الحمد للہ.
اللہ تعالی کسی بندے سے غیر ارادی افعال پر حساب نہیں لے گا، فرمانِ باری تعالی ہے: ( لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا )
ترجمہ: اللہ تعالی کسی کو اسکی طاقت سے بڑھ کر مکلف نہیں بناتا البقرة/ 286
اسی طرح ایک مقام پر فرمایا: ( لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا مَا آَتَاهَا )
ترجمہ: اللہ کسی کو اسی کے مطابق تکلیف دیتا ہےجو اس نے اسے دیا ہے۔ الطلاق/ 7
بلکہ صرف انہی افعال کا حساب لیا جائے گا جو اس نے اعضاء سے کئے ہونگے، فرمانِ باری تعالی ہے: ( ثُمَّ قِيلَ لِلَّذِينَ ظَلَمُواْ ذُوقُواْ عَذَابَ الْخُلْدِ هَلْ تُجْزَوْنَ إِلاَّ بِمَا كُنتُمْ تَكْسِبُونَ )
ترجمہ: پھر ان ظالم لوگوں سے کہا جائے گا: ہمیشہ کا عذاب چکھو، تمہیں انہیں اعمال کی جزا دی جا رہی ہے جو تم نے کئے تھے۔ يونس/ 52
آؤ ذرہ کھل کر بات کرتے ہیں کہ چلو مان لیا کہ آپ کا بھابھی کے ساتھ محبت کا کوئی ارادہ نہیں ہے، لیکن کیا آپ ان اسباب کے بارے میں کیا کہیں گے جن کی وجہ سے آپ یہاں تک پہنچے ہو؟!
کیا اس محبت سے پہلے نظریں نہیں ملیں؟ یا اس سے بات نہیں ہوئی؟یا اسکے ساتھ بیٹھے نہیں؟!
آپ کے دل میں اسکی محبت اترنے سے پہلے یہی کام ہوئے ہونگے، اور یہ سب کچھ واضح شرعی نصوص کی رو سے ممنوع ہے، اس لئے ان معاملات پر آپکو مؤاخذے کا سامنا کرنا پڑے گا، اور اگر آپ کی بھابھی بھی اسی طرح متساہل ہوئی تو اسے بھی برابر کا گناہ ہوگا۔
یاد رکھنا! شیطان تمہیں اسی حد پر اکیلا نہیں چھوڑے گا کہ تم اسکی محبت دل میں لئے پھرو اور بس! بلکہ آپکی زبان سے یا حرکات سے یہ واضح کروا دےگا، اس لئے غافل مت بنو، اور اس سے پہلے کے وقت جاتا رہے اپنے نفس کو بچا لو، اس جیسے مسائل میں نتیجہ انتہائی بھیانک ہوتا ہے، عقل مند افراد ان نتائج کو جانتے ہیں، اس لئے شیطان کے مکرو فریب میں مت آجانا، اس سے بچ کر رہنا، اپنے لئے ، اپنے بھائی کیلئے اور والدین کیلئے اللہ سے ڈرو۔
اب ہم آپکو سنت مطہرہ سے واضح لفظوں میں کچھ مفید مشورے دیتے ہیں:
فرض کرو کہ تمہاری ایک باشعور، پاکباز لڑکی سے شادی ہوجاتی ہے، اور اسکی محبت تمہارے کسی بھائی کے دل میں داخل ہوجائے! تو کیا یہ صورتِ حال آپکو پسند ہوگی؟!
پکّی بات ہے کہ آپ اسے کسی قیمت میں قبول نہیں کرینگے۔
اور پھر کیا آپ اس محبت کے پہلے قدم کو ہی ختم کرنے کی کوشش کروگے!؟
یہ بھی لازمی بات ہے کہ آپ اسکے لئے پہلا قدم اٹھنے ہی نہیں دینگے۔
اچھا یہ بتلاؤ کہ کیا آپ اپنے بھائی کا عذر قبول کروگے کہ یہ محبت غیر ارادی طور پر اسکے دل میں داخل ہوگئی ہے؟!
یہ بھی لازمی بات ہے کہ آپ اس کا یہ عذر قبول نہیں کروگے۔
اس لیے یہ بات ذہن نشین کر لو کہ جو بات آپ کر رہے ہو یہ سب لوگوں کیلئے بارِ گراں ہے، اور اسکے نتائج بھی بھیانک ہیں، پھر شریعت کے مطابق تو اس کے اسباب ہی حرام ہیں، اس لئے اس بیماری کے کنٹرول سے باہر ہونے سے پہلے پہلے اسکا علاج کرو، ورنہ اسکا علاج مشکل ہوجائےگا۔
علاج کیلئے مندرجہ ذیل نقاط مفید ہونگے، ہمیں امید ہے کہ آپ ان نقاط کو عملی جامہ پہنا کر اپنے آپ کو بچا لیں لگے:
1- کچھ بھی ہوجائے اپنی بھابی پر نظر ڈالنے سے قطعاً اعراض کرو، جہاں کہیں بھی ان پر نظر پڑ سکتی ہے وہاں مت جاؤ، چاہے کوئی تقریب ہو یا کچھ اور، وہاں جانے سے معذرت کرلو۔
2- اُن کے ساتھ بالکل بھی بات نہ کرو حتی کہ سلام بھی نہ کرو۔
3- اُن کے بارے میں سوچنا چھوڑ دو، اور جب بھی یاد آئے تو اپنے دل کو سنبھالا دو ، اور اسے روک دو، اپنے آپ کو یہ مت کہوکہ تمہارے ساتھ ہونے والا معاملہ "محبت" ہے بلکہ اپنے آپ کو یہ سمجھاؤ کہ یہ "حرام" ہے۔
4- جتنی جلدی ہوسکے شادی کرلو، شادی اس سوچ پر لیٹ نہ کرو کہ آپ کی بھابھی آپکی رفیق حیات بنے گی!
5- اپنی رہائش اور کھانے پینے کا انتظام بھائی اور بھابھی سے دور کسی اور جگہ کرلو ، چاہے شادی کے بعد ہو ؛ یا اگر ابھی ممکن ہوتو اچھا ہے، اور اس میں آپ ہی کا فائدہ ہے، اس کے لیے آپ اپنے شہر سے دور کسی اور جگہ ملازمت بھی کر سکتے ہو۔
6- اپنے ایمان کو مزید نیکیوں اور تقوی سے مضبوط کرو، احکامات کی پاسداری اور ممنوعہ کاموں سے رک جاؤ، یہ مسلّمہ بات ہے کہ جو اپنے آپ کو اچھی چیزوں میں مصروف رکھے وہ برائیوں سے بچ جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ایمان سے عاری دل ہی شیطان کا شکار ہوتا ہے، اپنی عقل کو اللہ کی ناراضگی کے متعلق سمجھاؤ، اور اپنے دل کو ایمان سے خالی نہ ہونے دو، کہ کہیں شیطان غلبہ نہ پا لے۔
7- اللہ تعالی سے سچے دل کے ساتھ دعا مانگو کہ اسکے دل کو پاک باز بنادے، اور اُس کے دل کو حُبِّ الہی اور حُبِّ دین سے بھر دے۔
ہم آپ سے امید کرینگے کہ آپ ان لکھی ہوئی باتوں کو کاغذ سے عملی شکل میں تبدیل کردیں گے، اور اس طرح سے آپ اپنے دعوے میں بھی سرخ رو ہونگے کہ آپ گناہ سے بچنے کیلئے مخلص تھے۔
اللہ تعالی آپکی حفاظت فرمائے اور آپکا حامی ناصر ہو۔
واللہ اعلم .