الحمد للہ.
مقتدی کو ہر ایسا عمل کرنا چاہیے جو اس کے نزدیک سنت سے ثابت ہے، چاہے امام وہ عمل کرے یا نہ کرے، البتہ اگر ایسا عمل کرنے سے امام کی اقتدا کرنے میں کوئی حرج واقع ہو، مثلاً: امام سے پیچھے رہ جائے ، یا آگے نکل جائے، تو ایسی صورت میں امام کی اقتدا کو مقدم رکھتے ہوئے ایسے اعمال نہ کرے جنہیں وہ سنت سمجھتا ہے۔
لیکن سوال میں مذکور اعمال یعنی: رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد رفع الیدین کرنے سے امام کی اقتدا میں کوئی خلل پیدا نہیں ہوتا ، اس لیے مقتدی کو رفع الیدین کرنا چاہیے۔
بعض ایسی مثالیں ہیں جن سے امام کی اقتدا میں خلل واقع ہوتا ہے،جیسےجلسہ استراحت [دو سجدوں کے بعد اگلی رکعت کیلئے اٹھنے سے قبل تھوڑی سی دیر کیلئے اطمینان سے بیٹھ کر کھڑا ہونا] چنانچہ اگر مقتدی جلسہ استراحت کو مستحب سمجھتا ہے، اور امام مستحب نہیں سمجھتا ، تو ایسی صورت میں مقتدی کو جلسہ استراحت نہیں بیٹھنا چاہیے۔
ہم نے یہ مسئلہ سوال نمبر: (34458) میں تفصیل کیساتھ ذکر کیا ہے۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:
"ایسا عمل جس سے امام کی اقتدا میں کوئی خلل پیدا نہ ہو، تو مقتدی ایسا عمل کر سکتا ہے، اس کی مثال یہ ہے کہ: اگر امام رکوع سے پہلے ،رکوع کے بعد اور پہلے تشہد سے کھڑے ہوتے وقت رفع الیدین کا قائل نہیں ہے، اور مقتدی اسے مستحب سمجھتا ہے، تو مقتدی کو رفع الیدین کرنا چاہیے؛ کیونکہ رفع الیدین کرنے سے امام کی اقتدا میں کوئی فرق نہیں پڑے گا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (جب امام تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو، اور جب امام رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو، اور جب امام سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو)[اس حدیث کے عربی الفاظ میں یہ تین اعمال ذکر کرتے ہوئے ]"فا" کا ستعمال کیا گیا ہے جو کہ ترتیب اور فوری بعد عمل کرنے کا تقاضا کرتا ہے۔
[دوسری مثال] اگر امام ہر ایسے تشہد میں تورّک کرتا ہے، جس میں سلام ہے، لیکن مقتدی کا یہ موقف نہیں ہے، وہ صرف دو تشہد والی نماز کے دوسرے تشہد میں تورّک کا قائل ہے، تو اس صورت میں مقتدی دو رکعت والی نماز میں امام کیساتھ تورّک مت کرے؛ کیونکہ اس سے امام کی اقتدا میں کوئی خلل پیدا نہیں ہوگا" انتہی
"الشرح الممتع" (2/319-320)
واللہ اعلم.