جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

كيا ميت كى ياد آنے اور اس پر غمگين ہونے سے ميت كو قبر ميں ضرر پہنچتا ہے

2072

تاریخ اشاعت : 19-02-2006

مشاہدات : 5267

سوال

كہا جاتا ہے كہ زندہ شخص كى جانب سے ميت كو ياد كرنا، مثلا بيٹے كا والد كو ہروقت اور ہر جگہ ياد كرنا اور اس پر غمگين ہونے، اور اس پر رونے اور متاثر ہونے سے ميت كو نقصان اور ضرر ہوتا ہے، اور اس كے ليے يہ اچھا نہيں، تو ميت كو غم اور رونے اور متاثر ہو كر ياد نہيں كرنا چاہيے، بلكہ اس كے ليے دعاء اور استغفار اور اس پر رحمت كى دعا ہى كافى ہے.
يہ قول كہاں تك صحيح ہے ؟
اللہ تعالى آپ كو جزائے خير عطا فرمائے، اور ميت كے حق ميں كيا كرنا ضرورى ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ثابت ہے كہ آپ نے فرمايا:

" ميت كے اہل و عيال كے رونے كى بنا پر ميت كو عذاب ہوتا ہے"

صحيح بخارى حديث نمبر ( 1286 ).

اور اس كى شرح يہ كى گئى ہے كہ: جب ميت نے اپنے اہل وعيال كو ايسا كرنے كى وصيت كى ہو، جاہلى لوگوں كى فعل كى طرح.

اور يہ بھى كہا گيا ہے كہ: جب ان كى عادت ميں نوحہ اور آہ بكا كرنا شامل ہو تو اس ميت نے انہيں اس سے ڈرايا اور اس سے منع نہ كيا ہو.

اور يہ بھى كہا گيا ہے كہ: عذاب سے مراد اسے ان كے فعل پر جو انہيں كچھ فائدہ نہيں ديتا اس سے ميت كو تكليف اور غم اور افسوس ہے، اور وہ آگ كا عذاب نہيں.

اور صرف ميت كى ياد اور غم اور انا للہ پڑھنا يہ نہى ميں شامل نہيں ہوتا، كيونكہ ايسا عمل ہے جو انسان پر غالب آجاتا ہے، اور وہ دل ميں بات كرنے كى استطاعت نہيں ركھتا، اور دل ميں ميت كى ياد اور اس پر غم كا خيال نہيں آتا، اور اس كے گم ہونے كى تكليف محسوس نہيں كرتا، ليكن جب وہ اسے ياد كرتا ہے اور انا للہ وانا اليہ راجعون پڑھتا اور اللہ تعالى سے دعا كرتا ہے كہ اللہ تعالى صبر كرنے ميں اس كى مدد فرمائے اور اسے تحمل دے اور اس كى مصيبت ميں اس كا نعم البدل عطا فرمائے، تو اللہ تعالى اسے اجروثواب سے نوازتا ہے.

ماخذ: ديكھيں: اللؤلؤ المكين من فتاوى الشيخ عبد اللہ بن عبد الرحمن بن جبرين صفحہ نمبر ( 63 )