الحمد للہ.
روزے دار كے ليے پانى ميں تيراكى يا غوطہ زنى كرنے ميں كوئى حرج نہيں، كيونكہ يہ روزہ توڑنے والى اشياء ميں شامل نہيں ہے، اصل ميں اس كى حلت ہے جب تك كہ اس كى كراہت يا حرمت پر كوئى دليل نہ مل جائے، ليكن اس كى حرمت يا كراہت پر كوئى دليل نہيں ملتى.
بلكہ بعض اہل علم نے صرف اس خدشہ سے اسے مكروہ كہا ہے كہ ہو سكتا ہے اس كے حلق ميں پانى چلا جائے، اور اسے علم بھى نہ ہو. انتہى.
ديكھيں: فتاوى ابن عثيمين ( 19 / 285 ).
اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كا يہ بھى كہنا ہے:
" روزہ دار كے ليے تيراكى كرنے ميں كوئى حرج نہيں، اسے كسى بھى طرح تيراكى اور غوطہ خورى كرنے كا حق حاصل ہے، ليكن اسے بقدر استطاعت احتياط كرنى چاہيے كہ پانى اس كے پيٹ ميں نہ جائے. انتہى
ديكھيں: فتاوى الشيخ ابن عثيمين ( 19 / 284 ).
اور مستقل فتوى كميٹى كے فتاوى جات ميں ہے:
رمضان المبارك ميں دن كے وقت تيراكى كرنا جائز ہے، ليكن تيراكى كرنے والے كو احتياط كرنى چاہيے كہ پيٹ ميں پانى داخل نہ ہو. انتہى.
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 10 / 282 ).
واللہ اعلم .