الحمد للہ.
اگر تو يہ سائل مادہ ہم بسترى كى بنا پر خارج ہو كر بستر پر لگ جائے اور يہ منى ہے جس ميں كوئى اور دوسرا مادہ مخلوط نہ ہو تو بستر دھونا واجب نہيں، كيونكہ راجح قول كے مطابق منى طاہر ہے.
اور اگر بستر كو لگنے والا مادہ عورت يا مرد كى شرمگاہ سے خارج ہونے والى دوسرى اشياء ہو تو پھر جہاں يہ لگى ہے صرف وہاں سے بستر دھونا ضرورى ہے، كيونكہ يہ اشياء نجس شمار ہوتى ہيں.
اور رہا غسل كا مسئلہ تو غسل دو حالتوں ميں واجب ہوتا ہے:
پہلى حالت:
جب جماع كيا جائے اور عضو تناسل كا اگلا حصہ عورت كى شرمگاہ ميں داخل ہو جائے چاہے منى خارج نہ بھى ہوئى ہو تو مرد اور عورت دونوں پر غسل كرنا واجب ہے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" جب مرد عورت كى چاروں شاخوں كے درميان بيٹھے اور ختنہ ختنے كے ساتھ مل جائے تو غسل واجب ہو جاتا ہے "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 291 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 349)
اور مسلم شريف كى ايك روايت ميں ہے:
" چاہے انزال نہ بھى ہوا ہو "
دوسرى حالت:
اگر جماع كے بغير منى خارج ہو جائے تو جب مرد يا عورت كى منى خارج ہو تو ان دونوں پر غسل واجب ہوگا، اور اگر صرف مرد كى منى خارج ہو عورت كى نہيں، يا پھر عورت كى منى خارج ہو مرد كى نہيں تو جس كى منى خارج ہو گى اس پر غسل واجب ہوگا.
كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اور اگر تم جنبى حالت ميں ہو تو غسل كرو المآئدۃ ( 6 ).
اس ليے صرف انزال سے ہى غسل واجب ہو جاتا ہے چاہے جماع نہ بھى ہوا ہو، اور صرف جماع كرنے سے بھى غسل واجب ہو جاتا ہے چاہے منى خارج نہ بھى ہوئى ہو، اور ان دونوں سے بھى واجب ہو جاتا ہے.
اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے.
فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء اور فتاوى الشيخ ابن عثيمين كا فتوى كتاب " فتاوى العلماء فى عشرۃ النساء ( 36 - 42 ) " ميں ديكھيں، اور فتاوى منار الاسلام ( 1 / 110 ).
واللہ اعلم .