الحمد للہ.
اول:
اللہ تعالى كے علاوہ كسى اور كسى قسم اٹھانا حرام ہے، چاہے وہ باپ كى قسم ہو، يا كسى بڑے سردار اور حكمران كى يا كسى صاحب شرف اور مرتبہ كے شرف كى يا اسى كے علاوہ كسى اور كى؛ اس كى دليل مندرجہ ذيل ہے:
نبىكريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ثابت ہے كہ آپ نے فرمايا:
" جو بھى قسم اٹھانا چاہے تو وہ اللہ تعالى كى قسم اٹھائے يا پھر خاموش رہے" متفق عليہ.
اور ايك دوسرى روايت ميں ہے:
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جو كوئى بھى قسم اٹھانے والا ہو وہ اللہ تعالى كے علاوہ كسى اور كى قسم نہ اٹھائے"
اسے امام نسائى رحمہ اللہ تعالى نے روايت كيا ہے:
اور ايك روايت ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" جس نے غير اللہ كى قسم اٹھائى تو اس نے شرك كيا"
دوم:
مسلمان شخص كے شايان شان اور لائق نہيں كہ وہ اللہ تعالى اور غير اللہ كو برابر قرار دے؟ مثلا وطن، بادشاہ اور سردار، وعدہ اور عہد كرنے ميں كہ وہ ان كے ليے كام كرنے كا وعدہ كرے، بلكہ وہ يہ كہے:
ميرا وعدہ ہے كہ ميں اپنے ذمہ اللہ وحدہ كى واجبات ادا كرنے كو پورى كوشش كرونگا، پھر اپنے وطن كى خدمت كرونگا اور مسلمانوں كى مدد و معاونت كرونگا، اور سكاؤٹ كے ان قوانين پر عمل كرونگا جو اللہ تعالى كى شريعت كے مخالف نہ ہونگے.
سوم:
انسان پر واجب ہے كہ اس كے اعمال اللہ تعالى كىشريعت كے موافق ہوں لہذا وہ يہ وعدہ نہ كرے كہ وہ حكومتى قوانين يا كسى بشرى گروہ اور جماعت كے قوانين پر مطلقا عمل كرے گا.
اللہ تعالى ہى توفيق بخشنےوالا ہے .