سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

روزے کی ابتداء میں کوئي خاص دعا نہیں ہے

سوال

روزوں کے شروع میں ہمیں کونسی دعا کرنی چاہیے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

امام ترمذی رحمہ اللہ تعالی نے طلحہ بن عبیداللہ رضي اللہ تعالی عنہ سے روایت بیان کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب چاند دیکھتے تو یہ دعا پڑھا کرتے تھے :

(اللَّهُمَّ أَهِْلْهُ عَلَيْنَا بِالْيُمْنِ وَالإِيمَانِ ، وَالسَّلامَةِ وَالإِسْلامِ ، رَبِّي وَرَبُّكَ اللَّهُ ) اے اللہ ہم پراس چاند کو امن وایمان اور برکت و سلامتی وسلام کے ساتھ طلوع کر ، میرا اورتیرا رب اللہ تعالی ہے ۔

دیکھیں سنن ترمذی حدیث نمبر ( 3451 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح الجامع ( 2745 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔

الیمن برکت کو کہا جاتا ہے ۔

یہ دعا صرف رمضان المبارک کے چاند کے ساتھ خاص نہیں بلکہ ہرمسلمان کو چاہیے کہ جب بھی نیا چاند نظر آئے تو اسے یہ دعا پڑھنی چاہیے ، رمضان میں ہردن کے لیے کوئي اسی دعا نہیں ملتی جسے روزہ شروع کرتے وقت پڑھنا چاہیے ، بلکہ صرف روزے کے لیے اپنے دل سے نیت کرے کہ وہ کل روزہ رکھے گا ۔

( لیکن وہ نیت کی دعا جوآج معروف ہے وہ صحیح نہیں )

نیت میں شرط یہ ہے کہ نیت رات کو طلوع فجر سے قبل کرنی چاہیے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( جوشخص فجر سے قبل روزہ کاارادہ نہیں کرتا اس کا روزہ نہیں ہے ) سنن ترمذی حدیث نمبر ( 730 ) ۔

سنن نسائي کےالفاظ ہیں :

( جورات کونیت نہیں کرے گا اس کا روزہ نہیں ) سنن نسائی حدیث نمبر ( 2334 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح سنن ترمذی ( 573 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔

اس کا معنی یہ ہے کہ جوشخص رات کوروزے کی نیت اوراس کا ارادہ نہیں کرتا اس کا روزہ نہيں ہے ۔

اورنیت دل کا عمل کوکہتے ہیں نہ کہ زبان سے الفاظ کی ادائيگي کو اس لیے مسلمان کودل سے عزم کرنا چاہیے کہ وہ صبح روزہ رکھے گا ، اس لیے مسلمان کے لیے مشروع نہیں کہ وہ زبان سے نیت کے الفاظ ادا کرتا ہوا کہے کہ میں روزے کی نیت کرتا ہو یا اس طرح کے کوئي الفاظ مثلا جوآج کل معروف ہے ( وبصوم غد نویت شھر رمضان ) یہ کہنا جائز نہیں کیونکہ ایسا کرنا بدعت ہے جوکہ لوگوں کی ایجاد ہے اس کا شریعت سے کوئي تعلق نہیں ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب