سوموار 24 جمادی اولی 1446 - 25 نومبر 2024
اردو

بيمارى كى بنا پر نماز باجماعت ترك كرنا

13406

تاریخ اشاعت : 02-11-2008

مشاہدات : 7023

سوال

ميرے ايك قريبى رشتہ دار كو بيمارى نے آگھيرا جس كى بنا پر وہ صاحب فراش ہو گيا ہے، كيا اس كے ليے گھر ميں ہى نماز ادا كرنا جائز ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ كے مريض كو عافيت اور اجرو ثواب سے نوازے.. بلاشك جسے كوئى بيمارى لاحق ہو اور وہ اس پر صبر و تحمل سے كام لے تو اللہ تعالى اس كى بنا پر اس كے درجات بلند كرتا اور غلطيوں كو معاف كرديتا ہے؛ كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" مومن كو كوئى بھى تكليف پہنچے حتى كہ جو كانٹا اسے لگتا ہے اس كى بنا پر اللہ تعالى اس كے ليے ايك نيكى لكھتا يا اس كى وجہ سے گناہ مٹا ديتا ہے"

صحيح مسلم حديث نمبر ( 2572 ).

دوم:

مريض مرض كى بنا پر نماز باجماعت اور جمعہ ترك كرنے ميں معذور ہے، اس سے مراد يہ ہے كہ: وہ بيمارى جس سے اسے مسجد ميں جا كر نماز ادا كرنے ميں مشقت ہوتى ہو، اس كے دلائل درج ذيل ہيں:

1 - فرمان بارى تعالى ہے:

حسب استطاعت اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرو التغابن ( 16 ).

2 - اور ايك مقام پر اللہ تعالى كا ارشاد ہے:

اللہ تعالى كسى نفس كو اس كى استطاعت سے زيادہ مكلف نہيں كرتا البقرۃ ( 286 ).

3 - ايك مقام پر رب ذوالجلال كا فرمان ہے:

نہ تو نابينے پر كوئى حرج ہے، اور نہ ہى لنگڑے پر حرج ہے، اور نہ ہى مريض پر كوئى حرج ہے الفتح ( 17 ).

4 - نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جب ميں تمہيں كوئى حكم دوں تو اپنى استطاعت كے مطابق اسے كيا كرو "

متفق عليہ.

5 - نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم جب بيمار ہوئے تو آپ نماز باجماعت سے پيچھے رہے، باوجود اس كے آپ كا گھر مسجد كے بالكل ساتھ تھا.

6 - ہم نے ديكھا كہ منافق جس كا نفاق معلوم ہوتا وہى يا پھر مريض اس سے پيچھے رہتا، ايك شخص كو لايا جاتا اور وہ دو آدميوں كے درميان سہارا لے كر آتا اور اسے صف ميں كھڑا كر ديا جاتا )

صحيح مسلم حديث نمبر ( 654 ).

يہ سب دلائل اس پر دلالت كرتے ہيں كہ مريض سے نماز باجماعت اور نماز جمعہ كا وجوب ساقط ہو جاتا ہے.

ديكھيں: الشرح الممتع ( 4 / 438 ).

شيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ تعالى عنہ كہتے ہيں:

" مسلمان مردوں پر نماز باجماعت مسجد ميں ادا كرنا، اور مسلمانوں كے ساتھ مل كر كثرت پيدا كرنا واجب ہے، انہيں چاہيے كہ وہ مسجد جائيں، اور منافقوں سے مشابہت اختيار مت كريں.

ابن مسعود رضى اللہ تعالى عنہ كہتے ہيں:

" ہم نے ديكھا كہ معلوم نفاق والا منافق ہى اس سے ـ يعنى نماز سے ـ پيچھے رہتا "

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے نماز باجماعت سے پيچھے رہنے والوں كو گھروں سميت جلا كر راكھ كر دينے كا ارادہ كيا.

چنانچہ آپ اور ہر قادر مسلمان پر مسجد ميں نماز باجماعت ادا كرنا واجب ہے، اسے بغير كسى شرعى عذر مثلا بيمارى اور خوف كے گھر ميں نماز ادا كرنے كا حق حاصل نہيں.

اللہ تعالى سب كو اپنى ہدايت نصيب فرمائے. انتھى

ماخوذ از مجموع فتاوى ابن باز جلد ( 12 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب