الحمد للہ.
اگرتومعاملہ ايسا ہي ہے جيسا كہ ذكر كيا گيا ہے توآپ دونوں اور آپ كےساتھ حجاج كرام ميں سے كسي ايك پر بھي مزدلفہ ميں رات بسر نہ كرنے كي بنا پر فديہ لازم نہيں آتا، اس ليے كہ آپ نے وہاں رات بسر كرنے كي پوري كوشش كي ہے ليكن اس كےباوجود نہيں بسر كر سكے اللہ تعالي كا فرمان ہے: اللہ تعالي كسي نفس كوبھي اس كي طاقت سے زيادہ تكليف نہيں ديتا البقرۃ 286
اور فرمان باري تعالي ہے: اللہ تعالي تم پر كوئي تنگي نہيں كرنا چاہتا المائدۃ 6
اور ايك مقام پر اللہ تعالي نے فرمايا: استطاعت كےمطابق اللہ تعالي كا تقوي اختيار كروالتغابن 16
رہا مسئلہ آدھي رات سے قبل جمرہ عقبہ كورمي اور طواف افاضہ اورسعي كرنے كاتويہ كفائت نہيں كرے گا اس ليے اسے رمي، طواف اور سعي دوبارہ كرنا ہونگے، طواف اور سعي كرنے كےليے كوئي محدود حد نہيں بلكہ اس كا علم ہونے كے بعد اس ميں جلدي كرنا ضروري ہے ليكن اگرانہوں نے رمي ايام تشريق كے چاردنوں ميں نہ كي ہو تواس كےبدلے ان پر دم لازم آتا ہے اور اگرانہوں نےرمي نصف رات گزرنے كےبعد كي توان كي رمي ادا ہوگئي اوران شاء اللہ ان پركوئي گناہ نہيں ، اور آپ نے جواجتھاد كيا اور مشقت اٹھائي اس پر اجروثواب كے مستحق ہيں .
اللہ تعالي ہي توفيق بخشنے والا ہے اللہ تعالي ہمارے نبي محمد صلي اللہ عليہ وسلم اور ان كي آل اور صحابہ كرام پر اپني رحمتيں نازل فرمائے .