الحمد للہ.
آپ نے جس انداز سے اس لڑکی کے ساتھ رابطہ کیا، پہلے ٹیلیفونک رابطہ اور پھر ملاقات یہ سب کچھ حرام ہے، اور عین اندیشہ ہے کہ آپکو کسی غیر اخلاقی حرکت میں مبتلا نہ کردے، جس سے آپکی اور اس کی زندگی تباہ ہوجائے گی۔
شیطان کو دھوکہ دہی میں کامیاب مت ہونے دینا، کہ "آپ کے ذہن میں کوئی حرام چیز نہیں آئی" کیونکہ شیطان انسان کو بڑے گناہوں کی طرف آہستہ آہستہ ہی لے کر جاتا ہے، اگر آپ اس لڑکی کے بارے میں اپنے متعلق سوچیں تو آپ قدم بقدم شیطان کے پیچھے لگ کر حرام کے قریب ہوتے جا رہے ہیں ؛ ذرا سوچئے! ابتدائی طور پر صرف پیغام بھیجے جاتے تھے، پھر میسج سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا، اسکے بعد ملاقات بھی ہوگئی۔۔۔ اب اسکے بعد کیا باقی رہ گیا ہے؟!
شاعر احمد شوقی نے بالکل صحیح کہا ہے:
نَظْرَةٌ فَابْتِسَامَةٌ فَسَلَامٌ فَكَلَامٌ فَمَوْعِدٌ فَلِقَاءُ
وَأَنْتَ تَعْلَمُ مَاذَا سَيَكُوْنُ بَعْدَ اللِّقَاءِ .
یعنی: نظر کے بعد مسکراہٹ، پھر سلام و کلام، اور پھر وقتِ ملاقات، آگے آپ جانتے ہی ہیں کہ ملاقات کے بعد کیا ہوتا ہے!؟
بہت سے نوجوان یہ کہتے ہیں کہ : میں اپنے آپ پر مکمل اعتماد کرتا ہوں، میں فلاں
جیسا نہیں ہوں۔
اسی طرح بہت سے لڑکیاں یہ کہتی ہیں کہ : میں اپنے آپ پر مکمل اعتماد کرتی ہوں میں
فلاں کی طرح نہیں ہوں، میں اپنے دوست پر بھروسہ کرتی ہوں وہ دیگر چھوکروں کی طرح
نہیں ہے، یہ سب باتیں شیطانی دھوکہ ہیں۔
پھر جب پانی سر گزر جاتا ہے تو آنکھیں کھلتی ہیں، کہ وہ بھی عام لوگوں کی طرح ہی تھے، اُن میں لوگوں میں کوئی فرق نہیں تھا۔
اور
یہ تمام لوگوں کی فطرت ہے کہ جب بھی کسی لڑکی اور لڑکے کا رابطہ ہو تو وہ ضرور
ملتے ہیں، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ:
(تم میں سے کوئی بھی کسی لڑکی کے ساتھ علیحدگی میں مت رہے کیونکہ تیسرا ان میں
شیطان ہوتا ہے)
ترمذی: (2165) البانی رحمہ اللہ نے اسے " التعليقات الحسان على صحيح ابن حبان "
میں صحیح کہا ہے۔
ہم آپکو آپ ہی کی بات سے مخاطب کرنا چاہیں گے کہ آپ نے خود ذکر کیا ہے کہ آپ نماز
کے پابند ہیں، اور اللہ تعالی کے ساتھ اپنے تعلق کی حفاظت کرتے ہیں، تو ذرا تصور
میں لانا کہ :
اللہ تعالی تمہیں دیکھ رہا ہے، اور تم اس لڑکی کیساتھ باتیں اور ملاقاتیں کرتے ہوئے
گناہ کر رہے ہو!!
یہ تصور کرو کہ تم علیحدگی میں ہو اور تیسرا تمہارے ساتھ شیطان ہے!!
پھر یہ تصور کرو کہ آپکی بیٹی یا بہن نے یہی کچھ کیا کہ وہ بھی کسی نوجوان کے بارے
میں پُر اعتماد ہے، آپ کا اس کے بارے میں کیا جواب ہوگا؟!
اور آپ کا اپنی بیٹی یا بہن کے بارےمیں کیا موقف ہوگا؟ !
کیا آپ یہ بات اپنی بیٹی کیلئے قبول کرینگے؟ !
کہ آپ خود اپنی بیٹی کو [دیٹ پر]چھوڑنے جائیں کہ اس نے کسی کیساتھ وعدہ کیا ہوا ہے؟
یا آپ پہلے ٹیلیفون پر اس سے رابطہ کروگے اور پھر اپنی بیٹی کو رسیور تھما کر چلے
جاؤ گے تا کہ وہ آزادی سے آپس کی باتیں کرلیں!!
کیونکہ اس لڑکے پر آپکی بیٹی کو مکمل اعتماد ہے !!
یقیناً آپ ہم سے ایسی چیز کے بارے میں پوچھنا چاہتے ہیں ، ہم نہیں سمجھتے کہ آپ اسکو
تسلیم بھی کرتے ہیں!!
یا آپ اس کے حرام ہونے کے بارےمیں شک کرتے ہوں!!!
لیکن شیطان ہی انسان کو دھوکے میں ڈال دیتا ہے، اسی طرح انسان کا نفس امّارہ بھی
اسے دھوکے میں ڈال دیتا ہے، کیونکہ یہ تمام چیزیں انسان کی طبیعت اور شہوت کے موافق
ہیں، چنانچہ جس وقت یہ سب چیزیں یکجا ہو جائیں تو تب اس کام کیلئے گنجائش اور راستے
، حیلے بہانے تلاش کرنے لگتا ہے، صرف اس لئے کہ حرام کام کیلئے کوئی حل تلاش کیا
جائے، اور ہوتا پھر یہی ہے کہ انسان گناہ کی طرف ایسے اقدام کرتا ہے جو گزشتہ تمام
اقدامات سے بڑے ہوتے ہیں۔
آپ نے ہم سے گزارش کی ہے کہ ہم آپکو اس کام کیلئے نصیحت کریں تا کہ آپ اللہ کی نافرمانی میں ملوّث مت ہوں، تو آپ کیلئے نصیحت یہی ہے کہ قطعی طور پر آپ اس لڑکی کیساتھ تعلقات ختم کردیں، تو اس طرح سے آپکی توبہ ہوگی، کیونکہ توبہ کا مطلب ہی یہی ہے کہ گناہ کو یکسر چھوڑ دیا جائے، اور اس پر ندامت بھی ہو، اور ساتھ میں آئندہ نہ کرنے کا عزم بھی ہو، لیکن اس لڑکی کیساتھ بات اور ملاقات بھی جاری رہے !! اور توبہ بھی ہو تو ایسا کبھی نہیں ہوسکتا۔
پھر بعد میں اگر آپ چاہتے ہیں کہ اسی سے شادی ہو تو اس میں کوئی ممانعت نہیں ہے، لیکن اس کیلئے آپ درست راستے کا انتخاب کریں، اور وہ یہ ہے کہ آپ براہِ راست ان کے گھر والوں سے بات کریں، لیکن یہ سب کچھ اسکے اہل خانہ کی لاعلمی میں لڑکی کیساتھ شادی کے مخفی عہد و پیمان کے بعد بھی نہیں ہونا چاہئے۔
مزید کیلئے آپ سوال نمبر: (84102) اور (84089) کا مطالعہ بھی کریں
اللہ تعالی آپکو ہر اچھے کام کی توفیق دے۔
واللہ اعلم.