سوموار 24 جمادی اولی 1446 - 25 نومبر 2024
اردو

جمعہ کے وقت میں ڈیجیٹل تجارت کرنے کا کیا حکم ہے؟

سوال

جمعہ کے وقت میں بذریعہ انٹرنیٹ تجارت کرنے کا کیا حکم ہے؟ کیونکہ میں جن مصنوعات کو فروخت کرتا ہوں یہ ڈیجیٹل مصنوعات ہیں چنانچہ جیسے ہی میں ان کی ادائیگی اپنی ویب سائٹ سے کرتا ہوں تو یہ خریدار تک فوری پہنچ جاتی ہیں۔

جواب کا خلاصہ

نماز جمعہ کی اذان کے بعد خرید و فروخت کی ممانعت ہے، اس ممانعت میں ایسے تمام کام بھی شامل ہیں جو انسان کو نماز جمعہ سے مشغول کر دیں، لہذا یہ ممانعت صرف عرف عام کی تجارت کے ساتھ خاص نہیں ہیں۔ اس بنا پر جمعہ کے وقت میں ڈیجیٹل تجارت میں مصروف رہنا حرام ہے، اور چونکہ نمازوں کے اوقات ہر علاقے میں الگ ہوتے ہیں، اس لیے بہتر یہ ہے کہ آپ اپنی ویب سائٹ پر لکھ کر لگائیں کہ: " معزز خریداروں سے گزارش ہے کہ اگر آپ پر جمعہ فرض ہے کہ تو نماز جمعہ کے وقت کا خیال کریں اور اس وقت میں خریداری نہ کریں"۔

الحمد للہ.

نماز جمعہ کے بعد خرید و فروخت کا حکم

نماز جمعہ کی اذان ہو جانے کے بعد خرید و فروخت کرنے سے منع کیا گیا ہے، جیسے کہ فرمانِ باری تعالی ہے:
 يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ 
 ترجمہ: اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن نماز کی اذان ہو جائے تو ذکر الہی کی جانب فوری طور پر آؤ، اور خرید و فروخت چھوڑ دو، اگر تم جانتے ہو تو یہ تمہارے لیے بہتر ہے۔[الجمعہ: 9]

اس آیت کی تفسیر میں امام ابن کثیر رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اس آیت میں حکم دیا گیا ہے کہ جب جمعہ کی اذان ہو جائے تو اللہ کے ذکر کی جانب دوڑتے ہوئے چلے آؤ اور خرید و فروخت چھوڑ دو، اسی لیے تمام علمائے کرام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ دوسری اذان کے بعد خرید و فروخت حرام ہے۔" ختم شد
"تفسير ابن كثير" (8 / 122)

نماز جمعہ کے بعد خرید و فروخت سے ممانعت کا سبب

نماز جمعہ کے وقت خرید و فروخت سے منع اس لیے کیا گیا ہے کہ اس وقت میں تجارت انسان کو خطبہ جمعہ غور سے سننے نہیں دیتی اور نماز ادا نہیں کرنے دیتی، مذکورہ آیت کریمہ میں ذکر الہی سے مراد بھی یہی چیزیں ہیں۔

اس بنا پر ممانعت میں ہر ایسا کام آ جائے گا جو انسان کو جمعہ کی ادائیگی سے روکے، صرف معروف تجارت ہی کے ساتھ خاص نہیں ہے۔

جیسے کہ ابن العربی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"فرمان باری تعالی :   وَذَرُوا الْبَيْعَ   یعنی خرید و فروخت چھوڑ دو ، اس آیت پر عمل سب کے ہاں اجماعی طور پر ثابت ہے، لہذا خرید و فروخت کی حرمت کے بارے میں کوئی اختلاف نہیں ہے، ۔۔۔کیونکہ خرید و فروخت کو اس لیے منع کیا گیا ہے کہ اس میں مصروف ہو کر انسان جمعہ سے غافل ہو جاتا ہے، اس لیے ہر وہ کام جو جمعہ کی ادائیگی کے لیے رکاوٹ بنے تو وہ شرعی طور پر حرام ہے۔" ختم شد
"أحكام القرآن" (1805 – 1806)

اسی طرح علامہ عبد الرحمن سعدی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"چھٹا اور ساتواں قاعدہ: جب کسی عقد میں کسی واجب کو چھوڑنے کا عنصر شامل ہو ، یا کسی حرام کام کا ارتکاب ہو تو وہ عمل حرام ہے، صحیح نہیں ہے۔

شرعی نصوص میں یہ دونوں چیزیں متعدد جگہوں پر واضح ہیں، جیسے کہ: جمعہ کی اذان کے بعد خرید و فروخت کرنا، اسی طرح فرض نماز کی ادائیگی کا وقت تھوڑا سا رہ جائے، یا جماعت فوت ہونے کا خدشہ ہو۔ یا ایسا معاملہ جس کی وجہ سے اللہ تعالی کی طرف سے واجب حقوق میں انسان کمی کرنے لگے، جیسے کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:  يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُلْهِكُمْ أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللَّهِ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ  ترجمہ: اے ایمان والو! تمہیں تمہارے مال اور اولاد ذکر الہی سے غافل نہ کریں، چنانچہ جو بھی یہ کرے گا تو وہ خسارہ پانے والوں میں سے ہو جائیں گے۔
یعنی یہ آیت واجب کاموں سے غافل کرنے کے حوالے سے ہے؛ کیونکہ یہاں ان سے روکا گیا ہے، پھر آیت کے آخر میں اس پر خسارہ مرتب ہونے کا ذکر فرمایا۔" ختم شد
"إرشاد أولي البصائر" (ص 192)

جمعہ کے وقت ڈیجیٹل مارکیٹنگ کرنے کا حکم

یہ بات ثابت ہو گئی کہ جمعہ کے وقت ڈیجیٹل مارکیٹنگ ، یا تجارت اسی طرح حرام ہے جیسے عرف عام کی تجارت میں مشغول ہونا حرام ہے ، دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔ اور چونکہ نمازوں کے اوقات ہر علاقے میں الگ ہوتے ہیں، اس لیے بہتر یہ ہے کہ آپ اپنی ویب سائٹ پر لکھ کر لگائیں کہ معزز خریداروں سے گزارش ہے کہ اگر آپ پر جمعہ فرض ہے کہ تو نماز جمعہ کے وقت کا خیال کریں اور اس وقت میں خریداری نہ کریں۔

اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (140662 ) اور (217852 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب