كى طرح عورت بھى باقى سب عورتوں سے اپنا ستر چھپا كر ركھےگى، ليكن جن اشياء كو عادتا ظاہر كيا جاتا ہے مثلا چہرہ اور ہاتھ اور پاؤں جنہيں ظاہر كرنے كى ضرورت ہوتى ہے وہ ظاہر كرےگى.

ديكھيں: المنتقى من فتاوى فضيلۃ الشيخ صالح الفوزان ( 3 / 176 - 177 ).

چہارم:

خاوند اور بيوى كو چاہيے كہ وہ تنگ اور شفاف اور شاٹ لباس ميں دوسرے شرعى احكام كا بھى خيال ركھيں.

1 ـ اس ليے مرد ايسا لباس زيب تن مت كرے جو ٹخنوں پر ہو؛ كيونكہ ايسا كرنے سے منع كيا گيا ہے.

مزيد آپ سوال نمبر ( 762 ) اور ( 97786 ) كے جوابات كا مطالعہ ضرور كريں.

2 ـ مرد كے ليے سرخ رنگ كا اور زغفرانى رنگ اور پيلے رنگ كا لباس پہننا جائز نہيں، ليكن بيوى كے ليے جائز ہے.

مزيد تفصيل ديكھنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 72878 ) كے جواب كا مطالعں ضرور كريں.

3 ـ مرد كے ليے طبعى ريشم كا بنا ہوا لباس زيب تن كرنا حلال نہيں، ليكن مصنوعى ريشم نہيں.

مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 30812 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.

4 ـ اور نہ ہى مرد كے ليے ايسے جانوروں كى جلد كا لباس پہننا جائز ہے جن كا گوشت نہيں كھايا جاتا، چاہے ا نكى جلد كو دباغت بھى دى گئى ہو.

مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 9022 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.

5 ـ خاوند اور بيوى كے ليے ايسا لباس زيب تن كرنا حلال نہيں جو كفار كے ساتھ مخصوص ہے.

مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 108996 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.

6 ـ بيوى كے ليے ايسا لباس زيب تن كرنا جائز نہيں جو مردوں كے ليے مخصوص ہو، مثلا رومال وغيرہ اور نہ ہى خاوند كے ليے ايسا لباس زيب تن كرنا جائز ہے جو عورتوں كے ليے مخصوص ہو مثلا فراك وغيرہ.

مزيد آپ سوال نمبر ( 6991 ) اور ( 36891 ) كے جوابات كا مطالعہ ضرور كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب