اتوار 9 جمادی اولی 1446 - 10 نومبر 2024
اردو

دانت درست اور صحيح كروانے كا حكم

سوال

اگر نچلے دانت چھوٹے اور آگے پيچھے اور ٹيڑھے ہوں تو انہيں صحيح كروانے كا حكم كيا ہے ؟
اور اسى طرح اگر اوپر والے دانت آگے كى طرف نكلے ہوں تو كيا انہيں صحيح كروايا جا سكتا ہے، يہ علم ميں رہے كہ اس كو صحيح كروانے كے ليے كچھ دانت نكلوانے پڑتے ہيں تا كہ اضافى جگہ ميسر آ سكے، اور پھر اسے كھولنے كے بعد سكے كے مادے كا اثر زائل كرنے كے ليے دانتوں كو نرم كرنے كى ضرورت ہوتى ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

شيخ صالح الفوزان سے دانت سيدھے كروانے كے مكمل دريافت كيا گيا تو ان كا كہنا تھا:

" اگر اس كى ضرورت ہو، مثلا اگر دانتوں ميں بدصورتى ہو اور ان كى اصلاح اور درستگى كى ضرورت ہو تو اس ميں كوئى حرج نہيں ليكن اگر اس كى ضرورت نہ ہو تو پھر جائز نہيں ہے، بلكہ خوبصورتى كے ليے دانتوں كو رگڑنے اور ان ميں فاصلہ كرنے كى ممانعت آئى ہے اور اس پر وعيد بھى بيان كى گئى ہے، كيونكہ يہ اللہ تعالى كى پيدا كردہ صورت كے ساتھ كھيلنا اور اس ميں تبديلى ہے.

ليكن اگر يہ مثلا بطور علاج ہو، يا پھر بدصورتى ختم كرنے كے ليے ہو، يا كسى ضرورت كے پيش نظر مثلا انسان دانت درست كرائے بغير كھا نہ سكتا ہو، تو اس ميں كوئى حرج نہيں.

اور زائد دانت كو ختم كرنے اور نكالنے كے مسئلہ ميں شيخ ابن جبرين حفظہ اللہ كہتے ہيں:

" زائد دانت نكالنے ميں كوئى حرج نہيں، كيونكہ يہ منظر كو بدصورت بنا ديتا ہے، اور انسان اس سے تنگ آ جاتا ہے.. ليكن دانتوں كے درميان فاصلہ كروانا، يا رگڑ كر باريك كرنا جائز نہيں ہے " .

ماخذ: ديكھيں: فتاوى المراۃ المسلمۃ ( 1 / 477 )