الحمد للہ.
نماز کے بغیرمصحف کو دیکھ کرپڑھنا افضل ہے کیونکہ اس میں غلطی کا امکان کم اورحفظ کے زیادہ قریب ہے لیکن اگر قرآن کودیکھے بغیراپنے حفظ سے پڑھنا اس کے خشوع کوزيادہ کرتا ہوتویہ زيادہ بہترہے ۔
اورنماز میں افضل یہ ہے کہ وہ اپنے حفظ سے پڑھے اس لیے کہ مصحف دیکھ کر پڑھنے سے اس کو کئ کام کرنے پڑيں گے جو کہ اس کے خشوع میں خلل انداز ہونے کا باعث بنیں گے مثلا مصحف اٹھانا اوربار بار صفحہ پلٹنا ،اوردیکھنا اور اسے جیب میں ڈالنا اور اسی طرح قیام کی حالت میں وہ ایک ھاتھ بھی دوسرے پرباندھ نہیں سکتا ۔
اورہوسکتا ہے کہ اگر وہ مصحف کو اپنی بغل میں رکھے تو رکوع اور سجود میں کہنیوں کو اپنے جسم دور بھی نہیں کرسکتا ، اسی بنا پر ہم نے نماز کی حالت میں حفظ کیا ہوا قرآن کریم پڑھنے کو راجح کہا ہے اور دیکھنے پر ترجیح دی ہے ۔
اوراسی طرح ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ بعض مقتدی امام کے پیچھے قرآن مجید لے کر کھڑے ہوتے ہيں تو یہ کام ان کے لائق نہیں کیونکہ اس میں وہی امور پاۓ جاتے ہیں جو کہ ہم نے ابھی اوپر ذکر کیے ہیں ، اور پھر اس لیے بھی کہ ان کو اس کی کوئ ضرورت نہیں بلکہ ان کو امام کی متابعت کرنی چاہۓ ۔
جی ہاں اگر یہ فرض کیا جاۓ کہ امام کا حفظ صحیح نہیں اور امام نے کسی ایک مقتدی کو کہا ہو کہ تم مصحف سے دیکھ کرسنو اور غلطیاں نکالوتو اس میں کوئ حرج والی بات نہیں ۔ .