جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

لباس كے رنگ كے احكام

سوال

حديث ميں وارد " المعصفر " لباس سے كيا مقصود كيا ہے، اور كيا سبزى مائل يا شوگرى لباس پہننا جائز ہے، اور كيا اس كى كراہت پر كوئى دليل پائى جاتى ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

لباس ميں اصل توا باحت پائى جاتى ہے، كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

وہ جس نے تمہارے ليے زمين كى تمام چيزوں كو پيدا كيا، پھر آسمان كى طرف قصد كيا اور ا نكو ٹھيك ٹھاك سات آسمان بنايا اور وہ ہر چيز كو جانتا ہے البقرۃ ( 29 ).

اور اللہ سبحانہ و تعالى نے ہم پر احسان كرتے ہوئے ہمارے زيب تن كرنے كے ليے لباس بھى بنايا، اسى كے متعلق اللہ تعالى كا فرمان ہے:

اے آدم ( عليہ السلام ) كى اولاد ہم نے تمہارے ليے لباس پيدا كيا جو تمہارى شرمگاہوں كو بھى چھپاتا ہے، اور موجب زينت بھى ہے، اور تقوے كا لباس يہ اس سے بڑھ كر ہے، يہ اللہ تعالى كى نشانيوں ميں سے ہے تا كہ يہ لوگ ياد ركھيں الاعراف ( 26 ).

چنانچہ جو شخص بھى كسى مخصوص رنگ كا لباس حرام سمجھتا ہے اسے اس كى ظاہرى دليل دينا ہو گى.

دوم:

علماء كرام نے مردوں كے تين رنگ كے لباس ميں اختلاف كيا ہے:

1 - خالصتا سرخ رنگ جس ميں كوئى اور رنگ نہ ہو، ليكن جس سرخ رنگ ميں كوئى دوسرا رنگ ملا ہو تواس كے جائز ہونےميں علماء كا اتفاق ہے، اس كى تفصيل سوال نمبر ( 8341 ) كے جواب ميں بيان ہو چكى ہے.

2 - عصفر بوٹى كے رنگ سے رنگا ہوا لباس ( يہ معروف بوٹى ہے جس سے سرخ رنگ رنگا جاتا ہے ) ليكن عصفر بوٹى كے علاوہ سرخ رنگ ميں وہى اوپر والا مسئلہ ہے.

3 - زعفران سے رنگا ہوا كپڑا ( يہ پيلا اور زرد رنگ ديتا ہے ) ليكن زعفران كے علاوہ دوسرا زرد رنگ سے رنگا ہوا كپڑا اہل علم كے نزديك بالاتفاق جائز ہے.

معصفر بوٹى سے رنگے ہوئے كپڑے ميں اہل علم كے تين اقوال ہيں:

پہلا قول:

حرام ہے، يہ ظاہريہ كا قول ہے، اور ابن قيم رحمہ اللہ نے بھى اسے ہى اختيار كيا ہے.

ا نكى دليل مسلم شريف كى درج ذيل حديث ہے:

عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ:

" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے مجھے معصفر سے رنگے ہوئے دو كپڑے پہنے ہوئے ديكھا تو فرمانے لگے:

يہ كفار كے كپڑوں ميں سے ہے تم اسے مت پہنو "

اور ايك روايت ميں ہے:

كيا تيرى ماں نے تجھے يہ پہننے كا حكم ديا ہے ؟

تو ميں نے عرض كيا: ميں انہيں دھو لونگا ؟

تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

بلكہ انہيں جلا دو "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 2077 ).

اور مسلم ہى كى حديث ميں ہے:

على رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ:

" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے معصفر سے رنگے ہوئے كپڑے سے منع فرمايا "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 2078 ).

دوسرا قول:

مكروہ ہے.

احناف، مالكيہ كا مسلك يہى ہے، اور حنابلہ كے ہاں معتبر روايت بھى يہى ہے.

ان كا كہنا ہے: سابقہ نہى كراہت پر محمول ہے؛ كيونكہ براء بن عازب رضى اللہ تعالى عنہ سے ثابت ہے وہ بيان كرتے ہيں:

" ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو سرخ جوڑے ميں ديكھا "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 3551 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 2337 ).

تيسرا قول:

جائز ہے.

يہ شافعيہ كا مسلك ہے.

