منگل 11 جمادی اولی 1446 - 12 نومبر 2024
اردو

بیوی کے ہاں مزید اولاد نہیں ہوتی اورخاوند مزید اولاد چاہتا ہے

2579

تاریخ اشاعت : 30-09-2003

مشاہدات : 7381

سوال

گزشتہ دوبرس سے میری بیوی نے آپریشن کروا دیا ہے تا کہ بچے پیدا نہ ہوسکیں ، اس نے یہ سب کچھ ڈاکٹر سے مشورہ کرنے کےبعد اپنی مسئولیت پر ہی کیا ہے اس لیے کہ اسے کچھ بیماریاں لگنے کا خدشہ تھا جس کے نتائج اچھے نہيں نکل سکتے تھے ۔
لیکن میں اس سے ابھی مزید بچے پیدا ہونے کا خواہش مندہوں ، اب ہم مسلمان ہیں اورمیں اپنی اولاد کی اسلامی تعلیمات کے مطابق پرورش کرنا چاہتا ہوں ، جب میری بیوی نے یہ آپریشن کروایا تومجھے بہت ہی دکھ اورافسوس ہوا ، اوراپنی بیوی کویہ سب کچھ بتانے سے گریز کیا کہ وہ میرے لیے کہ پسند کرتی ہے تا کہ اس کی پریشانی میں اور اضافہ نہ ہو ، آپریشن کے بعد مجھے حیرت ہوئي کہ میری بیوی میں بہت تبدیلی ہوچکی ہے اور اسے میری رغبت بھی ختم ہوچکی ہے ، اورمیں ابھی تک اوراولاد کی خواہش رکھتا ہوں خاص کرمیری عمربھی کوئي زيادہ نہيں ۔
ہمارے پاس دو بچے ہیں ایک توہمارا بچہ ہے جس کی عمر گیارہ برس ہے اوردوسرا میری بیوی کا بچہ ہے جو پندرہ برس کا ہے ، چھوٹے بچے نے تو اسلامی تعلیمات اوراسلام کو قبول کرلیا ہے ، لیکن بڑے نے مکمل طور پراسلام کوقبول نہيں کیا میں دونوں سے ہی محبت کرتا ہوں ، لیکن جوکچھ میری بیوی کے ساتھ ہوا ہے اس نے مجھے بہت گھبراہٹ میں ڈال دیا ہے ۔
میں ایک نئي زندگی شروع کرنا چاہتاہوں لیکن موجودہ خاندان کوبھی نہیں چھوڑنا چاہتا ، میری بیوی یہ نہیں مانتی کہ میں دوسری شادی کرلوں ، لیکن اس نے عقد نکاح میں یہ شرط نہیں رکھی تھی ، مجھے یہ بھی علم ہے کہ اگر میں نے دوسری شادی کرلی تووہ مجھے چھوڑ دے گی ۔
تومیرا سوال یہ ہے کہ ان حالات میں آپ کی نصیحت کیا ہے ؟
میں اپنی بیوی سے بہت محبت کرتاہوں لیکن مجھے اولاد کی بھی خواہش ہے اوربہت ہی قوی اورشدید قسم کی رغبت رکھتا ہوں کہ میں ایک بار پھر باپ بنوں ، اوردین اسلامی کے ماتحت اپنی اولاد کی تربیت کروں ، لیکن میری بیوی دوسری شادی کے خلاف ہے چاہے دین اسلام میں یہ حلال ہے ۔
میں اپنی تنگی سے نکلنے کی کوئي راہ تلاش کررہا ہوں ، کیا آپ کے خیال میں میرے لیے نئی خانداني زندگی کی رغبت حلال ہے ، اوراس معاملہ میں دین اسلامی کی کیا رائے ہے ؟ آپ کا شکریہ ۔

جواب کا متن

الحمد للہ.


آپ کی دوسری شادی کی رغبت حلال ہے ، اورآپ کا مزید اولاد حاصل کرنے کا مقصد بھی مکمل طور پر شرعی ہے ، جس میں آپ کی بیوی کا آپ پر اعتراض کرنے کا کوئي حق نہيں ، اگر آپ دوسری شادی کرتے ہیں اور آپ کی پہلی بیوی آپ کوچھوڑتی ہے تو وہ گنہگار ہوگي ۔

آپ اسے اللہ تعالی کی تقدیر پر صبر کرنے کی تلقین کریں ، اوراسے یہ بتائيں کہ جب دوسری شادی کرلی تو آپ اللہ تعالی کے حکم کے مطابق ان کے درمیان عدل و انصاف کريں گے ، آپ اپنے آپ سے خوف ختم کریں اورکسی محبت کرنے والی اورزيادہ بچے پیدا کرنے والی اور دین والی لڑکی کوتلاش کریں ، اور پھر جب آپ اللہ تعالی پر توکل کرتے ہوئے اس کا عزم کرلیں تو استخارہ کرنا نہ بھولیں۔

اس لیے کہ جو بھی اللہ تعالی پر توکل اوربھروسہ کرتا ہے اللہ تعالی اس کے لیے کافی ہوجاتاہے ، اورآپ آچھا شگوں لیں کہ اللہ تعالی آپ کی مشکلات ختم کرے گا اورآّپ کے غم کو ختم کرتے ہوئے مشکل کے بعد آسانی پیدا فرمائے گا ۔

اورآپ دوسرے بچے کوبھی دعوت اسلام دیتے رہيں ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالی اس کا بھی دل کھول دے اورآپ کے ہاتھ پر اسے ھدایت نصیب ہوجائے ، ہم اللہ تعالی سے آپ کے لیے توفیق کی دعا کرتے ہیں ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد