الحمد للہ.
سوال نمبر ( 10670 ) اور ( 13966 ) كے جوابات ميں بيان ہو چكا ہے كہ بيوہ عورت دوران عدت جن اشياء سے اجتناب كريگى اس ميں بغير كسى ضرورت و حاجت كے دن يا رات كے وقت گھر سے باہر نكلنا منع ہے، اور اسى طرح خوبصورت لباس زيب تن كرنا بھى منع ہے، اور وہ زيور وغيرہ كے ساتھ زينت بھى اختيار نہيں كر سكتى، اور خوشبو نہيں لگا سكتى، صرف حيض يا نفاس سے فارغ ہو كر عادتا جو خوشبو استعمال ہوتى ہے وہ ہلكى سى استعمال كر سكتى ہے.
بيوہ عورت كو دوران عدت اوپر بيان كردہ امور سے اجتناب كرنا ہوگا يعنى اسلامى چار ماہ دس دن ان اشياء كو استعمال نہيں كريگى، يہ عام عورتوں كى عدت ہے؛ ليكن حاملہ عورت كى عدت حمل وضع ہونے سے ختم ہو جائيگى.
سارى عمر زيور نہ اتارنے والى خاوند كى وصيت كى اتباع واجب نہيں؛ كيونكہ يہ ايسى وصيت ہے جس كا خاوند مالك نہيں، عورت زيور اتارے يا نہ اتارے يہ بيوى پر منحصر ہے، اور كسى كو بھى حق حاصل نہيں كہ وہ اسے اس پر لازم كرے.
پھر شريعت كى اتباع تو بالاولى ہے يعنى پہلے شريعت كى اتباع ہوگى پھر كسى اور كى، كيونكہ شريعت مطہرہ كى اتباع و پيروى مقدم ہے، شريعت مطہرہ نے بيوہ عورت كو عدت كى حالت ميں زيور پہننے سے منع كيا ہے.
على رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" معصيت و نافرمانى ميں اطاعت نہيں ہے، بلكہ اطاعت و فرمانبردارى نيكى ميں ہے "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 7257 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1840 ).
شيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال دريافت كيا گيا:
كيا شريعت كى مخالف وصيت پر عمل كيا جائيگا يا نہيں ؟
اور جسے وصيت كى گئى ہو وہ اس وصيت كا كيا كرے؟
شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:
" مخالف شريعت وصيتوں كا كوئى اعتبار نہيں كيا جائيگا، جب وصيت شريعت كى مخالف ہو تو اس وصيت كى تنفيذ نہيں ہوگى، صرف وہى وصيت نافذ ہوگى جو شريعت كے موافق ہو " انتہى
ديكھيں: نور على الدرب كيسٹ نمبر ( 420 ).
اس بنا پر اس عورت كو عدت كے عرصہ ميں اپنى كلائيوں سے كنگن اتار دينا ہونگے، اس كے بعد اگر چاہے تو پہن لے اور اگر چاہے تو نہ پہنے.
واللہ اعلم .