الحمد للہ.
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے پانی میں پھونک مارنے سے منع فرمایا، تو ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول میں ایک سانس میں سیراب نہیں ہوتا، تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اسے فرمایا: اپنے منہ سے پیالے کو دور کر لو اور پھر سانس لو، آدمی نے کہا: اگر مجھے پانی میں تنکا نظر آتا ہے تو؟ تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: پانی انڈیل دو۔
ترمذی: (1887)
اس حدیث کو البانی رحمہ اللہ نے سلسلہ صحیحہ : (385) میں صحیح قرار دیا ہے۔
علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کے فوائد بیان کرتے ہوئے کہا:
"ایک سانس میں پانی پینا جائز ہے؛ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اس آدمی کو اس وقت نہیں روکا جب اس نے کہا: " میں ایک سانس میں سیراب نہیں ہوتا " لہذا اگر ایک سانس میں پانی پینا منع ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اسے منع کرتے اور وضاحت فرماتے، اور مثال کے طور پر کہتے: تو کیا ایک سانس میں پانی پینا جائز ہے؟! چنانچہ اگر ایک سانس میں پانی پینا منع ہوتا تو آپ اسے پیالہ منہ سے دور کرنے کا کہنے کی بجائے یہ سوال کرتے۔ اس لیے معلوم یہ ہوا کہ ایک سانس میں پانی پینا جائز ہے، اور اگر درمیان میں سانس لینے کا ارادہ ہو تو برتن سے باہر سانس لے۔ یہی بات سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (جس وقت تم میں سے کوئی پانی پیے تو برتن میں سانس مت لے، اور اگر سانس لے کر مزید پینا چاہے تو برتن منہ سے ہٹا لے، اور پھر اگر چاہے تو مزید پانی پی لے)" سلسلہ صحیحہ: (386)
اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ "فتح الباری" میں کہتے ہیں:
"امام مالک رحمہ اللہ نے اس حدیث سے ایک سانس میں پانی پینے کی دلیل لی ہے، نیز ابن ابی شیبہ وغیرہ میں سعید بن مسیب اور دیگر اہل سے جواز منقول ہے۔ عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ کہتے ہیں: برتن میں سانس لینے سے روکا ہے، چنانچہ اگر کوئی شخص برتن میں سانس لیے بغیر پانی پینا چاہے تو ایک ہی سانس میں پی لے۔" ختم شد
پہلے ایک سانس میں پانی پینے کے متعلق جو گفتگو گزری ہے یہ سنت کے منافی نہیں ہے کہ تین سانس لے کر نہ پیا جائے؛ کیونکہ یہ دونوں ہی جائز ہیں، تاہم دوسرا طریقہ افضل ہے کہ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ: (نبی صلی اللہ علیہ و سلم جس وقت پانی پیتے تو تین بار سانس لیتے، اور فرماتے: اس طرح پیاس زیادہ بجھتی ہے، پانی زیادہ ہضم ہوتا ہے، اور بیماری سے زیادہ تحفظ ملتا ہے) مسلم"
السلسلة الصحيحة " (385 ، 386 )