ديكھيں: المجموع ( 4 / 450 ) المغنى ( 2 / 299 ) تھذيب سنن ابى داود ( 11 / 117 ) حاشيۃ ابن عابدين ( 5 / 228 ).

راجح يہى معلوم ہوتا ہے ( واللہ اعلم ) كہ حرمت والا قول صحيح ہے يہى راجح ہے، اس ليے كہ اصل ميں نہى تحريم كے ليے ہے، اور رہا نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا سرخ رنگ كا جوڑا اور حلہ پہننا تو اس كا يہ معنى نہيں كہ اس كى سرخى معصفر كى بنا پر تھى، بلكہ وہ معصفركے علاوہ كسى اور چيز سے سرخ رنگا ہوا تھا.

ديكھيں: معالم السنن ( 4 / 179 ).

اور رہا مسئلہ زعفران سے رنگے ہوئے لباس كا تو اس ميں بھى اہل علم كے تين اقوال پائے جاتے ہيں:

ان ميں سے صحيح ترين قول شافعيہ كا قول ہے، اور حنابلہ كے ہاں ايك روايت ہے كہ مرد كے ليے زعفران سے رنگے ہوا لباس پہننا حرام ہے.

اس كى دليل انس رضى اللہ تعالى عنہ كى درج ذيل حديث ہے:

" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے آدمى كو منع فرمايا كہ وہ زعفران كپڑوں ميں لگائے "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 5846 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 2101 ).

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:

صحيح قول يہى ہے كہ مرد كے ليے عصفر سے رنگا ہوا لباس پہننا حرام ہے، اور زعفران سے رنگا ہوا كپڑا بھى " انتہى.

ديكھيں: الشرح الممتع ( 2 / 218 ).

مزيدتفصيل كے ليے ديكھيں: التمھيد ( 2 / 180 ) الانصاف ( 1 / 481 ) المحلى ( 4 / 76 ) المجموع ( 4 / 449 ) حاشيۃ ابن عابدين ( 5 / 228 ) المغنى ( 2 / 299 ).

سوم:

ان كے علاوہ باقى رنگ كا كپڑا پہننےميں علماء كرام كا كوئى اختلاف نہيں، اہل علم كے ہاں انہيں زيب تن كرنا جائز ہے، بلكہ اس پر ان كا اتفاق منقول ہے:

امام نووى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" سفيد، سرخ زرد، سبز اور دھارى دار دوسرے رنگ كا كپڑا پہننا جائز ہے، اس ميں كوئى اختلاف نہيں، اور نہ ہى اسميں كوئى كراہت ہے " انتہى.

ديكھيں: المجموع ( 4 / 337 ).

اور الموسوعۃ الفقھيۃ ميں درج ہے:

" فقھاء كا اتفاق ہے كہ سفيد كپڑا پہنا مستحب ہے ..

فقھاء كرام كا معصفر اور زعفران كے علاوہ زرد رنگ كيے ہوئے لباس كو پہننے پر اتفاف ہے " انتہى.

ديكھيں: الموسوعۃ الفقھيۃ ( 6 / 132 - 136 ).

اسى طرح عورت كے ليے بھى جائز ہے كہ وہ جو چاہے رنگ پہنے ـ ليكن شرط يہ ہے كہ وہ لباس بےپردگى كا باعث نہ ہو ـ اور جنہوں نے معصفر اور زعفران وغيرہ سے رنگے ہوئے كپڑے كى حرمت پر كلام كى ہے انہوں نے اسے مردوں كے ساتھ مقيد كيا ہے.

ابن عبد البر كہتے ہيں:

" ليكن عورتيں كے ليے معصفر سے رنگا ہوا تيز سرخ رنگ اور ہلكے سرخ رنگ كا كپڑا پہننا كے جواز ميں علماء كرام كا كوئى اختلاف نہيں...

المفدم تيز سرخ رنگ، اور المورد اس سے كم رنگ ہے، اور ممشق سرخ انجير سے رنگ جاتا ہے " انتہى.

ديكھيں: التمھيد ( 16 / 123 ).

خلاصہ:

سبزى مائل اور شوگرى رنگ كا لباس پہننا جائز ہے، اور اس كى حرمت ميں كوئى دليل نہيں، ليكن اگر ا سكا يہ رنگ معصفر يا زعفران كى بنا پر ہو تو پھر يہ صرف مردوں كے ليے پہننا حرام ہوگا، اہل علم كے اقوال ميں سے راجح يہى ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب