سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

رمضان المبارک میں مسلمان کے لیے جدول اورخاکہ

سوال

سب سے پہلے توہم آپ کو رمضان المبارک کے مہینہ کی آمد پر مبارکباد دیتے ہيں ، اوراللہ تعالی سے امید کرتے وہ ہمارے اورآپ کے روزے اورقیام اللیل کو قبول فرمائے ۔
میری تمنا ہے کہ میں اس فرصت سے فائدہ اٹھاؤ‎ں اورعبادات کرتے ہوئے اجروثواب حاصل کروں ، اس لیے میری گزارش ہے کہ آپ مجھے اور میرے خاندان والوں کےلیے کوئي مناسب پروگرام دیں تا کہ اس پر عمل کرتے ہوئے اس خیرو بھلائی والے مہینہ میں فائدہ اٹھائيں ۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

اللہ تعالی ہم سب کے اعمال صالحہ قبول فرمائے ، اورظاہر اورپوشیدہ میں ہمیں اخلاص عطا فرمائے ۔

اس مبارک مہینہ میں عمل کرنے کے لیے ذيل میں ہم ایک جدول پیش کرتے ہیں :

رمضان المبارک میں مسلمان شخص کا دن :

رمضان المبارک میں مسلمان اپنا دن فجر سے قبل سحری کھا کرشروع کرتا ہے ، اورسحری میں افضل یہ ہے کہ سحری کو رات کے آخری حصہ تک مؤخر کیا جائے ۔

پھر سحری کے بعد مسلمان نماز فجر کی اذان سے قبل نماز کی تیاری گھر میں ہی کرے اوروضوء کرکے نمازباجماعت ادا کرنے کے لیے مسجد کی طرف جائے ۔

جب مسجد میں داخل ہوتو تحیۃ المسجد کی دورکعتیں پڑھنے کے بعد بیٹھ کر اللہ تعالی سے دعا کرے یا پھر قرآن مجید کی تلاوت میں مشغول رہے یا ذکر واذکار کرے ، اورجب مؤذن اذان کہے تو اذان کا جواب دے کر اذان کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ دعا پڑھے ، پھرفجر کی سنتیں ادا کرے اوراقامت تک ذکر واذکار اوردعا میں مشغول رہے ، کیونکہ وہ جب تک نماز کا انتظار کرے گا نماز کی حالت میں ہی ہے ۔

نماز باجماعت ادا کرنے کے بعد نماز کے بعد والے اذکار اوردعائيں پڑھے ، پھر اگر پسند کرے تو طلوع شمس تک وہیں بیٹھا ذکر اذکار میں مصروف رہے ، اورقرآن مجید کی تلاوت افضل ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی نماز فجر کے بعد تلاوت کیا کرتے تھے ۔

جب سورج طلوع ہواوراچھی طرح اوپر آجائے تو طلوع کےتقریبا پندرہ منٹ بعد اگر پسند کرے تو اشراق کی کم از کم دورکعات ادا کرے توبہتر ہے ، اوراگر چاہے تو وہ اسے افضل وقت تک مؤخربھی کرسکتا ہے ، اس کا افضل وقت سورج بلند ہونے اورسخت دھوپ کا وقت ہے ۔

پھر اگر چاہے وہ کام کاج پر جانے کی تیاری کے لیے سوجائے ، اورسونے میں اس کی نیت یہ ہونی چاہیے کہ وہ اس سے عبادت اور حصول رزق میں قوت حاصل کرے گا ، ان شاء اللہ اسے اجر وثواب حاصل ہوگا ، اسے چاہیے کہ وہ سونے میں عملی اورقولی طور پرشرعی آداب کا خیال رکھے ۔

پھر کام کے وقت پر اپنے کام اورڈیوٹی پر جائے ، اورجب ظہر کی نماز کا وقت ہو تووقت سے پہلے ہی اذان سے قبل یا اذان کے فوری بعد مسجد جائے تا کہ پہلے ہی نماز کی تیاری کرسکے ۔

اورظہر کی چار رکعات سنتیں دو دو کرکے ادا کرے ، پھر اقامت تک قرآن مجید اورذکرو اذکار میں مشغول رہے ، نماز باجماعت ادا کرنے کے بعد بعد والی دو سنتیں ادا کریں ۔

پھر نمازکے بعد اپنے کام پر واپس لوٹے اورکام کاج میں مشغول رہے اوراپنی ڈیوٹی مکمل کرنے کے بعد اگر اس کے پاس عصر کی نماز سے قبل آرام کرنے کا وقت مل سکے تو تھوڑا بہت آرام کرلے ، لیکن اگر وقت کافی نہ ہو اوراسے خدشہ ہو کہ اگر سوگیا تو نماز عصر ضائع ہوجائے گی توپھر نماز تک کسی مناسب چيز میں مشغول رہے ، مثلا ضرورت کی اشیاء خریدنے بازار چلے جائے یا پھر کام سے فارغ ہوکر فوری طور پر مسجد کا رخ کرے اورعصر کی نماز تک مسجد میں ہی رہے ۔

عصر کی نماز کے بعد اپنی حالت کودیکھے اگر تو اس میں ہمت ہےکہ مسجد میں بیٹھ کرتلاوت قرآن کریم کرے تو یہ بہت ہی غنیمت ہے ، اوراگر انسان اپنے اندر ہمت محسوس نہ کرے تواسے اس وقت ضرور آرام کرنا چاہیے تا کہ رات کو نماز تراویح کی تیاری کرسکے ۔

اذان مغرب کے قبل افطاری کی تیاری کرے اوراسے اس لحظات میں ایسے کام کرنے چاہییں جن کا اسے نفع ہو یا تو قرآن مجید کی تلاوت میں مشغول رہے یا دعا کرے یا پھر اپنے اہل وعیال سے مفید بات چیت کرے ۔

اس وقت میں سب سے بہتر اور اچھا شغل یہ ہے کہ روزے داروں کی افطاری کے لیے کھانا لا کر یا پھر اسے تقسیم کرکے ان کا تعاون کرے ، اس کام کی بہت ہی عظیم لذت ہے جسے صرف وہی شخص پاسکتا ہے جس نے اس کا تجربہ کیا ہو ۔

پھر افطاری کے بعد باجماعت نماز مغرب کی ادائيگي کے لیے مسجد کا رخ کرے ، اورنماز‍ ادا کرنے کے بعد دو رکعت سنت مؤکدہ ادا کرنے کے بعد گھر واپس آئے اورجوکچھ میسر ہوکھائے پیئے لیکن زيادہ نہيں کھانا چاہیے ، پھر اسے اس بات کی حرص رکھنی چاہیے کہ وہ عشاء سے قبل باقی ماندہ وقت کو اپنے اوراپنے اہل وعیال کے لیے مفید بنانےکےلیے کوئي قرآنی قصہ یا پھر یا احکام کی کتاب پڑھے ، یا کوئي مباح اوراچھی قسم کی بات چیت میں مصروف رہے ۔

اس لیے کہ یہ وقت بہت ہی قیمتی ہے ، میرے بھائی اپنے آپ سے غلط قسم کے افکار اوران وسائل اعلام کو دور رکھیں جواخلاقیات کا جنازہ نکال دیتے ہیں ، اوراپنے رعایا کے بارہ میں اللہ تعالی کا ڈر وخوف اختیار کرو کیونکہ روز قیامت اس کے بارہ میں سوال ہوگا ، اس لیے سوال کا جواب تیار کرلیں ۔

اس کے بعد نماز عشاء ادا کرواورعشاء کی دورکعت سنت مؤکدہ ادا کرنے کے بعد امام کے پیچھے خشوع وخضوع کے ساتھ نماز تراویح ادا کرنی چاہییں ، اور امام سے پہلے نہيں جانا چاہیے ، کیونکہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( جوبھی امام کے ساتھ اس کے جانے تک قیام کرتا ہے اس کےلیے ساری رات کا قیام لکھا جاتا ہے ) سنن ابوداود حدیث نمبر ( 1370 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے اپنی کتاب صلاۃ التراویح صفحۃ ( 15 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔

نماز تراویح ادا کرنے کے بعد آپ اپنے لیے کوئي مناسب سا پروگرام تیار کریں جوآپ کی شخصیت اور حالات کے مناسب ہو اوراس میں مندرجہ ذيل اشیاء کا خیال رکھیں :

ہرقسم کے حرام کام اوراس کی طرف لےجانے والے ابتدائي کام سے اجتناب کریں ۔

اپنے اہل وعیال کے بارہ میں بھی خیال رکھیں کہ کہیں وہ بھی کچھ حرام کام یا اس کے اسباب کا ارتکاب نہ کرلیں ، اوراس میں بھی آپ کو حکمت ودانش والا طریقہ اختیار کرنا ہوگا ، مثلا آپ ان کے لیے کوئي خاص پروگرام تیار کریں ، یا پھر سیرو تفریح کے لیے انہیں مباح اورجائز جگہوں پر لے جائيں ، یا انہیں غلط اوربرے دوستوں سے بچا کر ان کے لیے بہتر اوراچھا ماحول تلاش کریں ۔

اوریہ کہ افضل کام میں مشغول رہیں ، پھر آپ یہ بھی کوشش کریں کہ جلد سوئيں اورسونے میں ان قولی اورعملی آداب شرعیہ پر عمل کریں ، اوراگرآپ سونے سے قبل قرآن مجید کی تلاوت کرلیں یا پھر کوئي اچھی سی کتاب پڑھ لیں تو یہ بہت بہتر ہے ، اورخاص کر جب آپ نے اپنی منزل نہ کہی ہو تو سونے سے پہلے لازمی طور پر منزل کہہ لیں ۔

پھر سحری سے قبل اٹھیں اوراس وقت میں اللہ تعالی سے دعا کریں کیونکہ یہ رات کا آخری حصہ ہے جس میں نزول الہی ہوتا ہے اوراللہ تعالی نے توبہ واستغفار کرنے والوں کی بہت زیادہ تعریف وستائش کی ہے ، اور اسی طرح اس وقت میں دعا اور توبہ کرنے والوں کی دعا اورتوبہ قبول کرنے کا وعدہ بھی فرمایا ہے ، اس لیے آپ اس عظیم فرصت کو ضائع نہ کریں بلکہ اس سے مستفیدہ ہوں ۔

جمعہ کا دن :

پورے ہفتے میں جمعہ والا دن سب سے افضل اوربہتر ہے ، اس لیے ضروری ہے کہ اس دن بھی عبادت اوراطاعت کے لیے کوئي خاص پروگرام ترتیب دیا جائے جس میں مندرجہ ذیل اشیاء کا خیال رکھا جانا ضروری ہے :

نماز جمعہ کے لیے مسجد میں جلدی جانا ۔

نماز عصر کے بعد مسجد میں ہی رہنا اور اس دن کے آخر تک قرآن مجید کی تلاوت اوردعا میں مشغول رہنا کیونکہ یہ ایسا وقت ہے جس میں دعا قبول ہوتی ہے ۔

آپ اس دن اپنے وہ اعمال پورے کرلیں جوپورے ہفتہ میں نہیں ہوسکے ، مثلا سات دنوں میں آپ نے جوقرآن نہیں پڑھا وہ اس میں پڑھیں ، یا پھر کوئي کتاب مکمل کرلیں ، یا کوئي کیسٹ سننا ، یا اس طرح کے اوردوسرے اعمال صالحہ بجالائے جائيں ۔

آخری عشرہ :

رمضان المبارک کے آخری دس دنوں میں لیلۃ القدر ہے جوایک ہزار مہینوں سے بھی افضل ہے ، اس لیے انسان کواس میں اعتکاف کرنا چاہیے تا کہ وہ اس رات کو پا سکے اوراعتکاف مسجد کے بغیر کہیں نہیں ہوتا ، جیسا کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی کیا کرتے تھے ، اس لیے جواس میں اعتکاف کرسکتا ہے اس کے لیے یہ بہت ہی عظیم نعمت ہے ۔

اور جو اعتکاف نہیں کرسکتا اسے چاہیے کہ وہ آخری عشرہ میں جتنے دن یا راتیں بھی اعتکاف کرسکتا ہے اتنا ہی اعتکاف کرلے ۔

اوراگر وہ بالکل ہی اعتکاف نہيں کرسکتا تو پھر اسے چاہیے کہ وہ آخری عشرہ کی راتوں میں عبادت واطاعت اورقیام اللیل اورقرآن مجید کی تلاوت اوردعا میں گزارے ، اوراس کےلیے اسے دن میں آرام کرکے تیاری کرنی چاہیے تا کہ رات کو جاگ سکے ۔

تنبیھات :

اورپربیان کیا گیا ایک چیدہ سا خاکہ ہے ، اورایسا پروگرام ہے جوہرفرد کے لیے مناسب ہے اور وہ اس میں اپنے حالات کےمطابق کمی وبیشی کرسکتا ہے۔

اس خاکے میں اس بات کا التزام کیا گیا ہے کہ وہی چيز بیان کی جائے جوسنت نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم میں ثابت ہے ، اس کا معنی یہ نہیں کہ اس میں جوکچھ بھی بیان ہوا ہے وہ سب کا سب فرض اور واجب ہے ، بلکہ اس میں بہت سی مستحب اورسنن بھی ہیں ۔

آپ یہ یاد رکھیں کہ اللہ تعالی کو سبب سے پسند وہ اعمال ہیں جو ہمیشہ کیے جائیں چاہے وہ کم ہی ہوں ، ہوسکتا ہے کہ انسان رمضان المبارک کے ابتدائي ایام میں عبادت واطاعت میں بہت تیز ہو لیکن آہستہ آہستہ اس میں کمی ہوتی جائے اس لیے ایسا کرنے سے بچیں ، بلکہ آپ اس بات کی کوشش کریں کہ جواس مہینہ میں کام کیے جاتے ہیں وہ ہمیشہ کیے جائيں ۔

مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس بابرکت مہینہ میں اپنے اوقات کو منظم کرے تا کہ اس سے خیر وبھلائی اوراعمال صالحہ کی فرصت ضائع نہ ہو مثلا انسان کو یہ حرص رکھنی چاہیے کہ وہ اپنے گھر کی اشیاء رمضان کے شروع ہونے سے قبل ہی خرید لے تا کہ رمضان میں خریداری پر وقت ضائع نہ ہو ، اوراسی طرح روزانہ خریدی جانی والی اشیاء بھی اس وقت خریدے جب بازار میں رش نہ ہو ۔

ایک اورمثال ہے کہ : اسے خاندانی ملاقاتوں اورزيارت کو بھی منظم کرنا چاہیے تا کہ انسان عبادت صحیح طریقہ سے کرسکے ۔

اس مبارک مہینہ میں زيادہ سے زيادہ عبادت اور اللہ تعالی کا قرب حاصل کرنے کی کوشش کریں آپ کے پیش نظر یہی چيز ہونی چاہیے ۔

آپ رمضان المبارک کے شروع سے ہی یہ عزم کرلیں کہ نماز کے اقات میں مسجد جلدی جائیں گے ، اورقرآن مجید ختم کرنا ہے ، اوراسی طرح قیام اللیل بھی اس مہینہ میں مستقل طور پر کریں گے ، اورجوکچھ میسر ہوسکے اللہ تعالی کے راستے میں مال بھی خرچ کريں گے ۔

رمضان المبارک کے مہینہ میں قرآن مجید کے ساتھ اپنے تعلق کو مضبوط بنانے کی فرصت کو غنیمت جانیں ، اوراس تعلق کے لیے آپ مندرجہ ذيل وسائل برو‎ئے کار لائيں :

قرآن مجید کی آیات کو صحیح طور پر پڑھنا ، اس کے لیے کسی اچھے سے قاری سے قرآن مجید پڑھنے کی تصیحیح کریں ، اگر ایسا نہیں ہوسکتا تو پھر اچھے قرآء کرام کی کیسٹوں سے مستفید ہوکر اپنی قرآت کی تصحیح کریں ۔

اللہ کے فضل و کرم سے جتنا قرآن مجید آپ کوحفظ ہو اس کا دور کریں اورباقی بھی حفظ کرنے کی کوشش کریں ۔

قرآن مجید کی تفسیر کا مطالعہ کرنا اس کے لیے آپ مختلف معتمد کتب تفسیر کا مطالعہ کریں مثلا تفسیر بغوی ، تفسیر ابن کثیر ، تفسیر سعدی وغیرہ ، یا تو آپ کسی کتاب کو پڑھنے کی جدول مقرر کرلیں مثلا پہلا تیسواں پارہ پڑھیں اوراس کے بعد انتیسواں اورپھر دوسرے پاروں کی تفسیر ۔

قرآن مجیدمیں اللہ تعالی کے جواحکام پائے جاتے ہیں جب آپ اسے پڑھیں تو ان کی عملی تطبیق کریں ۔

ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہيں کہ وہ ہمیں رمضان المبارک کے ادراک کی نعمت عطا فرماتے ہوئے روزے رکھنے اورقیام کرنے کی توفیق عطا فرمائے ، اورہم سب کے اعمال صالحہ قبول فرمائے اورہماری کمی و کوتاہی معاف فرمائے ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب