سوموار 24 جمادی اولی 1446 - 25 نومبر 2024
اردو

سودى بنك ميں سود كے ساتھ بالواسطہ ملازمت كرنا اور وہاں رقم ركھنا

سوال

ميں ايك ملك ميں بنك كى ايسى قسم ميں ملازم ہوں جو سودى لين دين نہيں كرتى، يہ علم ميں ركھيں كہ مركزى بنك فوائد ( سودى ) لين دين كرتا ہے، جو كہ سركارى ادارہ ہے، مذكورہ بنك ميں ملازمت كرنے كا حكم كيا ہے، برائے مہربانى معلومات فراہم كريں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

آپ كا بنك ميں ملازمت كرنا حرام ہے، اگرچہ آپ ايسى قسم ميں بھى كام كرتے ہوں جو سودى لين دين نہيں كرتى، بلكہ صرف اتنا ہى كافى ہے كہ" مركزى بنك " جو كہ سب بنكوں كا مركز اور چوٹى ہے، اور اس كى باقى اقسام ميں كام كرنا تو سودى اقسام كى تكميل اور اتمام ہوتا ہے, سب قسموں كو ملا كر ايك بنك تشكيل پاتا ہے، بلكہ سب سودى اداروں كا يہى حال ہے.

بلكہ علماء كرام نے تو اس طرح كے سودى اداروں ميں چوكيدارى، يا ڈرائيورى كى ملازمت حرام ہونے كے فتوے جارى كيے ہيں، تو پھر اسے لكھنے والے كاتب كے متعلق كيا ہو گا؟

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

سودى اداروں ميں ملازمت كرنى جائز نہيں ہے، چاہے انسان ڈرائيور، يا چوكيدار ہى كيوں نہ ہو؛ اس ليے كہ اس كا سودى ادراوں ميں ملازمت كرنا ان اداروں پر رضامندى لازم كرتا ہے؛ كيونكہ جو شخص كسى چيز كا انكار كرے اور اسے برا جانے اس كے ليے اس چيز كى مصلحت ميں كام كرنا ممكن نہيں، اور جب وہ اس كى مصلحت ميں كام كرے تو وہ اس پر راضى ہوتا ہے، اور كسى حرام چيز پر راضى ہونے والا اس كا گناہ بھى حاصل كرتا ہے.

ليكن جو شخص بلاواسطہ سود كو احاطہ قيد ميں لائے، اور اسے لكھے، اور ادائيگى اور وصولى كرتا ہو، يا اس طرح كا كوئى اور كام تو بلاشك وہ بلاواسطہ حرام كام ميں مشغول ہے.

جابر رضى اللہ تعالى عنہ سے مروى صحيح حديث ميں ثابت ہے كہ:

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے سود كھانے اور كھلانے والے اور اس كے دونوں گواہوں، اور اسے لكھنے والے پر لعنت فرمائى، اور كہا: وہ سب برابر ہيں"

ديكھيں: فتاوى اسلاميۃ ( 2 / 401 ).

مستقل كميٹى سے ايسے شخص كے بارہ ميں فتوى پوچھا گيا جو ايك بنك ميں رات كے وقت چوكيدارى كرتا تھا، اور معاملات كے ساتھ اس كا كوئى تعلق نہيں، كيا يہ شخص اپنى ملازمت جارى ركھے يا ترك كر دے؟

تو كميٹى كا جواب تھا:

سودى لين دين كرنے والے بنكوں ميں مسلمان كے ليے چوكيدار رہنا جائز نہيں، كيونكہ يہ گناہ و معصيت اور ظلم و زيادتى ميں معاونت ہے، اور اللہ سبحانہ وتعالى نے اس سے منع كرتے ہوئے فرمايا ہے:

اور تم برائى و گناہ و معصيت اور ظلم و زيادتى ميں ايك دوسرے كا تعاون مت كرو.

اور بنكوں كى غالبا حالت يہى ہے كہ وہ سودى كاروبار كرتے ہيں، آپ كو چاہيے كہ روزى كمانے كے ليے اس طريقہ كے علاوہ كوئى اور حلال طريقہ تلاش كريں.

اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے، اور اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور ان كے صحابہ كرام پر اپنى رحمتوں كا نزول فرمائے.

ديكھيں: فتاوى اسلاميۃ ( 2 / 401 - 402 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الشيخ محمد صالح المنجد