سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

روزے دار کے لۓ آنکھوں کے قطرے کا حکم

سوال

آنکھوں کے قطرے کی کڑواہٹ اگر حلق میں چلی جائے تو کیا اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا ؟
اور اگر اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے تو میں دن کو اپنی آنکھوں میں قطرات ڈالے اور سو گیا مجھے علم نہیں کہ میں نے اسے نگل لیا یا کہ نہیں تو اس کا کیا حکم ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

آنکھوں کے قطرہ کے متعلق علماء میں اختلاف ہے کہ آیا یہ مفطرات میں سے ہے یا کہ نہیں ؟

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی اور اسی طرح شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی نے جس قول کو اختیار کیا ہے وہ یہ کہ مفطرات (روزہ توڑنے والی اشیاء) میں سے نہیں اور نہ ہی اس سے روزہ ٹوٹتا ہے ۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے کہ:

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی نے یہ مذہب اختیار کیا ہے کہ سرمہ روزہ کو ختم نہیں کرتا اگرچہ وہ حلق میں بھی چلا جائے اور ان کا کہنا ہے کہ اسے نہ تو کھانے اور پینے کا نام دیا جاتا ہے اور نہ ہی یہ ان دونوں کے معنی میں آتا ہے اور پھر اس سے نہ ہی وہ چیز حاصل ہوتی ہے جو کھانے پینے سے حاصل ہوتی ہو ۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی بھی صریح اور واضح حدیث نہیں ملتی جو کہ اس پر دلالت کرتی ہو کہ سرمہ روزہ توڑنے والی اشیاء میں داخل ہے ۔

تو اس مسئلہ میں صحیح بات یہی ہے کہ روزہ نہیں ٹوٹتا ۔ عبادت اس وقت تک صحیح وسلامت ہے جب تک کہ ہمارے لۓ فاسد کرنے والی کوئی چیز ثابت نہ ہوجا‏‏ئے ۔

اور جس مسلک کی طرف شیخ الاسلام رحمہ اللہ گۓ ہیں وہ ہی صحیح ہے اگرچہ انسان اس کا ذائقہ اپنے حلق میں محسوس ہی کیوں نہ کرے ۔

تو اس بنا پر جسے شیخ الاسلام رحمہ اللہ تعالی نے اختیار کیا ہے اگر روزہ دار اپنی آنکھ میں قطرے ڈالے اور اس کا ذائقہ اپنے حلق میں محسوس کرے تو اس سے اس کا روزہ نہیں ٹوٹے گا ۔

دیکھیں کتاب : الشرح الممتع جلد نمبر 6 صفحہ نمبر 382

واللہ تعالی اعلم  .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب