سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

كفار كى فوج ميں مسلمان ڈاكٹر كى ملازمت

3478

تاریخ اشاعت : 26-06-2006

مشاہدات : 6445

سوال

جنگى حالت كے علاوہ كفار كى فوج ميں مسلمان ڈاكٹر كى ملازمت كا حكم كيا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ہم نے يہ سوال فضيلۃ الشيخ محمد بن صالح عثيمين رحمہ اللہ تعالى كے سامنے پيش كيا تو ايك مكالمہ كى صورت بن گئى جس كا خلاصہ پيش خدمت ہے:

- الشيخ: پريكٹس كے ليے يا كس كے ليے؟

- ڈاكٹر ان كى مريضوں كا علاج كرتا ہے، ليكن يہ حالت جنگ ميں نہيں.

- الشيخ: وہ مسلمانوں سے جنگ كى حالت ميں نہيں؟

- ممكن ہے كہ آئندہ مستقبل ميں كبھى وہ مسلمانوں سے جنگ كريں.

- الشيخ: مستقبل كو مقدم نہيں كيا جاتا، ( يعنى اس پر ہم اعتماد نہيں كرتے اور اسے بنياد نہيں بناتے )

- سائل كہتا ہے كہ: ميں وہاں كام كرتا ہوں جہاں فوج مسلمانوں سے نہيں لڑتى، ليكن يہ ممكن ہے كہ كسى اور جگہ كچھ فوجى لڑائى كرتے ہوں، اور يہ بھى ممكن ہے كہ وہ مستقبل ميں ہمارے ساتھ بھى جنگ كريں، ليكن جس فوجى اڈے ميں اس وقت ميں ملازم ہوں وہ مسلمانوں سے جنگ نہيں كر رہے؟

- الشيخ: ليكن كيا يہ امت ( جو فوج ميں شامل ہے ) ان ميں سے ہے جو مسلمانوں سے جنگ كرتے ہيں؟

- سائل امريكى فوج ميں ملازم ہے، مسلمان امريكا ميں ملازم ہے؟

- الشيخ: اللہ تعالى تو فرما رہا ہے كہ:

اللہ تعالى تمہيں ان لوگوں سے منع نہيں كرتا جو تمہارے ساتھ دين ميں لڑائى نہيں كرتے، اور نہ ہى انہوں نے تمہيں تمہارے گھروں سے نكالا ہے، كہ تم ان سے نيكى و احسان كرو، بلا شبہ اللہ تعالى انصاف كرنے والوں سے محبت كرتا ہے.

لھذا جب انہوں نے ہميں گھروں سے نكالا تو نہيں ليكن انہوں نے ہميں وہاں سے نكالنے ميں مدد و تعاون تو كيا ہے.

اس كے بعد والى آيت ميں فرمان بارى تعالى ہے:

اللہ تعالى تو تمہيں ان لوگوں سے روكتا ہے كہ تم ان لوگوں سے دوستى مت لگاؤ جنہوں نے تمہارے ساتھ دين ميں لڑائى كى اور تمہيں تمہارے گھروں سے نكالا، اور تمہيں نكالنے ميں ( دوسروں كى ) مدد و تعاون كيا.

- لھذا جب اسے يہ ثابت ہو جائے كہ ان لوگوں نے مثلا ہميں نكالنے ميں ہمارے خلاف كسى دوسرے كى مدد كى ہے تو كيا اجرت لے كر كام كرنا آيت ميں بيان كردہ نيكى و احسان ميں داخل ہو گا؟

- الشيخ: يقينا يہ نيكى و احسان ميں شامل ہے اس ميں كوئى شك و شبہ والى بات ہى كوئى نہيں.

- حتى كہ اگر اجرت لے كر بھى كام كرے نہ كہ ويسے ہے؟

- الشيخ: جى ہاں، ليكن اس ميں انہيں نفع دينا ہے.

- جواب كا خلاصہ كيا ہے ؟

- الشيخ: يہ جائز نہيں ہے، ليكن اگر يہ امت جن كى فوج ميں ملازمت كى جارہى ہے وہ مسلمانوں سے جنگ نہ كرتى ہو.

- اور نہ ہى انہيں نكالتى ہو، اور نہ ہى انہيں نكالنے ميں دوسروں كى مدد كرتى ہو ؟

- الشيخ: جى ہاں. اھـ

واللہ تعالى اعلم .

ماخذ: الشيخ محمد بن صالح العثيمين