الحمد للہ.
مسلمان اگر نماز تراویح کی ادائيگي نہ کرے تووہ گنہگار نہيں ہوتا چاہے وہ کسی عذر یا بغیر عذر کے ترک کرتا ہو کیونکہ نماز تراویح فرض و واجب نہيں بلکہ سنت مؤکدہ ہیں جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ادا کیا اوراس پر ہمیشگي کی ہے اورمندرجہ ذیل قول میں مسلمانوں کو بھی اس پر عمل کرنے کا رغبت دلائي ہے :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( جس نے بھی رمضان المبارک میں ایمان اوراجروثواب کی نیت سے قیام کیا اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کردیے جاتے ہیں ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 37 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 760 ) ۔
لھذا کسی بھی مسلمان کے لائق نہيں کہ نماز تراویح ادا نہ کرے ، بلکہ اگر وہ امام کے ساتھ مسجد میں ادا نہيں کرسکتا تو اسے چاہیے کہ وہ گھر میں نماز تراویح ادا کرے ، اورپھر اگر وہ سنت کے مطابق گیارہ رکعت نہيں ادا کرسکتا تو آسانی سے جتنی رکعتیں ادا کرسکتا ہے چاہے وہ دو رکعت ہی پڑھے ادا کرنی چاہیيں اور آخر مین وتر ادا کرے ۔
واللہ تعالی اعلم ۔
رہا مسئلہ شیعہ اوراسماعیلیوں کے ساتھ افطاری کرنا ، توہم گزارش کریں گے کہ اگر ان کےساتھ افطاری کرنے میں کوئي شرع مصلحت ہوکہ اس میں ان کے لیے تالیف قلب ہو اورانہيں سنت پر عمل پیرا ہونے کی دعوت دی جاسکے اورجن بدعات پر وہ عمل پیرا ہیں انہيں ترک کرنے کی دعوت دی جاسکتی ہو توایسا کرنا مشروع ہے ۔
لیکن اگر آپ دیکھیں کے ان کے ساتھ افطاری کرنے میں کوئي مصلحت نہيں توافضل اوربہتر یہی ہے کہ آپ ان کے ساتھ افطاری نہ کریں اوران کی بدعات کی بنا پر ان سے اجتناب کریں تا کہ یہ خدشہ پیدا نہ ہو کہ وہ آپ کو شبھات میں ڈال دیں اورآپ کواس کے باطل ہونے کا علم نہ جس کی وجہ سے آپ بھی گمراہی کے قریب جا نکلیں اورفتنہ میں پڑ جائيں ۔
واللہ اعلم .